سری نگر//انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ نے جے اینڈ کے بینک میں مبینہ قرض دھوکہ دہی سے متعلق منی لانڈرنگ کیس کی تحقیقات میں بنگلور کی ایک مصالحہ بنانے والی نجی کمپنی کے145 کروڑ روپے سے زائد کے اثاثے ضبط کئے ہیں۔جے کے این ایس کے مطابق انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ نے جاری کئے گئے ایک بیان میں کہا ہے کہ کمپنی کی فیکٹری کی عمارت ، دکانیں ، فلیٹ اور زمینیں ، ایس اے راؤٹر سپائسز پرائیویٹ لمیٹڈ وغیرہ منی لانڈرنگ کی روک تھام ایکٹ (پی ایم ایل اے) کے تحت عارضی طور پر منسلک ہیں۔ای ڈی نے کہا کہ منسلک جائیدادوں کی کل قیمت145.26 کروڑ روپے ہے۔ای ڈی کیس جے کے پولیس کے اینٹی کرپشن بیورو کی جانب سے کمپنی اور اس کے اُسوقت کے پروموٹر ڈائریکٹر سید انیش راوتھر ، بنگلور کے بی یو انفنٹری روڈ پر واقع جے اینڈ کے بینک برانچ کے اس وقت کے منیجر اور اسی بینک کے دیگر عہدیداروں کے خلاف اگست2019میں درج ایف آئی آر سے شروع ہوا ہے۔ ایف آئی آر میں یہ الزام لگایا گیا تھا کہ ایس اے راوتھر سپائسز پرائیویٹ لمیٹڈ نے قرض کو نادہندہ کروایا اور ستمبر 2017 میں اسے یعنی بینک قرضے کو این پی اے (نان پرفارمنگ اسیٹ) قرار دیا گیاجبکہ اُسوقت نجی کمپنی کے پاس جے اینڈکے بینک کے285.81کروڑروپے اورشرح سودکی صورت میں 66.91کروڑروپے واجب الاداتھے جبکہ مذکورہ کمپنی نے یہ قرضہ 171کروڑروپے مالیت کی جملہ پراپرٹی کو ضمانت یاگارنٹی میں رکھ کرلیاتھا۔اسی مدت کے دوران ، فرم نے کہا ’’ایچ ڈی ایف سی بینک سے16.5 کروڑ روپے اور آر بی ایل بینک سے 25 کروڑ روپے بھی قرض لیا اور وہی جائیداد گروی رکھی ، جو پہلے ہی جے اینڈ کے بینک لمیٹڈ کے پاس گروی رکھی گئی تھی۔ انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ نے دعویٰ کیا کہ اس وقت کے برانچ منیجر (جے اینڈ کے بینک) نے کمپنی کے پروموٹر/ڈائریکٹر کے ساتھ مل کر سرکاری خزانے کو 352.72 کروڑ روپے کا نقصان پہنچایا۔اس نے دعویٰ کیا کہ کمپنی نے متعدد قرضے حاصل کئے اور ان کا استعمال زیادہ تر متعلقہ فریقوں کو سامان برآمد کرنے کے لئے کیا اور برآمدی آمدنی کو بھارت میں کبھی پورا نہیں کیا گیا۔