سرینگر //صورہ اسپتال میں جمعرات کو مزید 5مشتبہ افراد داخل کئے گئے، جن میں 2خواتین بھی شامل ہیں۔ اس طرح جموں کشمیر میں مشتبہ مریضوں کی تعداد 17تک پہنچ گئی ہے۔ جن میں 10کشمیرجبکہ 7افراد جموں صوبے سے تعلق رکھتے ہیں۔ جمعرات کو جو2 خواتین صورہ اسپتال کے قرنطینہ اور آئیسولیشن وارڈ میں داخل کی گئیں ان میں سے ایک خاتون ہاوس بوٹ کے مالک کی اہلیہ ہے جس کے ہاوس بوٹ میں تھائی لینڈ کا ایک سیاح قیام پذیر تھا۔مذکورہ خاتون میں ابتدائی علامات پائی گئیں ہیں۔دوسری خاتون ایران سے آئی تھی اور اس میں بھی علامات پائی گئیں ہیں۔ تیسرا ضلع پلوامہ کا ایک نوجوان ہے جو ملیشیاء سے واپس آیا ہے۔ مذکورہ طالب علم ملیشیا سے امرتسر آیا جہاں اسکی سکریینگ کی گئی تھی اور صلاح دی گئی تھی کہ وہ سرینگر پہنچ کر دوسری سکریننگ کرے لیکن اس نے ایسا نہیں کیا بلکہ وہ براستہ روڑ جموں اور جموں سے سرینگر آیا۔مذکورہ نوجوان کو گھر سے زبردستی اٹھایا گیا اور نمونے لیکر صورہ میں ائیسولیشن وارڈ میں رکھا گیا ہے۔[
ادھرجموں و کشمیر میں جمعرات کو چین ، کوریا، ایران، فرانس، اٹلی، ملیشیاء اور دیگر جنوب مشرقی ریاستوں سے222 افراد واپس لوٹ آئے۔ان سبھی افراد کو طبی زیر نگرانی رکھا گیا ہے اس طرح زیرنگرانی رہنے والے افراد کی تعداد 1433تک پہنچ گئی ہے۔ڈائریکٹر نیشنل ہیلتھ مشن اور جموںو کشمیر میں کورونا وائرس کے پھیلائو پر نظر رکھنے کیلئے تعینات ڈاکٹر بھو پندر کمار نے بتایا’’ جمعرات کوکورونا وائرس سے متاثرہ ممالک چین ، کوریا، ایران ، اٹلی، فرانس، انڈونیشیاء اور دیگر جنوب مشرقی ممالک سے واپس لوٹنے والے اور انکے رابطے میں رہنے والے 1433افراد کو زیر نگرانی رکھا گیا ہے‘‘۔ ڈاکٹر کمار نے بتایا ’’1178افراد کو گھروں میں ہی زیر نگرانی رکھا گیا ہے جبکہ جمعرات کو مزید 5افراد کو ابتدائی علامات ظاہر ہونے کی وجہ سے اسپتال منتقل کرنا پڑا اور اس طرح اسپتال میں ابھی 17افراد زیر نگرانی ہیں‘‘۔انہوں نے کہا کہ 80افراد کو گھروں میں ہی سرولنس پر رکھا گیا ہے جبکہ 158افراد نے نگرانی کی 28دنوں کی مدت مکمل کرلی ہے اور اب وہ کرونا وائرس مریض ہونے کی شک سے آزاد ہیں‘‘۔ انہوں نے کہا کہ ابتک 74افراد کے خون کے نمونے تشخیص کیلئے بھیجے گئے تھے جن میں ایک کی رپورٹ مثبت آئی ہے جبکہ 29 کی رپورٹ منفی آئی ہے‘‘۔ انہوں نے کہا کہ ابھی 44افراد کے تشخیصی رپوٹوں کا انتظار ہے۔ ڈاکٹر کمار نے کہا’’15فروری 2020 سے بیرون ممالک سے آنے والے ہر شخص کو 14دن زیرنگرانی گزار نے ہونگے اور چین کوریا، ایران، اٹلی اور دیگر ممالک سے آنے والے لوگوں سے اپیل کی جاتی ہے کہ وہ خود نگرانی میں 14دن گزاریں۔ ڈاکٹر کمار نے کہا’’ جموں اور سرینگر میں پہلے ہی 2تشخیصی لیبارٹریاں کام کررہی تھیں مگر اب جی ایم سی سرینگر میں قائم کی گئی تشخیصی لیبارٹری نے بھی جمعرات سے کام کرنا شروع کردیا ہے۔
ڈاکٹر بھو پندر کمارنے کہا کہ سرکار نے تمام ضلع اور سب ضلع اسپتالوں میں آئیسولیشن وارڈوں کا قیام عمل میں لایا ہے جبکہ طبی اور نیم طبی عملے کو وافر مقدار میں N95ماسک اور پی پی ای فراہم کئے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ لوگوں کو گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ سرکار وائرس سے نپٹنے کیلئے ہر ممکن اقدام کررہی ہے۔ ادھر سرینگر میں محکمہ صحت میں وبائی بیماریوں کی ماہر ڈاکٹر افشان نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا ’’ جمعرات کو سرینگر ائیر پورٹ پر 3830گھریلو سیاحوں کی سکریننگ کی گئی جبکہ بین الاقوامی پروازوں سے آنے والے 238افراد کی بھی سکریننگ عمل میں لائی گئی‘‘۔ انہوں نے کہا کہ تمام افراد کی سکریننگ کا عمل سختی سے جاری ہے اور اس میں آنے ولے دنوں میں مزید بہتری آئے گی۔ ادھر صورہ کے میڈیکل سپر انٹنڈنٹ ڈاکٹر فاروق احمد جان نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا ’’ جمعرات کو 3مریضوں کو آئیسولیشن وارڈ میں داخل کیا گیا ہے اور ان تینوں کے نمونے حاصل کرکے تشخیص کیلئے بھیج دئے گئے ہیں‘‘۔ انہوں نے کہا ’’ ان میں دو خواتین بھی شامل ہے‘‘۔ڈاکٹر جان نے کہا کہ آئیسولیشن وارڈ میں داخل تین افراد کے علاوہ 7اسپتال میں ہی زیر نگرانی ہیں۔