گول//سینئرکانگریس رہنما،سابق وزیرورکن اسمبلی گول۔ارناس اعجازاحمدخان نے سیاسی جہدکار طالب حسین چوہدری کیساتھ روارکھے جارہے سلوک کو انتہائی شرمناک اور ناقابل برداشت قرار دیتے ہوئے کہاکہ کٹھوعہ میں معصوم بچی کیساتھ ہوئی درندگی اور اس کے دردناک قتل کے معاملے کوگول کرنے اور قاتلوں کو بچانے کیلئے گواہوں کو پریشان کرنے کے حربے اپنائے جارہے ہیں اور جموں پولیس ایسے عناصرکے اِشاروں پرناچ رہی ہے جوزانیوں اورقاتلوں کوبچانے کی جی توڑ کوششیں کررہے ہیں، اُنہوں نے پولیس کے اس روئیے کوافسوسناک قرار دیتے ہوئے کہاکہ طالب حسین کو فرضی معاملات میں نہ صرف اُلجھایاجارہاہے بلکہ اسے پولیس حوالات میں حملوں کاسامناہے، مارپیٹ کے ذریعے اسے قتل کرنے کی سازشیں ہورہی ہیں، کیونکہ طالب چوہدری نے اس سے پہلے کئی مرتبہ اس طرح کے خدشات کااِظہارکیاتھاکہ اس کی جان کو خطرہ ہے، اور یہ کام اب پولیس حراست میں کرنے کی کوشش کی جارہی ہیں،اُنہوں نے خبردارکیاکہ ڈی جی پی اور گورنر انتظامیہ ذاتی مداخلت کریں تاکہ شفاف تحقیقات عمل میں لا کر طالب چودھری کو انصاف فراہم کیا جائے کیونکہ طالب چودھری کٹھوعہ کیس کا اہم گواہ ہے اور اس کو اس طرح کے فرضی کیس میں گرفتار کرکے زد کوب کرنے سے دیگر گواہوں کے حوصلے پست کرنے کی کوشش بھی کہا جاسکتا ہے۔ اعجازاحمدخان نے اپنے ایک صحافتی بیا ن میں کہاکہ طالب چوہدری کو فرضی کیس میں پھنسانے اور پولیس حراست میں مارپیٹ کرنا ناقابل برداشت ہے۔ انہوںنے کہاکہ جس طرح سے طالب کو ہراساں کیا گیا اور اسے ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت ذلیل کیا گیا اُس سے عیاں ہو جاتا ہے کہ جموں میں قانون نام کی کوئی چیز نہیں ہے ۔خان نے مزید کہاکہ پولیس سربراہ ایس پی وئید ، ریاست کے گورنر این این ووہرا سے اس ضمن میں ذاتی مداخلت کی اپیل کریں اورخرمنِ امن میں آگ لگانے والے عناصرکوکیفرکردار تک پہنچائیں۔اُنہوں نے کہاکہ سیاسی جہدکارطالب چوہدری گاندھی وادی ہیں جنہوں نے کئی ماہ سے ننگے پائوں گوجربکروال طبقہ کے حقوق کیلئے جدوجہدجاری رکھی ہوئی ہے،طالب چوہدری نے کبھی تشددکی راہ اختیارنہ کی اورنہ کسی کو تشددپہ آمادہ کیا، پرامن طریقے سے وہ کٹھوعہ کی معصومہ کوانصاف دلانے کیلئے جنگ چھیڑنے والے صفِ اول شخص ہیں جنہیں اب پریشان کرنے کامقصد قاتلوں کوبچاناہے، جوکسی بھی صورت میں برداشت نہ کیاجائیگااور اگرانتظامیہ ایسی حرکتوں سے بازنہ آئی توصوبہ جموں بھی کشمیرکی طرح تشددکی لپیٹ میں آسکتاہے کیونکہ یہاں عوامی ایجی ٹیشن شروع ہوسکتی ہے۔اُنہوں نے کہاکہ بٹھنڈی اور گول جیسے قتل کے واقعات اورطالب چوہدری کاپولیس حراست میں زد وکوب یہ ظاہرکرتاہے کہ صوبہ جموں کے مسلم نوجوانوں کو حکام تشددکی راہ پرگامزن کرناچاہتے ہیں یاپھریوں کہئے وہ صوبہ جموں کے مسلم نوجوانوں کو قتل کردینے یا فرضی معاملات میں پھنسانے پہ آمادہ ہے اوریہ سب آر ایس ایس۔بھاجپااوران کی ہم خیال قوتوں کے اِشاروں پرہورہاہے جوملک بھرمیں نفرت کابیج بورہے ہیں لیکن جموں وکشمیرمیں ایسے عناصرکوپائوں پھیلانے کی اجازت ہرگزنہ دی جائیگی۔اعجازخان نے مرفادشاہ کے قتل کی مذمت کرتے ہوئے قاتل سیکورٹی اہلکاروں کیخلاف ایف آئی آر درج کرنے اورطالب حسین چوہدری کے معاملات کی شفاف تحقیقات کی مانگ کی ہے۔
جموں انتظامیہ فرقہ پرست قتوں کے ہاتھ کوکھلونانہ بنے :اعجازخان
