سرینگر // نیشنل کانفر نس نے کہا ہے کہ گپکار عوامی اتحاداقتداریا کرسی کی لڑائی نہیں بلکہ اپنے جھنڈے ، آئین، تشخص، شناخت اور اپنی انفرادیت کیلئے ایک بہت بڑی لڑائی لڑ رہے ہیں۔انہوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ کیا پتہ آنے والے ایام میں زرعی اصلاحات قانون کو بھی متنازعہ بنایا جائے؟۔نیشنل کانفرنس نائب صدر عمر عبداللہ نے پارٹی ہیڈکوارٹر پر وسطی زون اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وہ اُن سب مراعات کے لئے لڑ رہے ہیں جن کی ضمانت انہیںآئین ہند میں دی گئی تھی۔ انہوں نے کہا’’ہندوستا ن کے جھنڈے کے ساتھ ساتھ جموں وکشمیر کا پرچم شان سے لہرائے ، یہی ہماری لڑائی کی منزل ہے اور اس کیلئے ہم کوئی بھی قربانی دینے کیلئے تیار ہیں‘‘۔ انہوں نے کہا کہ ضلع ترقیاتی کونسل انتخابات میں گپکار اتحاد میں شامل سیاسی جماعتوں کا مشترکہ طور پر حصہ لینا اسی جدوجہد کی ایک کڑی ہے۔ انہوں نے کہا’’ہم سب نے اپنے پارٹی مفادات کو بالائے طاق رکھ کر مخالفین کے اس پروپیگنڈا کو غلط ثابت کردیا کہ ہم اقتدار کے بھوکے ہیں۔‘‘ عمر عبداللہ نے کہا کہ ہم سب ایک بڑے سیاسی پیغام کیلئے مشترکہ طور پر لڑ رہے ہیں،اور متحدہوکر لڑ رہے ہیں اورمستقبل میں بھی متحد ہوکر ہی لڑنا ہوگا ۔انہوں نے کہا ’’ ہم سخت جدوجہد کرنے کیلئے تیار ہیں اور اس میں عوامی اشتراک اور تعاون کی بھر پور ضرورت ہے‘‘۔
روشنی ایکٹ
عمر عبداللہ نے سخت انداز میں کہا کہ حکومت نے جس طرح روشنی ایکٹ کالعدم قرار دیا ،کیا پتہ آنے والے ایام میں یہ زرعی اصلاحات کو بھی غیر قانونی قرار دے؟۔ انہوں نے سوالیہ انداز میں کہا’’جس روشنی ایکٹ کو ریاستی اسمبلی کے دونوں ایوانوں نے منظوری دی اور پھر گورنر نے بنا کسی اعتراض کے اس پر مہر ثبت کی، یہ قانون کیسے غیر قانونی ہوسکتا ہے؟ ‘‘۔انہوں نے مزید پوچھا’’اگر آپ کہتے ہیں کہ ریاستی گورنر کی طرف سے تصدیق شدہ روشنی ایکٹ غیر قانونی ہے تو یہ بتائے کہ جموں وکشمیر کی خصوصی پوزیشن کیساتھ گورنر نے جو کچھ کیا وہ کس حد تک قانونی تھا؟‘‘۔عمر نے کہا کہ روشنی ایکٹ ایک عوامی منتخب حکومت نے منظور کیا تھا، اس کے لاگو کرنے میں غلطیاں ہوسکتی ہے لیکن یہ قانون غلط نہیں ہوسکتا کیونکہ یہ عوام دوست اقدام تھا۔ انہوں نے کہا کہ روشنی ایکٹ کے نام پر مخالف سیاسی لیڈران کے نام اچھالے جارہے ہیں لیکن حکمران جماعت کے اپنے لیڈران، جن کے نام روشنی ایکٹ کے مستفیدین میں آئے یا جنہوں نے سرکاری زمینوں اور فوج کی زمینوں پر ناجائز قبضہ جمایا ہے، اُن پر کوئی بحث کیوں نہیں ہورہی ہے؟۔
ڈی ڈی سی انتخابات
عمر عبداللہ نے دعویٰ کیا کہ عوامی اتحاد ضلع ترقیاتی کونسل انتخابات میں مکمل صفایا کرے گی۔انہوں نے کہا کہ تمام رکاوٹوں کے باوجود بھی عوامی اتحاد کلین سویپ کریگی اور عوام نے جس طرح سے ان انتخابات میں بھاری تعداد میں شرکت کی وہ ملک کے عوام کیلئے ایک مضبوط پیغام ہے۔ عمر عبداللہ نے کہا ’’ نئی دلی سے لیکر سرینگر تک پوری سرکاری مشینری اتحاد کیخلاف ہے اور انتخابات میں مختلف حربے اپنا کر ہمیں آگے بڑھنے کی اجازت نہیں دی جارہی ہے لیکن اس کے باوجود بھی لوگ سیاسی جماعتوں کے اس اتحاد کو کامیاب بنانے کیلئے جس عزم اور گرمجوشی کا مظاہرہ کررہے ہیں، اُس سے دشمنوںکی نیندیں حرام ہوگئی ہیں‘‘۔ اُن کا کہنا تھا کہ وہ اس وقت ایک غیر معمولی انتخابات لڑ رہے ہیں جس میں اُمیدواروں کو مہم چلانے نہیں دی جارہی ہے۔سابق وزیر اعلیٰ نے کہا’’1996سے لیکر آج تک جوبھی الیکشن ہوئے، اُن میں اُمیدواروں اور سیاسی کارکنوں کو بھر پور سیکورٹی فراہم کی جاتی تھی اور حکومتِ وقت کی یہی کوشش رہا کرتی تھی کہ زیادہ سے زیادہ انتخابی مہم چلائی جائے لیکن آج ایسا نہیں،بلکہ موجودہ حکمرانوں نے انتخابی مہم پر غیر اعلانیہ پابندی عائد کرے جمہوریت پرکاری ضرب لگا دیا ہے‘‘۔ انہوں نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ منظورِ نظر اُمیدواروں کو سیکورٹی فراہم کی جاتی ہے اور اتحاد کے اُمیدواروں کو سیکورٹی کے نام پر کسی محفوظ مقام پر رکھ کر قید رکھا جاتا ہے اور انہیں گاہے گاہے ہی برائے نام انتخابی مہم چلانے کی اجازت دی جاتی ہے۔