جلے ہوئے درخت، پرسکون جنگل و خوف زدہ زندگی | بھاٹہ دھوڑیاں میں بے چینی کے بیچ معمول کی سرگرمیاں بحال

راجوری //اگرچہ بھمبر گلی سے جڑاں والی گلی کے درمیان جموںپونچھ قومی شاہراہ کو اٹھارہ روز کی بندش کے بعد کھول دیا گیا ہے اور بھاٹہ دھوڑیاں میں بازاراورطوطاگلی کو کھولنے کی اجازت دے دی گئی ہے لیکن اس کے باوجود جلے ہوئے درخت، پرسکون جنگل اور علاقے میںخوف و بد امنی کا راج قائم ہے ۔خوف زدہ زندگی علاقے میں ہر ایک کا خیرمقدم کرتی ہے اور لوگ شام کے وقت علاقے میں سفر نہکرنے کو ترجیح دیتے ہیں۔بھاٹہ دھوڑیاں گائوں کے قریبی علاقہ ناڑ کس گھنے جنگلا ت پر مشتمل ہے جس میں دیودار کے درختوں کے ساتھ ساتھ جھاڑیاں و دیگر درخت بھی ہیں جبکہ14 اکتوبر کو علاقے میں انکاؤنٹر ہونے کے بعد گزشتہ تین ہفتوں سے سیکورٹی سیٹ اپ کا مرکز بنا ہوا ہے۔عسکریت پسندی کے خلاف آپریشن اٹھارہ روز تک جاری رہا اور بھمبر گلی سے جڑاں والی گلی کے درمیان شاہراہ بھی بند رہی جسے اتوار کو کھول دیا گیا جبکہ پیر کی سہ پہر علاقے سے محاصرہ ہٹا لیا گیا۔گھنے جنگلات کے احاطہ میں جموں و کشمیر کی تاریخ کے سب سے طویل جنگجو مخالف آپریشن میں سے ایک چلایاکیا گیا اور یہ آپریشن 14 اکتوبر سے اتوار تک وقفے وقفے سے چھوٹے ہتھیاروں کی گولیوں کے ساتھ جاری رہا جبکہ بھاری ہتھیاروں کا استعمال اور دھماکوں کی وجہ سے علاقہ میں ہل چل مچی رہی ۔اگرچہ آپریشن کو اب ختم کر دیا گیا ہے اور پیر کے روز علاقے سے محاصرہ ہٹا لیا گیا تھا لیکن اس طویل انسداد عسکریت پسندی آپریشن کی یادیں نہ صرف علاقہ مکینوں بلکہ پورے پیر پنجال علاقے کے لوگوں کو تازہ ہیں ۔ایک مقامی دکاندار نے بتایا کہ پیر کے روز انہوں نے 18دنوں کے بعد اپنی دکان کھولی ہے ۔ایس اے خان نامی دکاندار نے بتایا کہ بھاٹہ دھوڑیاں مارکیٹ میں زندگی کی مصروفیات اور معمولات کے مطابق سرگرمیاں بحال ہونا ابھی باقی ہے جبکہ لوگ ابھی بھی انکائونٹر کی جگہ کا رخ کرنے سے پرہیز کررہے ہیں ۔جاوید اقبال نامی ایک مقامی شخص نے بتایا کہ حالانکہ حکومت کی جانب سے ان کومعمولات زندگی بحال کرنے کی اجازت دی گئی ہے لیکن اس کے باوجود بھی علاقہ میں ڈر اور خوف کی فضا مسلسل قائم ہے ۔انہوں نے بتایا کہ ان کے بچوں نے ابھی تک مذکورہ نوعیت کی صورتحال نہیں دیکھی تھی جبکہ وہ ابھی تک اس فضا سے باہر نہیں آئے ہیں ۔انہوں نے بتایا کہ دیوالی کے دن قریب ہیں اور اگر ان کے بچے پٹاخوں کی آوازیں بھ سنتے ہیں تو وہ دیگر ممبران کو پُر حفاظت جگہ پر جانے کیلئے کہتے ہیں ۔جموں و کشمیر کی تاریخ کے سب سے طویل انسداد عسکریت پسندی آپریشن کا خوف اب بھی ان لوگوں کو ستا رہا ہے جو ہماری مصروف جموں راجوری پونچھ قومی شاہراہ پر سفر کرتے ہیںحالانکہ شاہراہ کو 24گھنٹوں تک جاری رکھا گیا ہے تاہم لوگ زیادہ تر دن میں ہی سفر کرنے کو ترجیح دیتے ہیں ۔