سرینگر//حریت (گ)چیرمین سید علی گیلانی نے تہاڑ جیل میں محبوس آزادی پسند لیڈروں الطاف احمد شاہ، ایاز اکبر، پیر سیف اللہ، راجہ معراج الدین، شاہد الاسلام، فاروق احمد ڈار اور معروف تاجر ظہور احمد وٹالی کی جائیدادکو لیکر این آئی اے (NIA)اور ای ڈی (ED)کے بیانات کو بے بنیاد اور منفی پروپیگنڈہ مہم کا حصہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس کا مقصد نریندر مودی کو الیکشن میں فائدہ پہنچانا اور کشمیر کی تحریک آزادی کو بدنام کرنے کے سوا کچھ بھی نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ دہلی کی حکومت این آئی اے اور ای ڈی جیسے اداروں کو کشمیریوں، ہندوستانی مسلمانوں اور اپنے سیاسی حریفوں کو دبانے کے لیے ایک ہتھیار کے طور استعمال کررہی ہے اور اس مقصد کے لیے تمام جمہوری، آئینی اور اخلاقی اصولوں کو پامال کیا جارہا ہے۔ گیلانی نے کہاکہ جن پراپرٹیوں کی نشاندہی کی بات کی جارہی ہے، ان کے حوالے سے حکومتی ایجنسیوں نے پوری طرح سے چھان پھٹک کی ہے اور وہ اس حقیقت سے خوب واقف ہیں کہ یہ مذکورہ لیڈروں کی پُشتنی اور وراثتی جائیدادیں ہیں اور ان کا کسی غیر قانونی ذریعے یا وسیلے سے دور کا بھی تعلق نہیں ہے، البتہ دو سال گزرنے کے بعد الیکشن کے موقعے پر ہی اس طرح کی خبریں کیوں اُچھالی جارہی ہیں، یہ ایک اہم سوال ہے جس کے جواب سے کشمیر کا ایک ایک فرد واقف ہے۔ گیلانی نے اپنے بیان میں کہا کہ نریندر مودی کو الیکشن جتوانے کے لیے پاکستان پر حملہ کرنے کی کہانی چلائی گئی تھی، البتہ جب وہ بیل مندھے نہیں چڑھ سکی اور بین الاقوامی ذرائع ابلاغ اور اپوزیشن کی طرف سے اس پر سوالات اٹھائے گئے تو کشمیر کی آزادی پسند تنظیموں، لیڈروں، ان کے اہل خانہ اور عام نوجوانوں پر نزلہ گراکر یہ مقصد پورا کرنے کی کوششیں کی جارہی ہیں۔ یہ بھارتیہ جنتا پارٹی کی وہ بے اصول سیاست ہے، جس پر وہ اپنے روزِ اول سے ہی عمل پیرا ہے۔گیلانینے حکمرانوں کو مخاطب کیا کہ مسئلہ کشمیر ایک ہمالیہ جنتی بڑی حقیقت ہے اور اس کو اس طرح کی سستی اور منفی مہم کے ذریعے سے نکارا نہیں جاسکتا ہے۔ زور زبردستی کی(Muscular) پالیسی کے ذریعے ماضی میں کشمیریوں کو جُھکایا جاسکا ہے اور نہ مستقبل میں اس طریقے سے عوامی آواز کو دبایا جانا ممکن ہے۔ گیلانی نے اپنے بیان میں کہا کہ بھارت کی بیشتر ٹی وی چینلوں کو آر ایس ایس نے کلی طور پر خرید لیا ہے اور وہ مودی کے سیاسی مخالفین کے علاوہ ہندوستانی مسلمانوں اور کشمیریوں کے خلاف منفی پروپیگنڈہ مہم چلانے میں ہر اول دستے کا رول ادا کررہی ہیں۔ ایسے موقع پر کشمیر کے باضمیر جرنلسٹوں اور کالم نگاروں کی بھی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ اپنی مظلوم قوم کے موقف کو سامنے لانے میں مفوضہ ذمہ داریوں کو پورا کریں۔ بھارت کی منفی پروپیگنڈہ مہم کو شاہ سرخیوں کے ساتھ شائع کرنا اگرچہ قابل فہم ہے، البتہ اس کے جواب میں موصول بیانات کو بھی مناسب طریقے سے عوام تک پہنچایا جانا چاہیے ۔