بالی//جی 20 سربراہی اجلاس میں چینی صدر شی جن پنگ اور کینیڈین وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو کے درمیان آن کیمرا سخت جملوں کے تبادلے کو ایک غیر معمولی واقعہ سمجھا جارہا ہے جو دونوں ممالک کے پہلے سے کشیدہ تعلقات کو مزید پیچیدہ بنا سکتا ہے ۔خبررساں ادارے ‘اے ایف پی’ کی رپورٹ کے مطابق صحافیوں کی جانب سے ریکارڈ کی گئی فوٹیج میں دونوں رہنماؤں کے درمیان ہونے والی بات چیت کی تفصیلات میڈیا پر منظر عام پر آگئیں جس میں شی جن پنگ کو جسٹن ٹروڈو کے ساتھ سخت جملوں کا تبادلہ کرتے دیکھا گیا۔حالیہ ہفتوں میں کینیڈا کی جانب سے چین پر اپنے جمہوری اور عدالتی نظام میں مداخلت کا الزام عائد کی جارہا تھا، جسٹن ٹروڈو نے اسے کینیڈا کے شہریوں کے معاملات میں چین کی جانب سے مداخلت قرار دیتے ہوئے ایک روز قبل شی جن پنگ کے سامنے اس مسئلے کو اٹھایا تھا۔
انڈونیشیا میں سربراہی اجلاس کے موقع پر ریکارڈ کی گئی ایک منٹ کی ویڈیو کلپ میں شی جن پنگ نے ایک مترجم کے ذریعے جسٹن ٹروڈو کو بتایا کہ ‘ہم نے جو بھی بات چیت کی وہ اخبارات میں لیک ہوگئی ہے ، یہ مناسب نہیں ہے ’۔شی جن پنگ نے کہا کہ ‘ہمارے درمیان ایسے تو بات چیت ہوئی ہی نہیں تھی، ایسا ہی ہے ؟ اگر آپ کی جانب سے خلوص کا اظہار کیا جائے تو ہم باہمی احترام کی بنیاد پر بات چیت کر سکتے ہیں، دوسری صورت میں نتائج غیر متوقع ہوں گے ’۔اس پر کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے کہا کہ کینیڈا میں ہم آزاد، کھلی اور بے تکلف گفتگو پر یقین رکھتے ہیں، جسے جاری رکھا جائے گا، ہم تعمیری انداز میں مل کر کام کرنا جاری رکھیں گے لیکن اس دوران ایسی کئی چیزیں ہوں گی جن پر ہم متفق نہیں ہوں گے ‘۔شی جن پنگ نے ان کی بات کاٹتے ہوئے دو ٹوک الفاظ میں کہا کہ ‘پہلے اس کے لیے ماحول پیدا کریں’۔بعد ازاں انہوں نے مسکراہٹ کے ساتھ جسٹن ٹروڈو سے ہاتھ ملایا اور آگے بڑھ گئے ۔یہ واضح نہیں ہے کہ شی جن پنگ کو یہ معلوم تھا یا نہیں کہ ان کی یہ گفتگو ریکارڈ کی جارہی ہے ۔