فقط 60ملازمین تعینات ، برسوں سے کوئی نئی بھرتی نہیں ہوئی
بارہمولہ // جہاں وادی کشمیر میں گزشتہ کئی ماہ سے جنگلی جانوروں کا انسانی بستیوں میں داخل ہونے میں کافی اضافہ ہوا ہے وہیںشمالی کشمیر میں محکمہ وائلڈ لائف میں عملے اور گاڑیوں کی کمی کی وجہ سے ملازمین کو سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے جس کی وجہ سے مال مویشیوں کے ساتھ ساتھ انسانی جانوں کو بھی کافی خطرہ لاحق ہے ۔ شمالی کشمیر کے تین اضلاع بارہمولہ ،بانڈی پورہ اور کپوارہ میںاس وقت محکمہ وائلڈ لائف میں صرف 60 ملازمین کام کررہے ہیں جو آٹے میں نمک کے برابر ہے جس سے جنگلی جانوروں کا بستیوں کی طرف رخ کرنا آسان ہوجاتا ہے اور لوگ اپنے آپ کو غیر محفوظ سمجھتے ہیں ۔مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ ان اضلاع کے بیشتر علاقے جن میں اوڑی ، ہندوارہ ،کپوارہ ،کرنا ہ،کیرن ،گلمرگ ، گریز ،بونیار کے علاوہ کئی علاقے جنگلات کے بالکل قریب ہیں اور آبادی اپنے آپ کو غیر محفوظ تصور کرتے ہیں کیونکہ ان علاقوں میں آج تک جنگلی جانوروں نے کافی نقصان کیا ہے جس سے لوگوں میں کافی خوف پایا جارہا ہے ۔ محکمہ کے ایک افسرنے بتایا ہے کہ اگر چہ اوڑی، ٹنگمرگ ،کرنا ہ اور گریز علاقوں سے روز انہ ہمیں 20 سے 30 فون کال موصول ہوتے ہیں جن کو مدد کی ضرورت ہوتی ہے ۔ انہوں نے کہا ہے کہ اگر چہ ہر علاقے میں ہمارے سب اسٹیشن موجود ہیں تاہم ہر ایک اسٹیشن پر محض دو ملازمین تعینات ہیں جس سے جنگلی جانوروں کو بستیوں کی طرف آنے سے روکا نہیں جاسکتا ہے ۔ انہوںنے مذید کہا کہ محکمہ میں گاڑیوں کی بھی کافی کمی ہے جس سے وہ ہر جگہ نہیں پہنچ پاتے ہیں اور ملازمین کو سخت مشکلات کا سامنا ہے ۔انہوں نے کہا کہ محکمہ کے پاس اس وقت کم سے کم 10 گاڑیاں اور 500 ملازمین ہونے چاہئے تاہم بدقسمتی سے کئی سالوں سے اس محکمہ میں بھرتی عمل میں نہیں لائی جارہی ہے اور ہر ماہ میںد و سے تین ملازمین ریٹائرہوجاتے ہیں جس سے ملازمین پر کافی دباو بڑھ جاتا ہے اور لوگ یہ سمجھ سکتے ہیں کہ ہم مزید واقعات کیسے روک سکتے ہیں۔یہ بات قابل ذکر ہے کہ گزشتہ دو ماہ کے دوران کنڈی بارہمولہ ، نارواو ، اوڑی اور کپوارہ میں جنگلی جانوروں نے بستیوں میں داخل ہوکر کئی حملے کئے ہیں جس کے نتیجے میں متعدد بھیڑ بکریوں اور مویشوں کو چیڑ پھاڑ ہلاک کردیا ہے ۔ اس کے علاوہ آج تک ان جانوروں کے حملے میں کئی افراد زخمی ہوگئے ہیںاور کئی موت کی آغوش میںچلے گئے ۔