سرینگر//انتظامیہ نے مسلسل تیسرے ہفتے بھی تاریخی جا مع مسجد سرینگر میں نماز جمعہ ادا کرنے کی اجازت نہیں دی ۔اس دوران جا مع مسجد سرینگر کے امام وخطیب کی پیشوائی میں نماز جمعہ تاریخی عالی مسجدعید گاہ میں ادا کی گئی ۔جا مع مسجد سری نگر کو پولیس وفورسز نے اپنے نرغے میں رکھا اور جا مع مسجد سرینگر کی طرف کسی بھی شخص کو جانے کی اجازت نہیں دی گئی ۔جا مع مسجد سرینگر کے تمام در وازوں کو سیل کردیا گیا تھا اور قفل چڑھائے گئے تھے ۔ جامع مسجد کی طرف جانے والے تمام راستوں کوخار دار تاروں سے سیل کردیا گیا تھا ۔سینکڑوں پولیس وفورسز اہلکاروں کی تعیناتی جا مع مسجد کے گرد ونواح میں عمل میں لائی گئی تھی ۔یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ انتظامیہ نے حزب کمانڈر برہان وانی کی پہلی برسی کے موقع پر شہر خاص کے5پولیس تھانوں نوہٹہ ،رعناواری ،صفاکدل ،ایم آر گنج اور خانیار کے تحت آنے علاقوں میں پابندیاں عائد کی تھیں۔یاد رہے کہ رمضان المبارک کے آخری جمعہ یعنی جمعتہ الوداع کے موقع پر بھی تاریخی جا مع مسجد سرینگر سیل رہی تھی اور یہاں جمعتہ الوداع کا اجتماع ہونے کی اجازت نہیں دی گئی ۔اس کے بعد گزشتہ جمعہ کو بھی جامع مسجد میں نما زجمعہ کی ادائیگی نہیں ہونے دی گئی ۔یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ ڈوگرہ دور اقتدار کے بعد پہلی مرتبہ جامع مسجد سری نگر میں جمعتہ الوداع پر نماز ادا کرنے کی اجازت نہیں دی گئی تھی ۔اس سے قبل کئی مرتبہ تاریخی جا مع مسجد کو سیل کردیا گیا تھا ۔جا مع مسجد کو مسلسل فورسز نرغے میں رکھنے کے بعد تاریخی عالی مسجد عید گاہ میں نماز جمعہ ادا کی گئی ۔یہاں نما زجمعہ جا مع مسجد سرینگر کے امام وخطیب کی پیشوائی میں ادا کی گئی ۔انہوں نے جمعہ خطبے پر میر واعظ عمر فاروق کی مسلسل خانہ نظر بندی اور جا مع مسجد کو سیل کرنے پر مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اب نمازوں پر بھی سرکاری بندشیں عائد کی جارہی ہے جو مداخلت دین کے مترادف ہے ۔