تھنہ منڈی // سب ڈویژن تھنہ کی تمام سیاسی اور سماجی شخصیات نے خطہ پیر پنچال کو اننت ناگ پارلیمانی حلقہ سے جوڑنے کی تجویز پر سخت تنقید اور برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کمیشن کی یہ رپورٹ اس علاقے کے لوگوں کے ساتھ امتیازی سلوک پر مبنی ہے۔ انہوں نے اس رپورٹ کو عوام کے ساتھ کھلواڑ کرنے کے مترادف قرار دیا۔ نوجوان سیاسی لیڈر انجینئر ارشد اعجاز خان نے کہا کہ دونوں علاقوں کا رہن سہن اور رسم و رواج ایک دوسرے سے کوئی مماثلت نہیں رکھتا پھر راجوری پونچھ کو اننت ناگ سے جوڑنے کا کیا مطلب ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ان علاقوں کے نوے فیصد لوگ ایک دوسرے کے رسم و رواج ، کھان پان اور طور طریقوں سے بالکل ناواقف ہیں۔ ارشد اعجاز خان نے کہا کہ اضلاع راجوری پونچھ نے پچھلی سات دہائیوں سے ملک کیلئے بیش قیمت قربانیاں پیش کی ہیں لیکن بدقسمتی سے یہ علاقہ جب جموں پارلیمانی نشست کا حصہ تھا تب بھی اس کے ساتھ سوتیلا سلوک کیا گیا اور نئی حد بندی کمیشن نے بڑے پیمانے پر چھیڑ چھاڑ کر کے اس علاقہ کو ضلع اننت ناگ سے جوڑ دیا ہے جو ہماری سوچ سمجھ سے بالاتر ہے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت یہاں کے عوام کو پریشان کرنے کی کوششیں کی جارہی ہیں۔انھوں نے حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ نہ جانے کن وجوہات کی بنا پر ڈھونگی بلاک کو منڈی سے جوڑ دیا گیا ہے اور لوگوں کے مفادات کو یکسر نظر انداز کرتے ہوئے اس رپورٹ میں 4 درجن سے زائد دیہات کو تھنہ منڈی اسمبلی حلقہ میں شامل کیا گیا ہے جن میں زیادہ تر تحصیل منجا کوٹ کے گائوں شامل ہیں۔ انہوں نے حد بندی کمیشن سے اپیل کرتے ہوئے کہاکہ وہ راجوری اور پونچھ کو اننت ناگ کے ساتھ جوڑنے کی اس تجویز کو ترک کرے اور اس کے بجائے راجوری اور پونچھ کیلئے ایک نیا پارلیمانی حلقہ بنائے بنا کر عوام کی دیرینہ مانگ پوری کرے۔