سرینگر// ملی ٹینسی مخالف آپریشنوں کے با وجود ملی ٹینسی کے رجحان پر قابو پانا سیکورٹی ایجنسیوں کیلئے سب سے بڑا چیلنج بن گیا ہے۔مرکزی وزارت داخلہ نے اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ وادی میں ملی ٹینسی باعث تشویش ہے کیونکہ عمومی طور پر تعلیم یافتہ نوجوانوں کو ہتھیار اٹھانے پر راغب کیا جارہا ہے۔مرکزی وزیر مملکت برائے امور داخلہ نے گذشتہ روز لوک سبھا میں کہا کہ رواں برس ماہ جنوری سے جولائی تک وادی میں 87مقامی نوجوان مختلف جنگجوتنظیموں میں شامل ہوگئے ہیں ۔انہوں نے یہ بھی بتایا کہ 20جون سے گورنرراج نافذہونے کے بعد12نوجوان لاپتہ ہونے کے بعدجنگجوگروپوں میں شامل ہوگئے ہیں ۔غور طلب بات یہ ہے کہ جنوبی کشمیر کے 4اضلاع میں یہ رجحان زیادہ پایا جاتا ہے۔87 نوجوانوں میں سے14کاتعلق ضلع اننت ناگ،35کا پلوامہ ،23کاشوپیان اور15کاتعلق ضلع کولگام سے ہے۔اس دوران یہ انکشاف ہواہے کہ جنوبی کشمیرسے تعلق رکھنے والے مزید5نوجوان ملی ٹنسی کاراستہ اختیارکرچکے ہیں اوران میں سے کچھ ایک بندوق تھامے تصاویرسوشل میڈیاپرآچکی ہیں ۔اُن میں سے3کاتعلق ضلع اننت ناگ سے ہے ۔ کھنہ بل علاقہ کارہنے والابی ایس سی فسٹ ائرطالب علم باسط احمدمیرولداشفاق احمدکی AK-47رائفل لئے تصویرسوشل میڈیاپرآچکی ہے ۔ ۔قصبہ کے لالچوک کارہنے والاطارق احمدخان ولدنذیراحمدخان بھی جنگجوبن چکاہے۔ 12ویں جماعت کے طالب علم طارق خان کی AK-47رائفل لئے تصویربھی سوشل میڈیاپرآچکی ہے۔ آرونی بجبہاڑہ کارہنے والا وقاراحمدملک ولدبشیراحمدملک بھی پچھلے ہفتے جنگجوگروپ میں شامل ہواہے۔ وقارمک بی اے سیکنڈائرمیں زیرتعلیم تھا۔ان نوجوانوں کے بارے میں پولیس تحقیقات کررہی ہے۔پہاڑی ضلع شوپیان کے مزید2نوجوان بھی جنگجوئیت کاراستہ اختیارکرچکے ہیں ۔ شوپیان کے رہنے والے بلال احمدبٹ اوربشارت احمدنے ملی ٹنسی کاراستہ اختیارکیاہے تاہم شوپیان پولیس نے ابھی ان دونوجوانوں کے ملی ٹنٹ بننے کی تصدیق نہیں کی ہے۔
جنوبی کشمیر میں اننت ناگ اور شوپیان کے مزید 5نوجوان نے بندوق تھام لی
