جموں// پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی نے کہا ہے کہ حکومت ہند کی طرف سے اپنائی گئی جابرانہ پالیسی نوجوانوںکو غم وغصہ اور تباہی کی طرف کھینچ رہی ہے ۔جموں میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے محبوبہ مفتی نے کہا’’این آئی اے کی حراست میں سکول ٹیچر کی ہلاکت انتہائی افسوسناک ہے ، اسے اٹھایاگیا اور کارگو میں ہلاک کیاگیاجو 1990میں قتل گاہ کیلئے مشہورجگہ تھی جسے پھر بعد میں مفتی صاحب نے بند کردیا ‘‘۔ان کاکہناتھا’’اس طرح کے واقعات نوجوانوں کو ملی ٹینسی اور مزید تباہی کی طرف لیجاتے ہیں ،حال ہی میں ایک نوجوان نے پلوامہ میں سیکورٹی فورسز کی کانوائے پر حملہ کیا جس کے بعد بھارت اور پاکستان نے ایک دوسرے کیخلاف بندوق تان لی اور دونوں نیوکلائی طاقتوں نے جنگی صورتحال محسوس کی ‘‘۔محبوبہ مفتی نے کہاکہ این آئی اے 2009سے ریاست میں سرگرم ہے جب نیشنل کانفرنس اور کانگریس کی حکومت تھی اور حراستی ہلاکت کا واقعہ اس ایجنسی کی اعتباریت پر سوال کھڑے کرتاہے ۔ان کاکہناتھا’’این آئی اے کو اس پر تحقیقات شروع کرنی چاہئے ، ملوث افراد کی نشاندہی کرکے ان کے خلاف سخت کارروائی کی جائے تاکہ لوگوں کا اداروں پر اعتماد بحال ہوسکے ‘‘۔ عمر عبداللہ کے پی ڈی پی پر بھاجپا کو کشمیر میں جگہ دینے اور حالات خراب کرنے کے الزام کے جواب میں محبوبہ مفتی نے کہا ’’پچھلے دو ماہ سے گورنر راج ہے اور پی ڈی پی اپوزیشن میں بیٹھی ہے ، اگر عمر ابھی بھی یہ سوچتے ہیں کہ ریاست میں پیش آرہی ہر چیز کے پیچھے پی ڈی پی ہی ہے تو میں ان کی عقل پر کیا کہہ سکتی ہوں ‘‘۔تاہم انہوں نے کہاکہ یہ سیاست کھیلنے کا موقعہ نہیں مگر بدقسمتی سے عمر عبداللہ کے زیادہ تر بیانات سیاسی حملوں سے بھرے ہوتے ہیں ۔پی ڈی پی صدر کاکہناتھا’’1996میں یہ این سی کی حکومت تھی جس نے گرفتاریوں، فرضی انکائونٹروں، حراستی ہلاکتوںکا سلسلہ شروع کیا اور اب اخلاقیات پر باتیں عمر کو زیب نہیں دیتی ‘‘۔
کانگریس کے ساتھ اتحاد
کانگریس کے ساتھ قبل از انتخابات اتحاد پر محبوبہ مفتی نے کہاکہ ان کی جماعت ریاست کی سبھی 6نشستوں سے امیدوار میدان میں اتارنے کی تیاری کررہی ہے اورابھی تک کسی کے ساتھ بھی اتحاد کے بارے میں کوئی بات نہیں ہوئی ۔ ان کاکہناتھاکہ یہ صرف افواہیں اور قیاس آرائیاں ہیں جن کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ۔ محبوبہ مفتی نے کہاکہ اگر ہر ایک سیاسی جماعت انتخابات لڑے گی تو یہ بات مناسب نہیں کہ پی ڈی پی اپنے امیدوار کھڑے نہ کرکے کانگریس کو حمایت دے گی ۔
شاہ فیصل کی پارٹی
پی ڈی پی صدر نے کہاکہ ملک میں ہر ایک کو الیکشن لڑنے کا حق ہے ۔عمر عبداللہ کے شاہ فیصل کی پارٹی متعارف کرنے سے متعلق بیان پر محبوبہ مفتی نے کہا’’نیشنل کانفرنس یہ سمجھتی ہے کہ پوری ریاست جموں وکشمیر اس کی ذاتی جائیداد ہے ،عمر عبداللہ سوچتے ہیں کہ اگر کوئی نئی پارٹی آئے گی تو وہ این سی کی جائیداد کا حصہ حاصل کرلے گی ،انہوںنے تب بھی ایسا ہی کیاجب میرے والد مرحوم نے کانگریس کو چھوڑ کر پی ڈی پی متعارف کی ،ہم ایک جمہوری ملک میں رہتے ہیں اور ہر ایک کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ اپنی جماعت بنائے اور الیکشن لڑے‘‘۔
بھاجپا کے ساتھ اتحاد اور اس کا خاتمہ
محبوبہ مفتی نے کہاکہ نریندر مودی کو واضح اکثریت سے منڈیٹ ملا اور مفتی صاحب نے ان کے ساتھ ہاتھ ملاکر کشمیریوں کے دل جیتنے اور مسئلہ کشمیر کو حل کرکے عالمی رہنما بننے کا موقعہ دیا لیکن بدقسمتی سے وہ (مودی)ناکام ہوئے ۔ ان کاکہناتھاکہ وہ کسانوںکے مسائل ، بیروزگاری اور جی ایس ٹی مسائل کو حل کرنے میں بھی ناکام ہوگئے ۔
کرتار پور راہداری
کرتار پور راہداری کا خیر مقدم کرتے ہوئے محبوبہ مفتی نے کہاکہ دونوں ممالک کے درمیان ایسے مزید روابط کھولے جانے چاہئیں تاکہ لوگوں کا لوگوں کے ساتھ رابطہ ہوسکے جس سے سرحدی کشیدگی کم ہوگی ۔
بالاکوٹ ایئرسٹرائیک
بالاکوٹ ایئرسٹرائیک کو محبوبہ مفتی نے الیکشن کا حربہ قرار دیتے ہوئے کہا’’جب تک2019کے انتخابات ہیں تب تک یہ انکائونٹر، سٹرائیکس اور آر پار فائرنگ خبروں میں رہے گی کیونکہ بدقسمتی سے ملک میں ایک ایسا ماحول پیدا کیاگیاہے جہاں جموں وکشمیر کے تئیں سختی ، پاکستان کے ساتھ کشیدگی سے ووٹ اور سراہنا ملتی ہے ،چیزیں سکرپٹ کے مطابق سامنے آرہی ہیں اور آپ دیکھیں گے کہ تبدیلی الیکشن کے بعد ہی ہوگی‘‘۔ ان کاکہناتھاکہ تمام جائز مسائل بالاکوٹ نے لے لئے ۔
چوکیدار مہم
محبوبہ مفتی نے کہاکہ تمام مجرم بیرون ملک بھاگ گئے لیکن چوکیدار سورہاہے ۔ان کاکہناتھا’’نیرو مودی ، وجے مالیا، میہل چوکسی اور دیگر ان لوٹ کھسوٹ کرکے ملک سے بھاگ گئے ،یہ کس قسم کا چوکیدار ہے جو چوری بھی نہیں بچاسکتا‘‘۔