کولگام//جموں و کشمیر پولیس نے کولگام تصادم میں ہلاک ہونے والے ذاکر بشیر نائیک کے عام شہری ہونے کی خبروں کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ ایک جنگجو تھا اور سوشل میڈیا پر ایسی بے بنیاد خبروں کی تشہیرکرنے والوں کے خلاف سخت قانونی کاررائی کی جائے گی۔ایس پی کولگام نے لوگوں سے اپیل کی کہ وہ بے بنیادافواہوں اورمنفی پروپگنڈے پرکوئی دھیان نہ دیں ۔کے این ایس کے مطابق کولگام پولیس نے جمعہ کو جاری اپنے ایک بیان میں کہا کہ کولگام تصادم میں مارے جانے والے ذاکر بشیر نائیک ولد بشیر احمد نائیک ساکن چمر دمہال ہانجی پورہ ضلع کولگام نے سال رواں کے ماہ جون میں ہی جنگجوؤں کی صفوں میں شمولیت اختیار کی تھی۔بیان میں کہا گیاکہ پولیس نے اس بات کا سنجیدہ نوٹس لیا ہے کہ بعض لوگ سوشل میڈیا پر دعویٰ کر رہے ہیں کہ ذاکر بشیر نائیک ولد بشیر احمد نائیک ، جس کو 30 جون کو ایک تصادم میں مارا گیا، جنگجو نہیں تھا۔پولیس نے کہاکہ یہ دعویٰ بے بنیاد ہے،بلکہ حقیقت یہ ہے کہ ہماری انٹلی جنس ایجنسیوں نے تصدیق کی ہے کہ ذاکربشیر نے سال رواں کے ماہ جون میں جنگجوؤں کی صفوں میں شمولیت اختیار کی تھی۔پولیس بیان کے مطابق ذاکر بشیر نے ہی سب سے پہلے محاصرہ کرنے والے سیکورٹی فورسز اہلکاروں پر جان لیوا حملہ کیا تھا اور بعد میںجوابی کارروائی میں وہ مارا گیا تھا۔بیان میں کہا گیا کہ بدقسمتی سے اب کچھ شر پسند عناصر سوشل میڈیا پر کچھ ایسا مواد اپ لوڈ کر رہے ہیں جو امن و قانون کے قیام کے لئے مضر ثابت ہو سکتا ہے۔ایس پی کولگام نے لوگوں سے اپیل کی ہے کہ وہ سوشل میڈیا پلیٹ فارموں کا مثبت اور سود مند استعمال کریں۔انہوں نے سوشل میڈیا پر بے بنیاد افواہیں پھیلنے والوں کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ ایسا کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔