سرینگر// نیشنل کانفرنس نے حکومت کی طرف سے محکمہ دیہی ترقی میں انجینئروں، اسسٹنٹ انجینئروں اور اسسٹنٹ ایگزیکٹو انجینئروں کی خالی اسامیوں کیلئے سبکدوش ہوئے انجینئروں کی خدمات حاصل کرنے کے اقدام کو ’اندھیر نگری چوپٹ راج، ٹکے سیر بھاجی ، ٹکے سیر کھاجا‘ کے مترادف قرار دیتے ہوئے کہاہے کہ یہاں اس وقت افسرشاہی کا ایک ایسا بدترین نظام مسلط کیا گیا ہے جس کی مثال کہیںبھی نہیں ملتی۔ پارٹی کے رکن پارلیمان جسٹس (ر) حسنین مسعودی نے ایک بیان میں کہا کہ حکمرانوں کی غفلت شعاری، غیر سنجیدگی، نااہلی اور غیر دانشمندی کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ جموں وکشمیر میں ہزاروں کی تعداد میں بے روزگار انجینئر وں کے ہونے کے باوجود بھی سبکدوش ہوئے انجینئروں کی کنٹریکچول بنیادوں پر خدمات حاصل کی جارہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر میں ہزاروں انجینئر سالہاسال سے ڈگریاں حاصل کرکے نوکریوں کے حصول کیلئے در در کی ٹھوکریں کھا رہے ہیں ، لیکن یہاں ان نوجوانوں کو نظرانداز کرکے سبکدوش ہوئے افراد کی خدمات حاصل کی جارہی ہیں، اس سے زیادہ بدقسمتی اور تشویشناک بات کیا ہوسکتی ہے۔ حسنین مسعودی نے کہا کہ یہ سب کچھ ایک ایسی صورتحال میں کیا جارہا ہے جب یہاں کا نوجوان مکمل طور پر پشت بہ دیوار ہوگیا ہے، بے روزگاری اور مایوسی سے نوجوانوں میں منشیات اور خودکشیوں کا رجحان بڑھتا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نوجوانوں کو غلط راستوں پر جانے سے روکنے کیلئے حکومت کی طرف سے ایک جامع منصوبے کی ضرورت تھی لیکن یہاں نوجوانوں کے حقوق چھین کر انہیں مزید پیچھے دھکیلا جارہا ہے۔ حسنین مسعودی نے کہاکہ سبکدوش ہوئے انجینئروں کی خدمات حاصل کرنے کے غیر دانشمندانہ فیصلے کو فوری طور پر واپس لیکر تمام اسامیوں پر نوجوان انجینئروں کی خدمات حاصل کی جائیں ۔