سری نگر// جموں و کشمیر کے ایتھلیٹس اپنی صلاحیتوں کا بھر پور مظاہرہ اس لئے نہیں کر پا رہے ہیں کیونکہ یہاں سینتھیٹک ٹریکس جیسی سہولیات کا فقدان ہے۔
ان باتوں کا اظہار کشمیر کے معروف ایتھلیٹک کوچ طاہر احمد میر نے محکمہ اطلاعات و تعلقات عامہ کے خصوصی ویڈیو پروگرام ’سکون‘ میں کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے ایتھلیٹس اس لئے سبقت نہیں لے پارہے ہیں کیونکہ یہاں سینتھیٹک ٹریکس جیسی اہم سہولیات کا فقدان ہے‘۔
ان کا کہنا تھا: ’جموں وکشمیر میں باصلاحیت کھلاڑیوں کی کوئی کمی نہیں ہے ملک میں اتنے با صااحیت کھلاڑی نہیں ہیں جتنے ہمارے یہاں ہیں لیکن وسائل کا فقدان ہے جس کی وجہ سے صلاحیتوں کو بھر پور انداز میں نکھارا نہیں جا رہا ہے‘۔
موصوف کوچ نے کہا کہ اگر ہم ایک اچھا ایتھیلٹ پیدا کریں گے تو وہ کھیل کے باقی میدانوں میں اپنا لوہا منوا سکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہر کھلاڑی کا ایک بہترین ایتھلیٹ ہونا ضروری ہے تب ہی وہ اپنے کھیل میں بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کر سکتا ہے۔
طاہر میر نے اپنے کیرئیر کا اجمالی خاکہ کھینچتے ہوئے کہا کہ میں نے سال2000 میں ایک کھلاڑی کی حیثیت سے ہی شروعات کی تھیں اور 2003 سے2011 تک میں نے قومی سطح کے مقابلوں میں اپنی ریاست کی نمائندگی کی۔انہوں نے کہا کہ زخمی ہونے کے بعد میں نے کوچنگ کرنے کا شعبہ اختیار کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ کوچنگ کے لئے میں کئی کورسز کئے اور گجرات میں انٹرنشپ کے دوران ہی مجھے نوکری مل گئی تھی لیکن میں نے اس کو ٹھکرایا کیونکہ میں اپنے وطن جموں وکشمیر کے لئے اپنی خدمات انجام دینا چاہتا تھا۔
طاہر میر نے کہا کہ کشمیر میں موسمی حالات ایسے ہیں کہ کھلاڑیوں کو لگ بھگ چھ ماہ گھروں میں بیٹھنا پڑتا ہے۔انہوں نے کہا کہ اس سے کھلاڑیوں کی صلاحیتیں متاثر ہوتی ہیں اور وہ آگے بڑھنے سے رہ جاتے ہیں۔
موصوف نے کہا کہ جموں و کشمیر میں بھی بڑے پیمانے پر انڈور اسٹیڈیم تعمیر کرنے کی اشد ضرورت ہے تاکہ موسم سرما کے دوران بھی کھلاڑی اپنی پریکٹس جاری رکھ سکیں۔ان کا کہنا تھا کہ جب کھلاڑیوں کی پریکٹس بند ہوجاتی ہے تو پھر انہیں دوبارہ زیرو سطح سے ہی اپنا کام شروع کرنا پڑتا ہے جس سے ان کو گونا گوں مشکلات سے دوچار ہونا پڑتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر کے کھلاڑی بھی کھیل ہر میدان میں ملک کا نام روشن کرتے ہیں اور کرتے رہیں گے۔