جموں//دریائے توی کے کنارے آباد بستی میں چلائی گئی ایک انہدامی مہم کے دوران جموں ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے وائس چیئر مین اور ایک پولیس افسر سمیت کم از کم 2درجن افراد زخمی ہو گئے۔ عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ ہفتہ کی صبح7بجے کے قریب بڑی تعداد میں JDAملازمین، جموں کشمیر پولیس اور سی آر پی ایف کمک کے ہمراہ نکی توی بھگوتی نگر علاقہ میں پہنچے اور وہاں ’غیر قانونی‘ طور پر تعمیر رہائشی ڈھانچوں کو مسمار کرنا شروع کر دیا ۔ اس موقعہ پرمقامی لوگ، جن میں سے بیشتر گوجر طبقہ سے وابستہ ہیں ، نے احتجاج کر کے مہم کو روکنے کی کوشش کی لیکن جب وہ کامیاب نہ ہوئے تو انہوں نے پتھرائو کرنا شروع کر دیا جس کے بعد جے ڈی اے اور پولیس کو واپس لوٹنا پڑا۔ پتھرائو اور لاٹھی چارج میں وائس چیئر مین جے ڈی اے پی ایس راٹھور، ایس ایچ او بخشی نگرنریش شرما اور ایک مقامی صحافی شودیو سنگھ سمیت تقریباً2درجن افراد زخمی ہو گئے جن میں سے میڈیکل کالج میں زیر علاج ہیڈ کانسٹبل سریندر سنگھ، سلیکشن گریڈ وکاس وید، سلیکشن گریڈ غلام حسین ، کانسٹبل شالن گپتا، رمیش کمار، اوم پرکاش، منا رام، ہمت کمار، مہندر سنگھ، فرمان علی، راجندر وغیرہ شامل ہیں۔ اس دوران مظاہرین نے جے ڈی اے پر ایک مخصوص طبقہ کو نشانہ بنانے کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ انہدامی مہم شروع کرنے سے قبل انہیں مطلع کیا جانا چاہئے تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ جے ڈی اے حکام اس وقت کہاں تھے جب ہم ڈھانچے تعمیرکر رہے تھے۔ برسوں میں ہم نے لاکھوں روپے خرچ کر ڈالے تو اب اچانک سے یہ لوگ انہیں توڑنے کے لئے وہاں پہنچ گئے ہیں۔ ایک خاتون کا کہنا تھا ’ہمارے گھروندوں کو توڑنے سے قبل انہیں سابق وزراء اور ممبران قانون سازیہ کی کوٹھیوں کو مسمار کرنا چاہئے ، صرف ہمیں ہی کیوں نشانہ بنایا جا رہا ہے ؟‘مقامی گوجر لیڈر چودھری نزاکت کھٹانہ کا دعویٰ تھا کہ نکی توی علاقہ میں بنائے گئے مکانات غیر قانونی نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ لوگ دہائیوں سے یہاں آباد ہیں ، ان کے پاس بجلی اور پانی کے باقاعدہ کنکشن ہیں جن کا کرایہ دیا جاتا ہے، یہاں سے ہی راشن کارڈ اور آدھار کارڈ بنوارکھے ہیں۔ ڈائریکٹر لینڈ منیجمنٹ جے ڈی اے دیویندر سنگھ کٹوچ کا دعویٰ ہے کہ سرکاری زمین پر قابض لوگوں کو ہر ماہ نوٹس جاری کیا جاتا ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ ہمیں ہائی کورٹ نے دریائے توی کے کنارے نگروٹہ سے لے کر فلایاں منڈال تک ہوئی تمام غیر قانونی تجاوزات کو ہٹانے کا حکم دے رکھا ہے ، ہم قابضین کو الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا کے توسط سے ہر ماہ نوٹس جاری کرتے رہے ہیں، لیکن ہم جب بھی تجاوزات ہٹانے کی کوشش کرتے ہیںہماری ٹیموں پر پتھر پھینکے جاتے ہیں۔ قابل ذکر ہے کہ ہائی کورٹ کی ایک ڈویژن بنچ نے جولائی میں انتظامیہ کو توی کنارے تجاوزات کو خالی کروانے کی ہدایت دی تھی جس کے بعد 4دسمبر کو چیف جسٹس اور جسٹس ربستان پر مشتمل بنچ نے اس معاملہ پر کارروائی نہ کرنے کی صورت میں متعلقہ افسران کے خلاف توہین عدالت کا مقدمہ دائر کرنے کی تنبیہ کی ہے ۔