جموں//جموں کشمیرہائی کورٹ نے جموں کشمیر اور لداخ کے مرکزی زیرانتظام علاقوں میںجوڈیشل افسروں کی تبدیلیوں سے متعلق ٹرانسفرپالیسی کومرتب کیا۔جموں کشمیر ہائی کورٹ کے ایک حکم میں لکھا ہے،’’پہلے کے احکامات کو ایک طرف رکھ کر جموں کشمیر اورلداخ کے مرکزی زیرانتظام علاقوں میں جوڈیشل حکام کی تبدیلیوں سے متعلق عدالت نے ضوابط مرتب کئے ہیں‘‘۔ٹرانسفرپالیسی میں بتایا گیا ہے کہ مرکزی زیرانتظام علاقوں میں سال میں دو مرتبہ مارچ اورستمبر میں جوڈیشل حکام کی تبدیلیاں عمل میں لائی جائیں گی چہ جائیکہ چیف جسٹس کیطرف سیکوئی اور ہدایت نہ دی جائے۔تبدیلی پالیسی میں مزید کہاگیا ہے کہ انصاف کی فراہمی کے مفاد میں افسروں کی تعیناتی اور تبدیلی کادارومدار مناسب افسروںکا معیار ہوگا۔ اسی طرح حکم میں بتایا گیا ہے کہ کسی بھی افسر کو حتی لامکان اُس کے آبائی قصبے یاضلع میں تعینات نہیں کیا جائے گا یا اُس ضلع میں جہاں اُس کے رشتہ دارجیسے والدین،زوجہ،شوہر،بیٹا،بیٹی،بھائی،بہن ،بھتیجا،بہنوئی،بھتیجی،سالی پریکٹس کررہے ہوں۔ پالیسی میں تاہم بتایا گیا ہے کہ شوہراور بیوی کو اگر وہ دونوں جوڈیشل افسرہوں ایک ہی ضلع یا قریب کے ضلع میں جہاں تک ممکن ہوسکے،تعینات کیاجائے گااورجوڈیشل افسروں جو کسی شدیدبیماری یاجسمانی طور ناخیزہو،کومناسب طور تعینات کیا جائے گا ۔عام طور سے جوڈیشل افسروں کو دوسال میں ایک بار تبدیل کیا جاتا ہے مثلاًان کی تعیناتی کی معیاد عام طور سے دو برس ہوتی ہے لیکن ہنگامی صورت میں انہیں اس سے پہلے ہی تبدیل کیا جاتا ہے یا اس سے زیادہ وقت تک تعینات رہنے دیا جاتاہے۔جبکہ پالیسی میں سخت مقامات یاضلع میںتعیناتی صرف ایک سال کیلئے ہوتی ہے۔سخت مقامات میں بنی،مہور،گنڈو،گول،کوترنکہ،بڈھل،ڈی ایچ پورہ،اوڑی،ٹنگڈار،گریز،لیہہ،نوبرا،کھلسی،کرگل،دراس،سانکو،اور زانسکار شامل ہیں۔تاہم لداخ کے مرکزی زیرانتظام علاقوں کے رہائشیوں کیلئے لیہہ اور کرگل سخت مقام تصور نہیں ہوں گے۔ کوئی بھی افسرجو کسی سخت مقام پرفرائض انجام دے چکا ہو،کو چار سال تک مزید کسی سخت مقام پر تقرر نہیں کیا جائے گا۔حکم میں مزید کہا گیا ہے کہ جہاں تک ممکن ہوسکے کسی بھی افسر کو اُسی ضلع میں دوبارہ تعینات نہیں کیا جائے گاماسوائے ضلع جج کے ،چہ جائیکہ ہنگامی طور عدالت اس کی اجازت دے۔ رجسٹرار جنرل پہلے ہی جوڈیشل افسروں سے ان کی تبدیلی کیلئے تین مقامات کا متبادل مرضی حاصل کرے گااوراُسے چیف جسٹس یا ٹرانسفر کمیٹی کے سامنے پیش کرے گا۔حکم میں کہا گیا ہے کہ کسی بھی افسر کو ڈیپوٹیشن پرکاڈر سے باہر نہیں بھیجا جائے گاماسوائے ایک بار جب وہ جونیئر جج ،سول جج سینئر،اورضلع جج کے طور کام کررہا ہواور اس کے بعد ڈیپوٹیشن چیف جسٹس کی مرضی پر منحصر ہوگا۔دلچسپ بات یہ ہے کہ ایک افسر کو سبکدوشی سے قبل اپنی مرضی کے مقام پر تعینات کیا جاتا ہے ۔اگر کسی افسر کوایک سال یا اس سے کم کاعرصہ سبکدوشی میں ہو توجہاں تک ممکن ہو اُسے تبدیل نہیں کیا جائے گا۔
۔22منصفوں کو ترقیاں
بطورایڈہاک سب جج تعینات
نیوز ڈیسک
سرینگر// جموں کشمیر ہائی کورٹ نے22منصفوں کو ایڈہاک بنیادوں پر سب ججوں کے طور پر ترقیاں دینے کو منظوری دیدی۔رجسٹرار ہائی کورٹ کی جانب سے جاری آرڈر میں کہا گیا ہے’’ مرتب شدہ ضوابط کے تحت مسلسل ترقیاتی عمل کے التواء میں رہنے اور زیر غور دائرے میں شامل جوڈیشل افسران کی سنیارٹی اور ویجی لنس رپورٹوں کو زیر غور لانے کے بعد22 ججوں(جونیئر ڈویژن منصفوں کو اٰڈہاک بنیادوں پر سیول جج(سنیئر ڈویژن) سب ججوں کے بطور ترقی دی جاتی ہے‘‘۔ جن ججوں کو ترقیوں سے نوازا گیا ہے ان میں اقبال احمد آخون، پھونگ سونگ آنگمو،ریاض احمد، تبسم قادر پرے، میانک گپتا،سجاد الرحمان، الطاف حسین خان، ریکھا کپور، پوجا رینہ، فاریقہ نذیر، ڈپتی کمار، عبدالباری، اجے کمار، صلاح الدین احمد، نصرت علی، سنیل کمار، سمرتی شرما،سمتی شرما،مدثر فاروق،مزمل احمد وانی اور راجیو کمار شامل ہیں۔ آرڈر میں مزید کہا گیا ہے کہ ایڈہاک وقفہ6ماہ یا مستقل ترقی ہونے پر مشتمل ہوگا،اور اس ایڈہاک ترقی سے انہیں اس بات کا کوئی بھی حق حاصل نہیں ہوگا کہ وہ اس کی بنیاد پر مستقل ترقی،سنیارٹی یا اعلیٰ حق کا دعویٰ کریں گے۔ان ججوں کی تعیناتی تاہم بعد میں عمل میں لائی جائے گی اور تب تک وہ اپنی جگہوں پر کام کریں گے۔