سرینگر// جماعت اسلامی نے کنگن میں ایک سترہ سالہ طالب علم گوہر احمد راتھر کی ہلاکت کوانسانیت کش قرار دیتے ہوئے اس میں ملوث انسان نما درندہ کو پھانسی پر لٹکانے کا مطالبہ کیا ہے ۔بیان میں کہا گیا کہ عینی گواہاں کے مطابق‘ جونہی گوہر اپنے بھائی کو پولیس کی حراست سے چھڑانے کی غرض سے وہاں موجود پولیس اہلکاروں کی طرف بڑھنے لگا تو اسی اثنا میں ایک گاڑی سے پولیس اہلکار اُترا اور گوہر کی طرف دوڑنے لگا اور اس کے نزدیک جاکر پستول سے اُس کے سرکو نشانہ بناکر گولی چلادی ۔انہوں نے کہا کہ افسوس اس بات کا بھی ہے کہ کہ صورہ انسٹی چوٹ میں گوہر کے سر سے گولی نکالنے کے باوجود وہاں کے کسی ذمہ دار ڈاکٹر نے پہلے سرکاری انتظامیہ کے دبائو میں آکر گوہر کی ڈیتھ سرٹیفکیٹ میں اُس کی موت کو کسی سخت حادثے کا نتیجہ قرار دیا تھا لیکن عوام کے دبائو کے بعد‘ یہ سند تبدیل کرکے گولی کو موت کی اصل وجہ بتایا گیا ہے۔ جماعت اسلامی کا ایک اعلیٰ سطحی وفد جس میں ناظم شعبہ سیاسیات ایڈوکیٹ زاہد علی اور امیر ضلع گاندربل گل محمد وار شامل تھے‘ گوہر احمد کے گھر کنگن گیا اور وہاں اُن کے لواحقین کے ساتھ اظہار ہمدردی کے علاوہ اس کے مظلومانہ قتل میں ملوث پولیس اہلکار کو عبرتناک سزا دلوانے کا زور دار مطالبہ کیا۔