جموں//لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہانے کہا کہ حد بندی کمیشن کا قیام ایک قانون کے تحت عمل میں لایا گیا ہے اور اگر کمیشن کی تجاویز پر کسی کوتحفظات ہیں تو انہیں چاہئے کہ وہ ان کو تحریری شکل میں کمیشن کے سامنے پیش کریں۔ تقریب کے موقعہ پر میڈیا سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حد بندی کمیشن کو پارلیمنٹ میں ایک قانون کے تحت تشکیل دیا گیا ہے اور یہ کمیشن الیکشن کمیشن آف انڈیا کے تحت کام کر رہا ہے۔ایل جی نے کہا اگر کسی کو کمیشن کی سفارشات پر تحفظات ہیں تو انہیں چاہئے کہ وہ ان کو تحریری شکل میں کمیشن کے سامنے پیش ۔سنہا نے کہا اگر عام لوگوں کو خدشات ہیں تو وہ بھی تحریری طور پیش کر سکتے ہیں ۔ انکا کہنا تھا کہ جو بھی تحفظات ہیں ان پر عوامی بحث و مباحثہ ہونا چاہیے۔اس سے قبل لیفٹیننٹ گورنر نے بجالٹا جموں میںپانچ اضلاع ادھم پور، پونچھ، راجوری اور ریاسی اضلاع میں صارفین کو بہتر بجلی فراہم کرنے کے لیے 48 کروڑ روپے کی لاگت سے مکمل کیے گئے 20 پاور پروجیکٹوں کا افتتاح کرنے کے لیے منعقد ایک تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔لیفٹیننٹ گورنر نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی اگلے ماہ یہاں 20,000 سے 25,000 کروڑ روپے کی صنعتی سرمایہ کاری کے آغاز کی تقریب کی صدارت کریں گے۔ انہوں نے مرکز ی زیر انتظام علاقے میں امن، خوشحالی اور ترقی کی نئی صبح کا آغاز کرنے کے لیے اپنی انتظامیہ کی کوششوں کے لیے عوام سے تعاون طلب کیا۔منوج سنہا نے کہا’’کچھ دن پہلے، میں نے وزیر اعظم سے 20,000 کروڑ سے 25,000 کروڑ روپے کی صنعتی سرمایہ کاری کے آغاز کی تقریب کی صدارت کرنے کی درخواست کی تھی، انہوں نے ہم سے رسمی کارروائیوں کو مکمل کرنے کے لیے کہا ہے اور مارچ تک اس تقریب کی صدارت کرنے کے لیے جموں و کشمیر کے لوگوں میں شامل ہونے کی خواہش ظاہر کی ہے‘‘۔انہوں نے کہا کہ اگلے ڈیڑھ سال کے اندر جموں و کشمیر کو بجلی کے شعبے میں خود کفیل بنانے کے لیے دو بڑے منصوبے مکمل کیے جائیں گے۔انہوں نے کہا کہ 25,000 کروڑ روپے کی صنعتی سرمایہ کاری کی توقع تھی لیکن "اسکیم ایسی ہے کہ ہمیں یقین ہے کہ اس میں 70,000 کروڑ روپے سے زیادہ کی سرمایہ کاری ہوگی۔ اگلے دو سال جس کے لیے ہمیں بجلی اور زمین کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ محکمہ بجلی کو خودکفیل بنانا اور بجلی چوری کے عمل سے پاک کرنا ہمارا ہدف ہے کیونکہ یہ معاملہ اس شعبہ کیلئے کینسر ثابت ہورہا ہے۔ لیفتیننٹ گورنر نے عوام سے اپیل کی کہ وہ بجلی چوری کو روکنے اور نقصان دہ استعمال پر روک لگانے میں انتظامیہ کی مدد کریں اور بجلی چوری کرنے والوں کے متعلق انتظامیہ کو مطلع کرنے کیلئے آگے آئیں۔انہوں نے کہا کہ محکمہ صنعت کے پاس دستیاب سرکاری زمین ان سرمایہ کاروں کو الاٹ کی جا رہی ہے جنہوں نے فیس جمع کرائی اور تفصیلی پروجیکٹ رپورٹس جمع کرائیں اور یہ عمل 20 فروری تک مکمل ہونے کا امکان ہے کہ صنعتی سرمایہ کاری کی سنگ بنیاد کی تقریب کے دوران یہ عمل مکمل ہو جائے گا۔انکا کہنا تھا کہ وزیر اعظم کی قیادت میں جموں و کشمیر میں ایک نئی صبح کا آغاز ہو گا صنعت کاروں نے اپنی دلچسپی ظاہر کی ہے اور بہت ساری ملازمتیں پیدا ہوں گی۔ ہم نے اپنے قوانین میں ضروری تبدیلیاں کی ہیں جب کہ جدید انفراسٹرکچر فراہم کرنے کے لیے 1 لاکھ کروڑ روپے کے سڑک اور ٹنل پروجیکٹ پر کام جاری ہے۔سماج کے تمام طبقات سے تعاون کی خواہش کرتے ہوئے، انہوں نے کہا، ''آپ کو ماحول کو سازگار بنانے کے لیے حکومتی کوششوں کی حمایت کرنی ہوگی۔ میں آپ کو معاشی ترقی، ترقی اور سماجی انصاف کا یقین دلاتا ہوں۔انہوں نے کہا کہ حکومت معاشرے کے تمام طبقات کی امنگوں پر پورا اتر رہی ہے اور "میں یہ اعتماد کے ساتھ کہہ رہا ہوں کہ ہم احتساب، شفافیت اور ذمہ دار انتظامیہ کو یقینی بنانے کے لیے آگے بڑھ رہے ہیں۔"اقتصادی ترقی کے لیے بجلی کو شرط قرار دیتے ہوئے۔ لیفٹیننٹ گورنر نے کہا کہ ہمارے پاس 3500 میگا واٹ بجلی دستیاب ہے اور 2024 تک مزید 2500 میگاواٹ کا اضافہ ہو جائے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگلے ڈیڑھ سال کے اندر دو بڑے منصوبے مکمل ہوں گے جو جموں و کشمیر کو پاور سیکٹر میںخود کفیل بنائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ٹرانسمیشن اور ڈسٹری بیوشن کے نظام کو بہتر بنانے کے لیے 128 ذیلی منصوبوں میں سے 134 مکمل ہو چکے ہیں اور باقی 54 مارچ کے آخر تک مکمل ہو رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ صارفین کو بجلی فراہم کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے لیکن عوام کی بھی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے بل بروقت ادا کریں۔ ہم بجلی کے میٹر لگا رہے ہیں اور انہیں محکمہ کی مدد کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ مفت بجلی دینے کا کوئی آپشن نہیں ہے۔