حسنین مسعودی نے لوک سبھا میں سڑکوں اور ٹنلوں کی تعمیر کے اہم معاملات اُجاگر کئے

سری نگر//جموں وکشمیر نیشنل کانفرنس کے رکن پارلیمان برائے جنوبی کشمیر جسٹس (ر) حسنین مسعودی نے پیر کو لوک سبھا میں بجٹ اجلاس کے دوران روڑ، ٹرانسپورٹ اور قومی شاہراﺅں کے گرانٹس پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے جموں وکشمیر میں سڑکوں اور ٹنلوں کی تعمیر کے اہم معاملات اُجاگر کئے۔
 
انہوں نے پارلیمنٹ کی توجہ سری نگر جموں شاہراہ آئے روز بند رہنے سے لوگوں اور اشیائے ضروریہ کی نقل و حمل متاثر ہونے کی طرف مرکوز کرائی۔
 
مسعودی نے کہا کہ گذشتہ 3 ماہ کے دوران ڈیڑھ ماہ سری نگر جموں شاہراہ بند رہی ہے ، جسے سے کافی مسافروں کو کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے اور ساتھ ہی میوہ صنعت کو بھی بہت زیادہ نقصان پہنچ رہا ہے۔
 
انہوں نے کہا کہ بانہال سے رام بن اور ڈوڈہ سڑکوں پر سب سے زیادہ سڑک حادثے رونما ہوتے ہیں، جو انتہائی افسوسناک ہے۔
 
انہوں نے پارلیمنٹ میں اپنی سابقہ تجاویز کو دہراتے ہوئے بانہال سے رام بن تک ایک بلند سڑک کی تعمیر کا مطالبہ کیا تاکہ آئے روز زمین کھسکنے سے سڑک کے بند ہونے کے سلسلے سے نجات پائی جاسکے۔
 
مسعودی نے کہا کہ کشمیر میں 4 ٹنلوں کی اشد ضرورت ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کاستی گڑھ – دیسہ کپران،زازران، سدنا ٹاپ اور راجدانی ٹنلوں کی فوری تعمیر کا مطالبہ کیا۔
 
اس کے علاوہ انہوں نے ولہامہ ترال، سنگم لاسی پورہ اور لیتہ پورہ سے پانتھ چھوک بائی پاس سڑکوں کی تعمیر کا بھی مطالبہ کیا۔
 
انہوں نے کہا کہ لاسی پورہ ایک اہم صنعتی مرکز کے طور اُبھر رہا ہے اور یہ ضروری بن گیا ہے کہ سنگم سے لاسی پورہ تک ایک بائی پاس روڑ تعمیر کیا جائے تاکہ بھاری ٹرکوں میں خام مال اور صنعتی مصنوعات کی نقل و حمل بغیر رکاوٹ جاری رہ سکے اور ساتھ ہی پبلک ٹرانسپورٹ کی آمد و رفت میں کوئی خلل نہ آئے۔
 
مسعودی نے ولہامہ ترال اور پستن کھیرو سڑک پروجیکٹوں کی اہمیت کو اُجاگر کرتے ہوئے کہا کہ اس سے نہ صرف سری نگر سے پہلگام کی مسافر 25 کلومیٹر کم ہوجائے گی بلکہ امرناتھ یاتریوں کو بھی آسانی ہوگی۔