حریت کانفرنس لیڈران دفعہ 35اے

جموں// جموں وکشمیرنیشنل پینتھرز پارٹی کے سرپرست اعلی اور اسٹیٹ لیگل ایڈ کمیٹی کے ایگزیکٹیو چیئرمین پروفیسر بھیم سنگھ نے ،جو کئی مرتبہ حریت کانفرنس کے لیڈروں کی غیرقانونی حراست کے خلاف ہائی کورٹ او ر سپریم کورٹ میں ان کی پیروی کرچکے ہیں ،نے حریت کانفرنس رہنماؤںسے اپیل کی ہے کہ و ہ دفعہ 35(A) کا دفاع کرنے سے پہلے اس کے نقصانات اور فوائد کا مطالعہ کریں۔پروفیسربھیم سنگھ نے حریت کانفرنس کے لیڈروں کے نام ایک اپیل میں ان سے کہا کہ وہ اس آمرانہ اور غیرقانونی ترمیم کا دفاع کرنے سے پہلے جموں وکشمیر میں رہنے والے ہندستانی شہریوں کے بنیادی حقوق پر اس کے اثرات کو سمجھیں۔ انہوں نے کہاکہ ہندستانی آئین میں جموں وکشمیر میں رہنے والے مستقل  رہائشیوں سمیت تمام ہندستانیوں کو بنیادی حقوق کی ضمانت دی گئی ہے۔انہوں نے کہاکہ جموں و کشمیر میں رہنے والے ہندستانی شہری بھی باقی تمام ہندستانیوں کی طرح بنیادی حقوق کے حقدار ہیں۔بھیم سنگھ کا کہنا ہے کہ 1953میں  جب جموں وکشمیر کے وزیراعظم شیخ محمد عبداللہ کو حراست میں لیکر جیل میں ڈال دیا گیا تھا تب ایک برطانوی وکیل ڈنگل فوٹ نے شیخ عبداللہ کی حراست کو یہ کہتے ہوئے جموں کی عدالت میں چیلنج کیا تھا کہ وہ ہندستانی آئین میں دیئے گئے تمام بنیادی حقوق کے حقدار ہیں اور انہیں مقدمہ چلائے بغیر تین مہینوں سے زیادہ جیل میں نہیں رکھا جاسکتا ۔ اس  سے ہندستان کے اس وقت کے وزیراعظم پنڈت جواہر لال نہرو کے لئے شرمناک صورتحال پیدا ہوگئی تب انہوں نے اس وقت کے ہندستان کے صدر ڈاکٹر راجندر پرساد کو خط لکھ کر ان سے درخواست کی کہ وہ جموں وکشمیر کے مستقل شہریوں کے لئے بنیادی حقوق پر پابندی عائدکردیں ۔ تب صدر نے ایک صدارتی حکم جاری کرکے آرٹیکل 35میں A جوڑ کرترمیم کردی جس سے جموں وکشمیر میں رہنے والے ہندستانی شہری بنیادی حقوق تحفظ کور سے باہر ہوگئے اور جموں وکشمیر حکومت کو اس کا اختیار حاصل ہوگیا کہ وہ جموں وکشمیر کے لوگوں کو بنیادی حقوق سے محروم کرسکے۔بھیم سنگھ نے بیان میں دعویٰ کیا ہے کہ نیشنل کانفرنس اور پی ڈی پی اور دیگر آرٹیکل 35(A)کا جموں وکشمیر کے لوگوں کو انصاف اور برابری دلانے کے لئے نہیں بلکہ وہ تو جموں وکشمیر کے لوگوں پر حکومت کے اختیارات کو برقرار یا پھر سے حاصل کرنے کے لئے اس کا دفاع کررہے ہیں۔اس لئے انہوں نے آرٹیکل 35(A)کا دفاع کرنے سے پہلے حریت کانفرنس کے لیڈروں سے اس کے فوائد اور نقصانات کا مطالعہ کرنے کی اپیل کی۔یو این آئی