جموں//شیعہ فیڈریشن صوبہ جموںکے سرپرست اعلی مولانا سید مختار حسین جعفری و صوبائی صدر عاشق حسین خان نے ایک مشترکہ پریس بیان میںمرکزی سرکار سے پر زور مانگ کی ہے کہ ماضی میںصوبہ جموںکے مسلم بستیوں کے ساتھ سخت ناانصافی کی گئی ہے جس کی وجہ سے ملک کی آزادی کے بعد ان کاحال بے حال چلا آرہا ہے ۔ان دونوںلیڈروںکا کہنا تھا کہ صوبہ جموںکے اضلاع سانبہ ،کٹھوعہ ،جموں،راجوری ،پونچھ کی مسلم بستیوںکو بھی درگذر کیاگیاجبکہ شیعہ برادری کو ملحوظ خاطر ہی نہ رکھا گیا ۔مولانا سید مختار حسین جعفری اورعاشق حسین خان نے کہا کہ جموںکے بٹھنڈی ،رام بن کے چندر کوٹ ،پونچھ کے گلپور،منگناڑ ،بانڈی چیچیاں،منڈی پلیرہ ،سرنکوٹ کے سنئی ،پوٹھہ،پنیالی ،رینا جڑ،موڑہ بچھائی ،سانگلہ ،مینڈھر کے موری،گورسائی ،ڈاران ،نکڑ،گڑنگ،ہونڈی ،خانقاہ ،سر،گورسائی نالہ ،بہرونی ،گولد ،سلواہ ،کوٹ ،بائی دھڑہ اس بات کی گواہی آج بھی دے رہے ہیں ،جہاںطبی سہولیات کے فقدان کے ساتھ بجلی ،پانی ،رسل و رسائل ،ایجوکیشن اور دوسری سہولیات کا حال بے حال ہے ۔ان کا مزید کہنا تھا پہلی حدبندی کے دواران وادی کشمیرکے سات اسمبلی حلقوںمیںشیعہ اکثریتی آبادی ہونے کے باوجود ان کو نمائندگی کا حق نہ دیا گیا کیونکہ کچھ طاقتور سیاست دانوںنے اپنے اپنے حلقے بحال رکھے اور باقی کے ساتھ زیادتی کو کھیل کھیلا اور زمین سے جڑے برادری کے لئے صحیح معنوںمیںدرد دل رکھنے والوںکو آگے آنے کا موقعہ نہ دے کر من مرضی نمائندگی ایسے لوگوںکو دی جو ان کی ہاںمیںہاںملانے والے تھے جن کا عوام کے ساتھ دور کا بھی واسطہ نہ تھا ۔دونوں شیعہ لیڈروںنے مرکزی سرکار سے پر زور اپیل کی ہے کہ وہ اس بات کو اب کی بار یقینی بنائے کہ حدبندی کو حتمی شکل دینے سے قبل ہر ایک طبقہ کو برابر کی نمائندگی دی جائے تاکہ ہر ایک طبقہ کی ترقی کو یقینی بنایا جا سکے ۔انہوںنے اس بات کی بھی مانگ کی کہ ہر طبقہ خصوصی طور پر ماضی میںمحروم کئے گئے شیعہ طبقہ کے نوجوانوں کو روزگار کے بھر پور مواقع دستیاب کرائے جائیںتاکہ کوئی بھی عناصر ان کی بے بسی کا ناجائز فائدہ اٹھا کر ان کو گمراہ نہ کر سکے ۔