حریت(گ) کے مجلس شوری کا اجلاس منعقد

سرینگر//(حریت(گ) چیئرمین سید علی گیلانی کی سربراہی میں تنظیم کی مجلس شوری کے اجلاس میں اقوام متحدہ پر زور دیا گیاکہ وہ اپنے اختیارات کا استعمال کرکے بھارت پر مسئلہ کشمیر حل کرانے کیلئے سنجیدگی کامظاہرہ کرنے کیلئے دبائو ڈالے ۔حیدرپورہ سرینگر میں منعقد اجلاس میں کشمیر میں جاری انسانی حقوق پامالیوں کی سخت الفاظ میں مذمت کی گئی ْ۔اجلاس میں بلال احمد صدیقی، محمد یوسف نقاش، خواجہ فردوس وانی، حمید اِلٰہی، مولوی بشیر عرفانی، سید محمد شفیع، یاسمین راجہ، ارشد عزیز، غلام محمد ناگو، شاہین اقبال، دیویندر سنگھ بہل، مسعودہ جی، محمد مقبول ماگامی اور مبشر اقبال شامل تھے۔ اجلاس میں مسئلہ کشمیر کو اقوامِ متحدہ کے میز پر سب سے دیرینہ حل طلب سیاسی اور انسانی مسئلہ قرار دیتے ہوئے اس کے پُرامن تصفیے کے لیے ریاست کے عوام کو استصواب رائے کا موقعہ فراہم کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔ اجلاس میں افواج کے ہاتھوں جموں کشمیر میں جاری تشددکی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ گیا کسی بھی مبنی برحق تحریک کو ظلم وجبر اور بربریت کے ذریعے زیادہ دیر تک دنایا نہیں جاسکتا ہے۔ اجلاس میں برطانیہ پارلیمنٹ کے اپوزیشن لیڈر کے اس بیان جس میں انہوں نے کہا تھا کہ ’’اگر ان کی پارٹی برسرِ اقتدار آئی تو وہ مسئلہ کشمیر حل کرانے میں اپنا رول ادا کریں گے‘‘ کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا گیا کہ یہ بیانات نہ صرف مظلوم کشمیریوں کے لئے حوصلہ افزاء ہے بلکہ ان بیانات سے جموں کشمیر کی متنازعہ حیثیت کی بھی تائید اور تصدیق ہوجاتی ہے جس سے بھارت ہمیں اپنا دامن بچانے کی کوشش کرتا آرہا ہے ۔مجلس شوریٰ کے اراکین سے خطاب کرتے ہوئے حریت چیرمین نے مسئلہ کشمیر کے تاریخی تناظر پر روشنی ڈالی۔ حریت راہنما نے کہا کہ اکثر ممالک کی اقتصادی دل چسپیاں بھارت کے ساتھ جڑی ہوئی ہیں، جس وجہ سے بھارت کے داغدار اور انسانیت کُش کردار سے واقف ہوکر بھی وہ اپنے لب سی چکے ہیں۔حریت چیرمین نے عوام بالخصوص نوجوانوں سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں اللہ تعالیٰ کی ذات پر بھروسہ کرنا چاہیے وہ ضرور ہماری مدد کرکے ہمیں آزادی نصیب فرمائے گا، مگر شرط یہ ہے کہ ہم اللہ تعالیٰ کی مدد حاصل کرنے کیلئے اپنے آپ کو اس کا مستحق بنائیں۔ انہوں نے کہا کہ کچھ لوگ اس وقت سرگرم ہوگئے ہیں اور وہ ہمیں، مسلک، عقیدہ، ذات پات اور دیگر خانوں میں بانٹ کر ہمیں ٹکڑوں میں بکھیرنا چاہتے ہیں تاکہ ہماری تحریک آزادی کو کمزور کیا جاسکے، ہمیں ان سازشوں کو ناکام بنانا ہوگا اور ہر سطح پر ایسی اُن تمام سرگرمیوں سے اجتناب کرنا ہوگا جس سے ہماری تحریک آزادی اور قربانیوں کو نقصان پہنچنے کا احتمال ہو۔ حریت راہنمااپیل کی کہ وہ ہر سطح اور ہر وقت بھارت کی طرف سے منعقد کرائے جانے والے کسی بھی الیکشن عمل کا مثالی بائیکاٹ کرکے تحریک حقِ خودارادیت کے مطالبے کو عالمی ایوانوں تک پہنچانے کی ہر ممکن کوشش کریں۔ الیکشن میں حصہ لینے والے یہی وہ لوگ ہیں جو ہمارے سامنے اپنوں کی شکل میں آتے ہیں، لیکن ووٹ حاصل کرنے کے بعد بھارت کے ظالم اور جابرانہ خاکوں میں رنگ بھرنے کے لیے استعمال ہوتے رہتے ہیں۔ ان لوگوں کی حیثیت محض کٹھ پتلیوں کی ہوتی ہے، ایسے ہی لوگوں نے ہمارے وجود کو شدید خطرات سے دوچار کردیا ہے، لہٰذا ہمیں ہر حال میں ان کے مکروفریب سے بچنے کی کوشش کرنی چاہیے۔