سرینگر//جموں وکشمیر کرکٹ ایسو سی ایشن میں الزامات و جوابی الزامات کے بیچ جنوبی ضلع اننت ناگ کی کرکٹ ایسو سی ایشن کے ساسق عہدیداروں نے انتخابات کو یکسر مسترد کرتے ہوئے ’’ ڈرامہ بازی‘‘ سے تعبیر کیا ہے۔ سرینگر میں پریس کانفرنس کے دوران ڈسڑکٹ کرکٹ ایسو سی ایشن اننت ناگ کے سابق عہدیداروں نے ایسو سی ایشن کے انتخابات کو’’ڈرامہ بازی‘‘ سے تعبیر کرتے ہوئے کہا کہ یہ انتخابات ضوابط اور آئین کے تحت ہونے چاہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ بند کمروں میں ہوئے انتخابات کی کوئی بھی اعتباریت نہیں۔ انہوں نے کہا ’’جموں وکشمیر کرکٹ ایسو سی ایشن کے چیف ایگزیکٹو آفیسر کو اس کرسی پر مزہ آیا‘‘۔انہوں نے کہا کہ کرکٹ کھلاڑی ایسو سی ایشن کو جنگی اکھاڑہ میں تبدیل کرنا نہیں چاہتے۔ وسیم جان نے کہا’’ انتخابات کے انعقاد کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ ڈسرکٹ کرکٹ ایسو سی ایشن اننت ناگ کے انتخابات سے متعلق نوٹیفکیشن ایک چھوٹے اور غیر معروف انگریزی اخبار میں شائع کرایا گیا جس کی رسائی بھی مخصوص لوگوں تک ہی ہے۔ انہوں نے حیرانگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا جس وقت نو ٹفکیشن اجرا کی گئی،اس وقت چیف ایگزیکٹو ملک سے باہر تھے اور صرف دنوں کا وقت ہی دیا گیا۔ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اگر عرفان پٹھان نے باہمی معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور باہر کا راستہ دکھانا چاہے۔وسیم جان نے کہا کہ یہی فارمولہ پرویز رسول پر بھی عائد ہوتی ہے۔سابق کرکٹ کھلاڑیوں نے وادی سے تعلق رکھنے والے ابھرتے کھلاڑی راسخ سلام پر پابندی کیلئے کرکٹ ایسو سی ایشن کو ذمہ دار ٹھراتے ہوئے سوالیہ انداز میں کہا کہ9ماہ تاخیر سے بورر آف اسکول ایجوکیشن کے نام کیوں مکتوب روانہ کیا گیا۔ عہدیداروں نے ریاست کے رانجی ٹرافی ٹیم کے کپتان پرویز رسول کے خلاف محاذ کھولتے ہوئے سوالیہ انداز میں کہا کہ اگر ریاست میں صرف2برسوں کے دوران ہی کرکٹ کی سرگرمیوں نے دوام بخشا تو ازخود’’پرویز رسول کہاں سے‘‘ آگئے۔ انہوں نے کہا کہ ریاست نے جن سٹارکھلاڑیوں کو پیدا کیا،وہ کن کی تخلیق تھی اور انہیں موقع کس طرح سے ملا؟