تینوں خطوں کو علاقائی خود مختاری دی جائے

جموں//نیشنل کانفرنس نے ریاست کے تینوں خطوں جموں، کشمیر اور لداخ کو علاقائی خود مختاری دئیے جانے کی پرزور وکالت کرتے ہوئے دلیل دی ہے کہ اس سے ریاست کو تقسیم کرنے کی سازش کرنے والے عناصرکے عزائم کو شکست دی جا سکے گی۔پارٹی دفاتر میں منعقدہ ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے صوبائی صدر دیویندر سنگھ رانا نے کہا کہ اٹانومی کے اندر ہی علاقائی اٹانومی دے کر تینوں خطوں کی سیاسی، اقتصادی ، ترقیاتی اور نفسیاتی امنگوں کو پورا کرنا ہی واحد قابل عمل حل ہے ۔ایک سوال کے جواب میں رانا نے بتایا کہ جموں کشمیر اسمبلی میں پاس کردہ اٹانومی قرار داد مرکز کے پاس زیر التواء ہے اور چونکہ اس پر ابھی تک کوئی پیش رفت نہیں ہوئی اس لئے ریجنل اٹانومی کے مدعا کو بھی منطقی انجام تک نہیں پہنچایا جا سکا۔ انہوں نے کہا کہ اس قرار داد میں لداخ خود مختار ہل ڈیولپمنٹ کونسل کی طرز پر ذیلی خطوں کو با اختیار بنانے اور ضلعی سطح پر انتظامی نظام کو مستحکم کرنے کیلئے تجاویز شامل کی گئی ہیں۔دفعہ35Aپر پارٹی کے سٹینڈ کو دہراتے ہوئے این سی لیڈر نے توقع ظاہر کی کہ وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ کی یقین دہانی کے مطابق بی جے پی کی قیادت والی این ڈی اے سرکار سپریم کورٹ میں اس کے دفاع کے لئے موثر اقدامات کرے گی۔ انہوں نے بتایا کہ علاقائی خود مختاری کے تصور کے تحت ضلعی کونسلوں کی تشکیل سے امتیاز اور بھید بھائو کے الزامات ختم ہو جائیں گے اور لوگوں کو فیصلہ سازی میں شریک کیا جاسکے گا۔انہوں نے کہا کہ دفعہ 35Aکا تحفظ مہاراجہ ہری سنگھ کو خراج ہوگا جنہوں نے 90سال قبل ریاست میں سٹیٹ سبجیکٹ قانون متعارف کروایا تھا، اور آج اس قانون کی ضرورت ، بالخصوص صوبہ جموں کے لئے اس سے قبل کبھی اتنی شدت سے محسوس نہیں کی گئی تھی۔ مہاراجہ ہری سنگھ کے یوم پیدائش پر عام تعطیل کے مطالبہ کی حمایت کرتے ہوئے رانا نے کہا کہ یہ جموں کے لوگوں کے جذبات کا احترام ہوگا۔ مخلوط سرکار کو ہر محاذ پر ناکام قرار دیتے ہوئے انہوں نے ریاست میں کہیں بھی سرکار نام کی کوئی چیز نظر نہیں آرہی، ترقیاتی سرگرمیاں تعطل کا شکار ہیں جب کہ لوگوں کے مسائل میں مسلسل اضافہ ہو تا جا رہا ہے ۔کانگریس کے کارگزار صدر راہل گاندھی کی طرف سے دئیے گئے اس بیان جس مین انہوں نے کہا کہ بی جے پی نے پی ڈی پی کے ساتھ الحاق کر کے غلطی کی ہے ، کے حوالہ سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں دیویندر رانا نے کہا کہ وہ اس پر رائے زنی نہیں کرنا چاہتے تاہم یہ ایک حقیقت ہے کہ اس سے ملی ٹینسی میں اضافہ ہوا اور سیکورٹی صورتحال بھی خراب ہو گئی ہے ۔ اننت ناگ لوک سبھا نشست کے انتخابات موخر کئے جانے اور سرینگر پارلیمانی حلقہ کیلئے فقط7فیصد پولنگ کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ان سے وادی کے حالات کا بخوبی اندازہ لگایا جا سکتا ہے ۔رانا نے کہا کہ موجودہ حکومت نے سابق عمر عبداللہ حکومت کی حصولیابیوں پر پانی پھیر دیا ہے۔