سرینگر// جموں کشمیر بنک کے سابق چیئرمین پرویز احمد ننگرو کو مبینہ طور پر غیر قانونی طریقے سے ٹینڈر فراہم کرنے کی پاداش میں گرفتار کیاگیاہے۔انٹی کوپرشن بیورو نے کہا ہے کہ ننگروں نے ہاوس کیپنگ کیلئے غیر قانونی طریقے سے ٹینڈر فراہم کئے جس کے نتیجے میں بنک کو کروڑوں روپے کا نقصان ہوا۔ انٹی کورپشن بیورو نے گزشتہ سال اکتوبر میں ایک نجی فرم اور پرویز احمد ننگروں سمیت3بنک افسراں کے خلاف ٹینڈ رضوابط کو نظر انداز کرکے بنک کو6کروڑ92لاکھ روپے کا نقصان کرنے سے متعلق کیس درج کیا تھا۔انٹی کورپشن بیورو نے اپنے بیان میں کہا’’ انٹی کورپشن بیورو نے ننگروں کو ایک کیس کی تحقیقات کے سلسلے میں حراست میں لیا،جس میں غیر قانونی طور پر ٹینڈر وں کی الاٹمنٹ ایک ممبئی نشین کمپنی(ایس آئی ایل اے سالویشنز پرائیوٹ لمیٹیڈ) کو کی تھی اور معقول ٹینڈرنگ ضوابط کو نظر انداز کیا گیا ‘‘۔ انٹی کورپشن بیورو نے کہا کہ تحقیقات کے دوران معقول ٹینڈرنگ عمل کو نظر انداز کرنے، اے ٹی ایم کی غیر معقول صفائی،منیجمنٹ فیس میں غیر ضروری اضافہ سے جموں کشمیر کو کروڑوں روپے کا نقصان ہوا۔ان کا کہنا ہے کہ وہ کیس جموں کشمیر بنک میں غیر قانونی تقرریوں سے متعلق ہے،جس کے نتیجے میں ان ملازمین کو دی گئی تنخواہ کی مد میں250کروڑ روپے کا نقصان ہوا ہے۔ ننگروں کے علاوہ انٹی کورپشن بیوروں نے سیلا سالوشینز پرائیوٹ لمیٹیڈ کے ڈائریکٹروں ساحل وورا اور رشبا ویرا ،جموں کشمیر بنک کے سابق ایگزیکٹو پریذیڈنٹ سرجیت سنگھ سیگل اور اس وقت کے اسسٹنٹ وائس پریذڈنٹ فیروز احمد بھی ٹینڈرنگ کی مبینہ فراڈ میں شامل ہیں۔ انٹی کورپشن بیوروں کا کہنا ہے کہ اس کیس کے علاوہ بیورو نے گزشتہ برس ایک دوسرے کیس میں بھی پرویز احمد ننگروں کے خلاف انسداد رشوت ستانی کی خصوصی عدالت سرینگر میں فرد جرم دائر کیا ہے۔