نئی دہلی// سپریم کورٹ نے کورونا وائرس ’کووڈ 19‘ کے تناظر میں مرکز کے زیر انتظام جموں و کشمیر میں 4 جی موبائل انٹرنیٹ خدمات بحال کرنے سے متعلق درخواست پر انتظامیہ کو جمعرات کے روز نوٹس جاری کیا۔ جسٹس این وی رمن، جسٹس آر سبھاش ریڈی اور جسٹس بی آر گوئی کی بینچ نے ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے سماعت کے دوران جموں و کشمیر کے سرکاری وکیل کو ای میل کے ذریعے نوٹس جاری کیا اور ایک ہفتے کے اندر اندر جواب دینے کو کہا۔ درخواست گزار ’فاؤنڈیشن فار میڈیا پروفیشنلز‘ کی جانب سے پیش وکلا شادان فرحت اور حذیفہ احمدی نے معاملے میں اپنی دلیلیں رکھیں۔احمدی نے دلیل دی کہ لاک ڈاؤن کے پیش نظر جموں کشمیر میں ٹیکنالوجی اور رابطوں کو فروغ دینے کے لئے 4 جی نیٹ ورک شروع کئے جانے کی ضرورت ہے، جبکہ حکومت وہاں 2 جی نیٹ ورک ہی فراہم کر رہی ہے۔ انہوں نے دلیل دی کہ بچوں کی پڑھائی اور آن لائن کلاسز کے لئے 4 جی نیٹ ورک ضروری ہے اور یہ وقت کا مطالبہ ہے، کیونکہ 2 جی انٹرنیٹ سروس سے یہ سب ٹھیک طرح ممکن نہیں ہے۔ اس دوران جسٹس رمن نے پوچھا کہ کیا جموں کشمیر انتظامیہ کی طرف سے کوئی سرکاری وکیل پیش ہو رہا ہے، لیکن اسکرین پر کوئی نہیں آیا، اس کے بعد انہوں نے نوٹس جاری کیا۔فاؤنڈیشن نے گزشتہ ہفتے عرضی دائر کرکے جموں کشمیر میں 4 جی انٹرنیٹ سروس بحال کرنے کی ہدایات کی کورٹ سے درخواست کی تھی۔فاؤنڈیشن کی جانب سے دائر مفاد عامہ کی عرضی میں حکومت کے اس حکم کو چیلنج کیا گیا ہے، جس میں موبائل انٹرنیٹ کی رفتار 2 جی تک محدود رکھی گئی ہے۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ جموں و کشمیر کے عوام کو 4 جی انٹرنیٹ خدمات سے محروم رکھنا ہندوستانی آئین کے آرٹیکل 14، 19، 21 اور 21 اے کی خلاف ورزی ہے۔واضح رہے کہ مرکزی حکومت نے گزشتہ برس اگست میں جموں و کشمیر سے متعلق آئین کے آرٹیکل 370 کے زیادہ تر التزامات اور 35 اے کو ختم کئے جانے کے بعد انٹرنیٹ مواصلات کی سہولیات ختم کر دی تھی، لیکن عدالت عظمی نے گزشتہ جنوری میں انٹرنیٹ سروس روکنے کو غیر قانونی قرار دیا تھا۔ اس کے بعد جموں و کشمیر انتظامیہ نے انٹرنیٹ خدمات شروع تو کی تھیں، لیکن صرف 2 جی انٹرنیٹ خدمات ہی بحال کی گئیں۔