جموں کشمیر اور لداخ ’مشکل علاقوں‘ کی فہرست میں شامل

 سرینگر //مرکزی وزارت داخلہ نے اروناچل پردیش گوا، میزورم اور دیگر مرکز ی زیر انتظام علاقوں کے مشترکہ کیڈر میں جموں و کشمیر اور لداخ کو شامل کر کے انہیں "مشکل علاقوں" کے درجہ میں رکھا ہے اور اس سلسلے میں باضابطہ طور پر حکم نامہ جاری کیا گیاہے۔ آرٹیکل 370 کی منسوخی کے بعد مرکزی حکومت نے جموں و کشمیر کیڈر کے آئی اے ایس، آئی پی ایس اور آئی ایف او ایس افسران کو" اے جی ایم یو ٹی"  کے ساتھ ضم کر دیا تھا جبکہ وزارت داخلہ کے حکم میں اے جی ایم یو ٹی کیڈر یونین ٹیریٹریز کو دو "ریگولر ایریا اور ہارڈ ایریاز"کے زمروں میں تقسیم کیا۔ اطلاعات کے مطابق کہ "ریگولر ایریاز" جو Aزمرہ میں آتے ہیں ان علاقوں میں دہلی، چندی گڑھ، گوا، پڈوچیری، دادر نگر حویلی، دمن اور دیو شامل ہے جبکہ مشکل علاقوں کو B زمرہ میں درج کیا گیا ہے اور ان میں اروناچل پردیش، میزورم، انڈمان اور نکوبار جزائر، لکشدیپ کے علاوہ جموں و کشمیر اور لداخ شامل ہیں۔ذرائع کے مطابق جموں و کشمیر کیڈر کے AGMUT کیڈر میں انضمام کے نتیجے میں اس معاملے کی جانچ کی گئی ہے اور مجاز اتھارٹی کی منظوری سے یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ جموں و کشمیر کے مرکز کے زیر انتظام علاقے اور لداخ کے مرکز کے زیر انتظام علاقے کو B زمرہ کی درجہ بندی کی گئی ہے اور مشترکہ AGMUT کیڈر میں مزکورہ علاقوں کو "ہارڈ ایریاز میں رکھا گیا ہے۔ذرائع نے بتایا کہ مرکزی وزارت داخلہ حکومت ہند کے انڈر سکریٹری راکیش کمار سنگھ نے جموں کشمیر کے چیف سکریٹری ڈاکٹر ارون کمار مہتا کو اس حوالے سے تحریری طور آگاہی فراہم کی ہے اور خطوط کے پیرا 3 میں جزوی ترمیم کرتے ہوئے AGMUT کیڈر کے طبقات کو یہاں سے دو زمروں یعنی ریگولر اور ہارڈ ایریاز میں درجہ بندی کی گئی ہے۔ذرائع نے بتایا کہ آل انڈیا سروسز سے تعلق رکھنے والے آئی اے ایس ، آئی پی ایس اور آئی ایف او ایس  اور دیگر کے افسران "اے جی ایم یو ٹی" کیڈر کے اندر 'مشکل علاقوں' کے زمرے میں آتے ہیں اور مزکورہ افسران مرکزی زیر انتظام علاقوں میں اپنی پوسٹنگ کے دوران الاؤنس، رہائش وغیرہ سمیت مختلف فوائد کے حقدار ہیں۔قابل ذکر بات یہ ہے کہ جموں و کشمیر اور لداخ میں آئی اے ایس اور آئی پی ایس افسران کی شدید کمی چل رہی ہے اور مرکز کے ساتھ ساتھ دیگر ریاستوں کی وزارت داخلہ کے ذریعہ متعدد آل انڈیا سروسز افسران کو دونوں مرکزی زیر انتظام علاقوں میں ڈیپوٹیشن پر تعینات کیا گیا ہے اور یہاں تک کہ ڈیپوٹیشن کے بعد بھی افسران کی کمی برقرار ہے تاہم ذرائع نے اس اعتماد کا اظہار کیا ہے کہ جموں و کشمیر اور لداخ یونین ٹریٹریز کو "مشکل علاقوں" کے طور پر درجہ بندی کرنے کے حکومتی فیصلے سے مدد مل سکتی ہے اور افسران پوسٹنگ کے دوران دونوں مرکز کے زیر انتظام علاقوں کا انتخاب کریں گے جبکہ ذرائع کے مطابق لداخ میں افسران کی قلت مرکز کے زیر انتظام علاقے جموں و کشمیر سے کافی زیادہ ہے اور اس وقت جموں و کشمیر کے متعدد "آئی اے ایس" کے ساتھ ساتھ جموں و کشمیر ایڈمنسٹریٹو سروسز (جے کے اے ایس) اور "جے کے پی ایس" کے کئی افسران لداخ میں ڈیپوٹیشن پر کام کررہے ہیں اور اس کے علاوہ جموں و کشمیرکے متعدد نان گزیٹیڈ اہلکاروں کو بھی مرکز کے زیر انتظام علاقہ لداخ میں تعینات کیا گیا ہے۔