جموں//جموں ہائی کورٹ ، ماتحت عدلیہ اور دیگر مفصل عدالتوں میں کام کرنے والے وکلاء نے مانگ کی ہے کہ جموں وکشمیر بار کونسل کے جلد انتخابات کرائے جائیں۔وکلاء کا کہنا ہے کہ پروفیسر بھیم سنگھ کی طرف سے بار کونسل انتخابات کرانے کے لئے عدالت عظمیٰ میں دائر عرضی پر حتمی فیصلہ آئے ہوئے بھی ایک برس ہوگیا ہے، جس میں عدالت عظمیٰ نے جلد الیکشن کرانے کا حکم صادر کیاتھا، لیکن ابھی تک اس پر عمل نہیں ہوا۔ انہوں نے کہاکہ بار کونسل نہ ہونے کی وجہ سے وکلاء بالخصوص نوجوان وکلاء کو کافی مشکلات کا سامنا ہے۔ بار کونسل بننے کے بعد پہلے پانچ سال وکالت کے دوران دس ہزار روپے سٹائفنڈ اور ساٹھ سال کے بعد ماہانہ پنشن مل سکتی ہے۔ اس کے علاوہ وکلاء کو ضرورت پڑنے پر مالی مدد بھی ہوسکتی ہے لیکن بار کونسل نہ ہونے وجہ سے ان سب سہولیات سے ریاست کے وکلاء محروم ہیں، نتیجہ کے طور پر مالی سیکورٹی نہ ہونے کی وجہ سے قانون کی پڑھائی توطلبا کر رہے ہیں لیکن وکالت میں بہت کم ہی دلچسپی لیتے ہیں۔ان باتوں کا اظہار خیال وکلاء نے سابقہ بار ایسو سی ایشن جموں کے صدر ایڈووکیٹ اے کے سہنی کی طرف سے ہوٹل ریڈیسن بلیو میں منعقدہ’ینگ لائیرز کانفرنس جموں‘کے دوران خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس کانفرنس میں بڑی تعداد میں وکلاء نے شرکت کی۔ ایوان صدارت میں اے کے سہنی، ایڈووکیٹ شیخ شکیل، ایڈووکیٹ جمیل احمد کاظمی، ایڈووکیٹ مونیکا کوہلی، ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل امت گپتا موجود تھے۔ مذکورہ شخصیات کے علاوہ ایڈووکیٹ ذولقرنین شیخ، ایڈووکیٹ شیر خان، سورج سنگھ ، سانبہ بار ایسو سی ایشن صدر نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ نظامت کے فرائض ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل آسیم سہنی نے سرانجام دیئے۔اس دوران وکلاء سے منسلک کئی مسائل کو اجاگر کیاگیا جن میں بار ایسو سی ایشن کے مدت پر انتخابات نہ کرائے، موجودہ بار ٹیم عہدادران کی اجارہ داری، فنڈز کی ججوں کے استقبالیہ اور الوداعی تقریبات پر فضول خرچی،ذاتی مفادات کے لئے ججوں کی جی حضوری، بار ایسو سی ایشن دفتر کو فرقہ پرست عناصر کے ہاتھوں میں سونپنے، بار کے نام پر اخبارات کے نام متعصبانہ اور مخصوص ایجنڈہ کی آبیاری کرنے والی پریس ریلیز جاری کرنے جیسے مسائل کو بھی اجاگر کیا اور انہیں حل کرنے پرزور دیاگیا۔کانفرنس میں ایڈووکیٹ الطاف حسین جنجوعہ، خلیل چوہدری، ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل ایف اے نتو، نازیہ چوہدری وغیرہ بھی موجود تھے۔