Facebook Twitter Youtube
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
Kashmir Uzma
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے

Kashmir Uzma

Latest Kashmir News | Kashmir Urdu News | Politics, India, International, Opinion

Font ResizerAa
Search
Follow US
مضامین

جنگ جس نے صلح کی راہ بنالی!

Kashmir Uzma News Desk
Last updated: March 12, 2019 1:00 am
Kashmir Uzma News Desk
Share
12 Min Read
SHARE
 وہ لمحہ بڑاخوفناک تھا جب 14فروری کے فدائی حملے نے برصغیر ہند و پاک کو آناًفاناً ایک ایسی جنگ کے دہانے پر کھڑا کردیاجس کاانجام انسانی تاریخ کاسب سے بڑا المیہ ہی ہوسکتا تھا لیکن غیر متوقع طور پر انجام کی نوبت نہیںآئی۔ جنگ کاآغاز ہونے کے باجود بھی جنگ نہیں ہوئی حالانکہ غم و غصے اور اشتعال کے شعلوں نے ڈیڑھ کروڑ انسانوں کو اس انجام سے بے پرواہ کردیا تھا جو انہیں فنا کرکے رکھ دیتا۔خود حکومتوں کے ہاتھوں سے صبر و ضبط کا اختیار چھوٹ رہا تھا۔ ہندوستان کے ایوان اقتدار سے لیکر ہرگلی اور ہر کوچے میں پاکستان کو سبق سکھانے کا شور و غوغا تھا۔پاکستان میں قریہ قریہ میں سرپرائز دینے کا طوفان تھا۔میزائل ایک دوسرے کے مد مقابل تھے ۔ لڑا کا جہاز یک دوسرے کو نشانہ بنانے کے لئے اڑانیں بھررہے تھے ۔ ٹینکیں سرحدوں پر پہونچائی جارہی تھیں اور زمینی فوجیں حد متارکہ پر آگ برسارہی تھیں ۔ آبادیوں کو سرحدی مقامات سے خالی کرایا جارہا تھا ۔ کوئی سوچ بھی نہیں سکتا تھا کہ یہ شعلے سرد بھی ہوسکتے ہیں پھر ایسا کرشمہ ہوا کہ جس تیزی کے ساتھ طوفان اٹھا اسی تیزی کے ساتھ تھم بھی گیا ۔ آج بھی تناو موجود ہے لیکن اس میں وہ شدت اورحدت باقی نہیں ۔ اکثر ذہنوں میں یہ سوال اٹھ رہے ہیں کہ آخر یہ معجزہ کیسے ہوا کہ جنگ کے نقارے بجنے کے بعد فوجیںواپس لوٹ گئیں اور اب سب کچھ اعتدال پر آتا ہوا نظر آرہا ہے ۔ بہت ساری اٹکلیں لگائی جارہی ہیں ۔ دور کی کوڑیاں لائی جارہی ہیں ۔ دانش اور فلسفوںکے دریا بہائے جارہے ہیں لیکن کوئی سرا کسی کے ہاتھ نہیں آرہا  ۔در پردہ معاملوں کی حقیقت تک ہم بے پردہ لوگ نہ کبھی پہونچ سکے ہیں نہ پہونچ سکتے ہیں ۔  اس لئے ہم انہی واقعات پر بات کریں گے جو ہم نے دیکھے اور سنے ۔
کم سے کم تین ہفتے جنگ کا ماحول بنا رہا ۔ان تین ہفتوں کے دوران جو بھی ہوا اس نے دونوں ملکوں کے عوام اورحکومتوں کے سامنے کئی تلخ حقائق ہی نہیں لائے بلکہ بہت سارے اعتقادات کی دھجیاں بھی اڑا کر رکھ دیں ۔یقین وگمان کے گھروندوں کو مسمار کردیا ، امیدوں اور خواہشوں کے ہمالہ توڑ کر رکھ دئیے ۔  اور وہ آئینہ سامنے رکھ دیا جس کو دیکھنا اب تک گوارا ہی نہیں تھا ۔شاید یہی سبب ہواکہ مدہوشی کا عالم ختم ہوا اور ہوش ٹھکانے آگئے ۔ لیتہ پورہ فدائی حملہ ایک اندوہناک سانحہ تھا جس نے ہندوستان کو ہلا کر رکھ دیا ۔ اقتدار کے پائے ابھی ہل ہی رہے تھے کہ انہیں ایک بڑا سہارا مل گیا ۔ جیش محمد نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کرلی جس کا ہیڈ کوارٹر پاکستان میں ہے ۔غم و غصے کا رخ پاکستان کی طرف موڑنے کا ایک جواز بیٹھے بٹھائے مل گیا اور وزیر اعظم نریندر مودی نے پاکستان کو سبق سکھانے کا اعلان کردیا ۔بہت سے لوگوں نے یہ سوال اٹھایا کہ ایسے خوں آشام حملے کے لئے وہی وقت کیوں چنا گیا جب ہندوستان میں انتخابی مہم ابھی شروع ہی ہورہی تھی ۔ جب برسر اقتدار بھارتیہ جنتا پارٹی پانچ ریاستوں کے اسمبلی انتخابات میں شکست کی چوٹ کھاچکی تھی ۔ جب راہل گاندھی ایک متبادل لیڈر کی امیج پیدا کرنے میں کامیاب ہورہے تھے اور جب پرینکا گاندھی انتخابی میدان میں کود چکی تھی ۔ نئے اتحاد بن رہے تھے اور بھاجپا کے روح رواں نریندر مودی کے پاس کوئی کرشماتی مدعے نہیں تھے ۔لیکن ایسے وقت میں ان سوالوں کی طرف کون دیکھتا جب پورے ہندوستان میں آگ لگ چکی تھی ۔ پاکستان کو سبق سکھانے کا بے صبری سے انتظار کیا جارہا تھا ۔ اپوزیشن کی ہوا نکل چکی تھی اور پوری قوم ملک کا وقار بچانے کیلئے نریندر مودی کے گرد جمع ہوچکی تھی ۔پا کستان شاید تاریخ میں پہلی بار بڑی برد باری کے ساتھ سب کچھ دیکھ رہا تھا ، سن رہا تھا، انتظار کررہا تھا اور بھارت کی طرف سے سبق سکھانے کے آپشنز پر غور کررہا تھا ۔پھر وہ لمحہ آگیا جب 25اور26فروری کی درمیانی رات کو ہندوستان کے بارہ میراج طیارے پاکستان کی فضائی حدود کے اندر پچاس کلو تک پرواز کرکے بالا کوٹ پہونچے اور بم گرا کر سب کے سب سلامت واپس پہونچے ۔پہلی بار پاکستان نے یہ خبر دی ۔ہندوستان کے لوگ جب نیند سے بیدار ہوئے تو تمام کی تمام نیوز چینلیں فتح کے جھنڈے گا ڑھنے کا اعلان کررہی تھیں ۔ہندوستان خوشی سے جھوم جھوم اٹھا ۔یہ عقیدہ پختہ ہوگیا کہ ہندوستان ایک بڑی فوجی طاقت ہے ، ناقابل شکست ہے اور پاکستان کو سبق سکھا سکتی ہے ۔اب بڑے حملے کے مطالبے ہونے لگے ۔ پاکستان کے ٹکڑے کرنے کی باتیں ہونے لگیں ۔ اس بات پر مکمل اعتبار ہوا کہ جیش محمد کا سب سے بڑا کیمپ تباہ کردیا گیا ہے اور تین سو کے قریب اس کے ارکان مارے جاچکے ہیں ۔ نہ لاشیں کسی نے گنی تھیں اور نہ کیمپ کی تباہی کا کوئی ثبوت موجود تھا لیکن طیارے سلامت واپس آئے تھے اس لئے کسی نے ثبوت تلاش نہیں کیا ۔فتح کا خمار ابھی باقی تھا کہ چوبیس گھنٹے کے اندر اندر پاکستان نے دن کی روشنی میں جوابی حملہ کردیا ۔اس جوابی حملے میں ہندوستان کے دو طیارے مارگرائے گئے لیکن ایک طیارے کو ہی اہمیت حاصل ہوئی جس کا ملبہ پاکستان میں گرار اور پائلٹ بھی پاکستان کے ہاتھ آگیا ۔ ہندوستان نے بھی ایک طیارہ مار گرانے کا دعوی کیا لیکن اس کا ملبہ نہ ہندوستان میں گرا اور نہ ہی پائلٹ ہندوستان کے ہاتھ آیا ۔پورا فوکس اب اس پائلٹ کی طرف پلٹ گیا جسے پاکستان نے قبضے میں لیا ۔جنگ میں دعوے اورجوابی دعوے تو معمول کی بات ہے ۔ کس کے کتنے طیارے گرے اس بات سے قطع نظر پاکستان نے یہ ثابت کردیا کہ وہ ہندوستان کا مقابلہ کرسکتا ہے جس کی ہندوستان کی فوج اور قیادت کو شاید کوئی توقع ہی نہیں تھی ۔عوام کی خوشی کافور ہوگئی اور وہ جوش تھمنے لگا جس نے نریندرمودی کو ایک نئی قوت عطا کردی تھی ۔پھر وہ ہوا جو خواب میں بھی نہیں سوچا جاسکتا تھا ۔ پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان نے بھارتی پائلٹ ابھینندن کو دوسرے روز ہی بلا شرط رہاکرنے کا اعلان کرڈالا ۔دنیا میں عمران خان کی واہ واہ ہوئی اور نوبل پرائز دینے کے مطالبے ہونے لگے ۔
یہ اس انا کی بڑی چوٹ تھی جو ابھی تک زخمی نہیں ہوئی تھی ۔اس کے بعد یکلخت زبان بدل گئی اور امن و مفاہمت کے اشارے ہونے لگے ۔ ابھی سب کچھ معمول پر نہیں آیا ہے اور کوئی نہیں جانتا کہ حالات کب کونسی کروٹ لیں گے لیکن ابھی تک جو ہوا اس سے پاکستان کو یہ احساسً ہوا کہ جنگجویت کی حمایت کسی بھی حیثیت میں اس کے لئے گھاٹے کا ہی سودا ہے جو اس کے وجود کو ہی داو پر لگا سکتا ہے اور ہندوستان کو بھی یہ احساس ہوا کہ اب وقت بدل چکا ہے ۔ اب پاکستان اس کا مقابلہ کرنے کی حیثیت رکھتا ہے ۔اس لئے دونوں ملکوں کے روئیے تبدیل ہونے کے امکانات روشن ہورہے ہیں ۔حال ہی میں ایک انکشاف یہ ہوا کہ بھارت پاکستان کے تین شہروں پر میزائل حملے کرنے کا منصوبہ بنا چکا تھا کہ کسی طرح سے پاکستان کو اس کی بھنک ملی ۔ پاکستان کے وزیر اعظم نے فوری طور پر فوجی کمانڈ کونسل کی میٹنگ بلائی اور اس کے بعد امریکہ اور برطانیہ کو بھارت کے منصوبے کی تفصیل سے آگا ہ کرتے ہوئے یہ بھی بتایا کہ پاکستان جواب میں ہندوستان کے نو شہروں کو نشانہ بنائے گا ۔
اس کے بعد امریکہ اور برطانیہ نے بھارت کو خبردار کیا کہ اگر اس نے اپنے منصوبے پر عمل کیا اور پاکستان نے اس کا وہی جواب دیا جو اس نے سوچا ہے تو نیوکلیائی جنگ کو دنیا کی کوئی طاقت نہیں روک سکے گی ۔ اس کے بعد ہی یہ منصوبہ روک دیا گیا ۔ہندوستانی پائلٹ ابھینند ن کے پاکستان کے ہاتھوں میں آجانے کے بعد بھارت کی برسراقتدار جماعت کے لئے اس کے علاوہ کوئی چارہ نہیں رہا تھا کہ وہ کچھ بڑا کرے لیکن چاہنے کے باوجود بھی وہ ایسا نہیں کرسکی اور اگر وہ ایسا کرتی تو پھر کچھ بھی اس کے قابو میں نہیں رہتا ۔اس طرح پہلی بار اسے یہ احساس ہوا کہ بڑی فوجی طاقت ہونے کے باجود بھی اپنے چھوٹے سے ہمسائے کا کچھ نہیں بگاڑ سکتی ہے اور چھوٹے سے ہمسائے کو بھی اس بات کا احساس ہوا کہ اسے اگر اپنے وقار اوروجود کا تحفظ کرنا ہے تو کئی سخت اقدامات کرنے ہوں گے جو وہ اب کررہا ہے ۔ اس طرح عین جنگ کے میدان میں وہ سوچ پیدا ہوئی جو امن اور مفاہمت کے دروازے کھول رہی ہے ۔کئی ممالک بھی اب دونوں کے رابطے میں ہیں اور اس بات کے واضح آثار نظر آرہے ہیں کہ آنے والے دنوں میں نفرت اور ٹکراو کے ملبے پر امن اورمفاہمت کے پھول کھلیں گے ۔ چنانچہ فروری کی جنگ دنیا کی وہ پہلی محدود جنگ ثابت ہوئی جس نے مفاہمت کے راستے کھول دئیے ۔
 ہفت روزہ ’’نوائے جہلم‘‘ سری نگر

 
Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp Copy Link Print
Leave a Comment

Leave a Reply Cancel reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

زندہ شیل تباہ کرنے کے لئے سیکورٹی فورسز کی کارروائی | عام لوگوں کی حفاظت کیلئے متعدد زندہ شیل ناکارہ بنا دیا گیا
پیر پنچال
مینڈھر میں خوف کا سایہ برقرار، شام پانچ بجے ہی دکانیں بند ہو گئیں خوفزدہ عوام کا بازار کا رْخ کرنے سے گریز، گولہ باری کی یادیں ذہنوں پر نقش
پیر پنچال
پونچھ قصبہ میں آہستہ آہستہ رونقیںبحال ہونا شروع | محفوظ مقامات پر گئے لوگ گھروں کی طرف واپس آنے لگے
پیر پنچال
حد متارکہ پر پاک بھارت فائرنگ | فوج نے پونچھ میں متاثرہ خاندانوں کو امداد فراہم کی
پیر پنچال

Related

کالممضامین

پونچھ اور پہلگام | درد کے سائے میں انسانیت کا چراغ صدائے سرحد

May 13, 2025
کالممضامین

جنگ بندی کمزوری نہیں ،طاقت کا ثبوت زاویہ نگاہ

May 13, 2025
کالممضامین

ہندوپاک کشیدگی اور بے پناہ تباہی | سرحد کے آرپارموت و تباہی کی المناک تاریخ رقم گردش دوراں

May 13, 2025

ان کی حفاظت کرنا ہر انسان کے لئے لازمی! ان کی حفاظت کرنا ہر انسان کے لئے لازمی!

May 12, 2025

ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ

نیوز لیڑ ای میل پر پائیں

پالیسی

  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط
  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط

سیکشن.

  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت
  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت

مزید جانیں

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
Facebook

Facebook

Twitter

Twitter

Youtube

YouTube

Instagram

Instagram

روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی  ویب سائٹ  خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی  اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں

© GK Communications Pvt. Ltd.. All Rights Reserved.
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?