عظمیٰ نیوزسروس
جموں//وزیر برائے قبائلی امور جاوید احمد رانا نے سول سیکرٹریٹ میں ایک اعلیٰ سطحی جائز ہ میٹنگ کی صدارت کی جس میں تمام محکموں کی جانب سے قبائلی سب پلان ( ٹی ایس پی )کی تشکیل پر تبادلہ خیال کیا گیا ۔میٹنگ میں چیف سیکرٹری اَتل ڈلو کے علاوہ اِنتظامی سیکرٹریوں ، محکموں کے سربراہوں او ردیگر سینئر اَفسران نے شرکت کی۔ اُنہوں نے میٹنگ کی صدارت کرتے ہوئے ایک منظم قبائلی سب پلان (ٹی ایس پی) کی ضرورت پر زور دیا تاکہ جامع ترقی کو یقینی بنایا جا سکے جس میں مؤثر نگرانی اور عمل درآمد شامل ہو۔جاوید احمد رانانے تمام محکموں کو ہدایت دی کہ وہ باہمی رابطے کے ساتھ ایک منصوبہ تیار کریں جسے جائزہ اور منظوری کے لئے ایگزیکٹیو کمیٹی کو پیش کیا جائے۔اُنہوں نے کہا کہ قبائلیوں کی بہتری کے لئے تمام محکمے ایک دستاویز تیار کریں جس میں واضح طور پر دکھایا جائے کہ گزشتہ برسوں میں کیا کام کئے ہیں اور ان کے مستقبل کے منصوبے کیا ہیں تاکہ اِن تفصیلات کو بجٹ تجاویز میں شامل کیا جا سکے۔وزیر برائے قبائلی امور نے کہا کہ محکمہ شراکت داروں کے ساتھ مشاورت کرے تاکہ قبائلی ترقی میں درپیش رُکاوٹوں کا جائزہ لیا جا سکے اور جہاں ضرورت ہو اِصلاحی اَقدامات کئے جائیں۔قبائلی سب پلان (ٹی ایس پی) ایک اہم اَقدام ہے جس کا مقصد تعلیم ، صحت اور روزگار کے لئے مالی اِمداد کے ذریعے درج فہرست قبائل کی سماجی و اِقتصادی ترقی کو فروغ دینا ہے ۔ وزیر موصوف نے نیتی آیوگ کے رہنما خطوط پر عمل کرنے کی اہمیت پر زور دیا اور کہا کہ قبائلی امور کا محکمہ تمام متعلقہ محکموں کے ساتھ تال میل قائم کرنے کے لئے نوڈل ایجنسی کے طور پر کام کرے گا۔اُنہوں نے کہا کہ ٹی ایس پی فنڈز کی ناقص کارکردگی کی بنیادی وجوہات میں غیر مربوط منصوبہ بندی ، عمل درآمد، نگرانی کے طریقہ کار کی کمی شامل ہیں ۔اُنہوں نے اَفسروں کو ہدایت دی کہ وہ اِن تمام مسائل کو حل کریں۔ جاوید احمد رانا نے تمام محکموں پر زور دیا کہ وہ نیتی آیوگ کے رہنما خطوط کے مطابق قبائلی آبادی کے تناسب سے یو ٹی کیپکس فنڈز کو ٹی ایس پی کے طور پر مختص کریں۔ اُنہوں نے کہا کہ قبائلی اَمور محکمہ( ٹی اے ڈی) سے منصوبہ بندی کے لئے مشاورت کی جانی چاہیے تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جاسکے کہ قبائلی آبادی والے دیہاتوں کا احاطہ کیا جائے۔اُنہوں نے مزید ہدایت دی کہ اپیکس کمیٹی کی تشکیل اور ایگزیکٹیو کمیٹی کے باقاعدہ میٹنگوں کے اِنعقاد کرنے کی تجویز پیش کی جائے۔وزیر موصوف نے کہا کہ عمر عبداللہ حکومت قبائلیوں کی ترقی کے لئے پُرعزم ہے اور ان کو بااِختیار بنانے کے لئے بہت سے اَقدامات کئے ہیں۔اُنہوں نے مناسب مالیاتی اِنتظام کے لئے کہا کہ درج فہرست ذاتوں اور درج فہرست قبائل کی جامع ترقی کے لئے ٹرائبل سب پلان (ٹی ایس پی) کے تحت گرانٹ کا مناسب اِستعمال کیا جانا چاہیے اور سکیموں کو مکمل طور پر عملایاجانا چاہیے۔ وزیر برائے قبائلی امور نے یہ بھی تجویز دی کہ مانیٹرنگ، فنڈز کے اِستعمال، اور سکیموں کے عمل آوری کو مؤثر طریقے سے ٹریک کرنے کے لئے زیادہ فعال حکمت عملی اَپنائی جائے۔اُنہوںنے اِس موقعے کا فائدہ اٹھاتے ہوئے ’’دھرتی آبا جنجاتیہ گرام اتکرش ابھیان‘‘ کی عمل آوری کا جائزہ لیا جو قبائلی علاقوں اور کمیونٹیوں کی جامع اور دیرپا ترقی کو یقینی بناتا ہے۔جاوید احمد رانا نے افسران کو ہدایت دی کہ وہ ڈی اے۔ جے جی یو اے کے پہلے مرحلے میں شامل 393دیہاتوں کی پیش رفت کی نگرانی میں مکمل احتیاط کا مظاہرہ کیا جائے جبکہ اگلے مرحلے میں باقی 808 (604 نئے دیہات پلس 204 اسپریشنل اضلاع کے تحت) دیہات شامل کئے جائیں گے۔اُنہوںنے اس سکیم اور اس کے کامیاب عمل آوری کے لئے مختلف پہلوؤں پر بھی تبادلہ خیال کیا تاکہ مقررہ ہدف حاصل کیا جا سکے۔’’دھرتی آبا جنجاتیہ گرام اتکرش ابھیان‘‘ کا مقصد سماجی اِنفراسٹرکچر، صحت، تعلیم، اور روزگار کے شعبے میں اہم خلا کو پورا کرتا ہے۔