جموں یونیورسٹی کو’اختراع اور تحقیق کا مرکز‘ قرار دیا جائے گا: روہت کنسل

جموں//نئی قومی تعلیمی پالیسی ( این اِی پی ) کے تحت جموں یونیورسٹی کو اِختراع اور تحقیق کا مرکز قرار دیا جائے گا ۔ اِس کا اعلان آج پرنسپل سیکرٹری اعلیٰ تعلیم روہت کنسل نے کیا ۔ پرنسپل سیکرٹری آج یہاں جموںیونیورسٹی میں منعقدہ ہفتہ وار ’’ وگیان سروتر اپوجیت ‘‘ فیسٹول کی اِختتامی تقریب سے خطاب کررہے تھے۔یہ فیسٹول نیشنل سائنس ڈے کے موقعہ پر ملک بھر میں متعدد تعلیمی اِداروں میں منایا گیا۔اِس موقعہ پر پرنسپل سیکرٹری نے کہا کہ معاشرے کی مجموعی ترقی کے لئے سائنس اور ٹیکنالوجی کے علم کو اَپنانا اور اس کی تلاش کرنا ہے۔پرنسپل سیکرٹری نے خطاب کرتے ہوئے سامعین پر زور دیا کہ ٹیکنالوجی اَپنے آپ میں اِختتام نہیں ہے بلکہ لوگوں کو بہتر زندگی فراہم کرنے کا ذریعہ ہے ۔اِنسانیت کے پاس تحقیق اور اِختراع کی راہ پر انتھک قدم رکھنے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں ۔ تمام اختراعات کا مقصد اِنسانیت کی بھلائی اور غریبوں کی بہتری ہونا چاہیئے۔اُنہوں نے کہا کہ ٹیکنالوجی صرف کروڑ پتیوں یا اعلیٰ طبقے کے لئے نہیں بلکہ دُنیا کے 7اَرب لوگوں کی فلاح و بہبود کے لئے ہے۔اُنہوں نے مزید اضح کیا کہ ٹیکنالوجی صرف اسی وقت قابل قدر ہے جب یہ کم مراعات یافتہ ، بیمار ، غریب اور بے سہارا لوگوں کو بچانے کے کام آتی ہے۔روہت کنسل نے کہا کہ ٹیکنالوجی کا ہر شعبے میں قابل تعریف رول ہے چاہے وہ زراعت میں ڈرون ہو، اَودیات میں اے آر /وی آر کا استعمال ، موسم کی پیشن گوئی ، بلاک چین ٹیکنالوجی یا خلائی ٹیکنالوجی ہر چیز کا نسل اِنسانی کی زندگیوں پر مثبت اثرپڑتا ہے ۔ اُنہوں نے کہا کہ ٹیکنالوجی ، اِختراع ، ترقی اور پائیداری کے لحاظ سے قدامت پسند ہونی چاہیے ۔پرنسپل سیکرٹری نے یہ بھی کہا کہ ہندوستان میں سائنس اور اختراع کی ایک طویل روایت ہے ۔ طبی ، سرجری، فلکیات ، ریاضی اور طبعیات میں قدیم ہندوستان کی شراکتیں بہت زیادہ تھیں۔متعدد ہندوستانی ایجادات عرب دُنیا کے راستے یورپ تک پہنچیں ۔اُنہوں نے یونیورسٹی کے رول کا تذکر کرتے ہوئے کہا کہ جموں یونیورسٹی کو جموںوکشمیر یوٹی میں سائنس اور ٹیکنالوجی کے فروغ میں ایک سرکردہ اداروں کے طور پر ترقی دی جائے گی۔مزید برآں، اُنہوں نے کہا کہ یونیورسٹی کو این اِی پی ۔ 2020 کے تحت اِس کے تمام حلقہ کالجوں میں سائنس اور ٹیکنالجوجی کی فیکلٹیوں میں تعلیم فراہم کرنے کے لئے رہنمائی اور فروغ کا رول دیا جائے گا۔وائس چانسلر یونیورسٹی پروفیسر ایم کے دھر نے اَپنے خطاب میں کہا کہ ہندوستان کو 1920 ء کی دہائی میں سر سی وی رمن (رَمن ایفکٹ) جیسے نامور سائنسدان پیدا کرنے پر فخر ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ انسانیت کو بہتری کی طرف لے جانے میں ٹیکنالوجی کا اوّلین کردار ہے۔وائس چانسلر نے اَپنے طلباء سے کہاکہ وہ اَپنے پیغام کو پھیلانے کے لئے سائنسی علوم حاصل کریں ۔ اُنہوں نے کہا کہ معاشرے میں سائنسی مزاج اور اِختراعی سوچ کی تعمیر میں نوجوانوں کا کردار ہے ۔ اُنہوں نے کہا کہ انہیں عقلی سوچھ کے لئے ایس ٹی اِی ایم ( سائنس ، ٹیکنالوجی ، اِنجینئرنگ اور رِیاضی) کی تعلیم کو اَپنانا چاہیے۔اُنہوں نے کہاکہ اگر یہ فیسٹول ایک ہزار شرکت کرنے والے طلباء میں سے صرف 20 فیصد کی سوچ اور سمٹ کو تبدیل کرنے میں کامیاب ہوجاتا ہے تو اسے کامیاب تصور کیا جائے گا۔پروفیسر دھر نے یہ بھی کہا کہ صحت مند طرز زندگی کے ساتھ غربت، بھوک، بدحالی اور آفات کے بغیر پائیدار مستقبل کا مقصد سب کو مساوی مواقع فراہم کرنا ہمارا مشترکہ مقصد ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ٹیکنالوجی ہمیں ہمارے تصور سے بھی زیادہ طاقت دیتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری ترقی کی خواہشات اقوام متحدہ کے پائیدار ترقی کے اہداف کے مطابق ہونی چاہئیں۔اس موقع پر خطاب کرنے والوں میں رجسٹرار یونیورسٹی جموں پروفیسر اروند جسروٹیا، ڈین رِیاضی سائنسز پروفیسر اہل گپتا ، ڈین لائف سائنسز پروفیسر سیما لنگر اور دیگر شعبہ جات کے سربراہان ، فیکلٹی ممبران ، کالج کے پرنسپل ، ریسرچ سکالروں اور طلباء نے شرکت کی۔بعد میں پرنسپل سیکرٹری نے مختلف یونیورسٹیوں اور کالجوں کے جیتنے والے طلباء میں اَنعامات اورٹرافیاں تقسیم کیں جنہوں نے دئیے گئے موضوعات پر شاعری ، مضمون نویسی ، کوئز مقابلہ اور مختصر فلم سازی میں حصہ لیا تھا۔