مختار احمد قریشی
تعلیم کسی بھی معاشرے کی ترقی اور استحکام کی بنیاد ہے۔ یہ نہ صرف فرد کی شخصیت کو نکھارتی ہے بلکہ قوم کی مجموعی ترقی میں بھی کلیدی کردار ادا کرتی ہے۔ تعلیم کے ذریعے انسان کو شعور، علم اور ہنر حاصل ہوتا ہے جو اسے معاشرتی چیلنجز سے نمٹنے کے قابل بناتا ہے۔ ایک تعلیم یافتہ فرد اپنی زندگی میں مثبت فیصلے کرنے کے قابل ہوتا ہے اور اپنے حقوق و فرائض کو بہتر طور پر سمجھتا ہے۔ تعلیم معاشرتی مساوات کو فروغ دیتی ہے اور طبقاتی تفریق کو کم کرتی ہے کیونکہ یہ ہر فرد کو اپنی صلاحیتوں کے مطابق آگے بڑھنے کا موقع فراہم کرتی ہے۔
تعلیم کے معاشرتی اثرات بہت گہرے اور دیرپا ہیں۔ ایک تعلیم یافتہ معاشرہ نہ صرف علمی ترقی کرتا ہے بلکہ معاشرتی امن اور ہم آہنگی کا بھی ضامن ہوتا ہے۔ تعلیم لوگوں میں رواداری، برداشت اور دوسروں کے نظریات کا احترام پیدا کرتی ہے، جو کسی بھی معاشرے کے استحکام کے لیے ضروری ہے۔ یہ بے روزگاری کو کم کرنے میں مدد دیتی ہے اور غربت کے خاتمے کا مؤثر ذریعہ ہے۔ تعلیم یافتہ افراد بہتر روزگار کے مواقع حاصل کرتے ہیں، جس سے ان کے معیارِ زندگی میں بہتری آتی ہے۔ مزید برآں تعلیم خواتین کو بااختیار بناتی ہے جو کہ کسی بھی معاشرتی تبدیلی کے لیے بنیادی حیثیت رکھتی ہے۔
تعلیم کا سب سے بڑا اثر آنے والی نسلوں پر پڑتا ہے کیونکہ تعلیم یافتہ والدین اپنے بچوں کو بہتر تربیت اور مواقع فراہم کرتے ہیں۔ تعلیم سماجی مسائل جیسے جہالت، ناخواندگی اور جرائم کو کم کرنے میں بھی مددگار ثابت ہوتی ہے۔ ایک تعلیم یافتہ معاشرہ تحقیق اور جدت کی راہ پر گامزن ہوتا ہے جو اقتصادی ترقی کا سبب بنتا ہے۔ اس کے علاوہ تعلیم ماحولیاتی مسائل کے حل، صحت مند طرزِ زندگی کے فروغ اور عالمی امن کی بحالی میں بھی اہم کردار ادا کرتی ہے۔ مختصر یہ کہ تعلیم ایک ایسا ہتھیار ہے جس کا اثر انفرادی سوچ پر بھی گہرا ہوتا ہے، کیونکہ یہ انسان کو خود اعتمادی اور خود انحصاری کی راہ پر گامزن کرتی ہے۔ جب افراد شعور حاصل کرتے ہیں تو وہ اپنے حقوق اور ذمہ داریوں کو بہتر طریقے سے سمجھتے ہیں، جس سے ان کی زندگی کا معیار بہتر ہوتا ہے۔ تعلیم انسان کو صرف کتابی علم فراہم نہیں کرتی بلکہ اسے تنقیدی سوچ، مسئلہ حل کرنے کی صلاحیت اور فیصلہ سازی کی مہارت بھی سکھاتی ہے۔ یہی عوامل فرد کو معاشرتی مسائل کے حل میں فعال کردار ادا کرنے کے قابل بناتے ہیں۔
معاشرتی سطح پر تعلیم کا ایک اور نمایاں اثر یہ ہے کہ یہ ثقافتی ہم آہنگی کو فروغ دیتی ہے۔ مختلف معاشرتی ترقی، انفرادی خوشحالی اور دنیا کو بہتر بنانے کا ذریعہ ہے۔
معاشرتی سطح پر تعلیم کا ایک اور نمایاں اثر یہ ہے کہ یہ ثقافتی ہم آہنگی کو فروغ دیتی ہے۔ مختلف ثقافتوں، مذاہب اور زبانوں کے افراد جب تعلیم کے ذریعے ایک دوسرے کو سمجھتے ہیں تو معاشرتی کشیدگی میں کمی آتی ہے۔ تعلیم افراد کو مختلف نظریات، روایات اور اقدار کا احترام کرنا سکھاتی ہے، جس سے معاشرے میں اتحاد اور بھائی چارے کی فضا قائم ہوتی ہے۔ ایک تعلیم یافتہ معاشرہ اجتماعی ترقی کے لیے کام کرتا ہے اور ذاتی مفادات کو اجتماعی فلاح کے لیے قربان کرنے کی اہلیت پیدا کرتا ہے۔
تعلیم نہ صرف سماجی برائیوں کے خاتمے میں مدد دیتی ہے بلکہ مستقبل کے لیے ایک مضبوط اور ترقی یافتہ بنیاد بھی فراہم کرتی ہے۔ ناخواندگی اور جہالت کے سبب پیدا ہونے والے مسائل جیسے غربت، جرائم اور تشدد کو تعلیم کے ذریعے کم کیا جا سکتا ہے۔ تعلیم یافتہ افراد زیادہ شعوری طور پر ووٹ دیتے ہیں، حکومتی پالیسیوں کو سمجھتے ہیں اور عوامی فلاح و بہبود کے منصوبوں میں حصہ لیتے ہیں۔ اس سے جمہوری عمل مستحکم ہوتا ہے اور ایک مضبوط سیاسی نظام تشکیل پاتا ہے جو کسی بھی قوم کی کامیابی کے لیے ناگزیر ہے۔
تعلیم کا اثر صرف قومی سطح تک محدود نہیں رہتا بلکہ یہ بین الاقوامی سطح پر بھی تبدیلی لاتی ہے۔ تعلیم یافتہ افراد نہ صرف مقامی بلکہ عالمی مسائل جیسے ماحولیاتی تبدیلی، صحت اور امن کے مسائل پر کام کرتے ہیں۔ تحقیق، ایجادات اور سائنسی ترقی کے ذریعے دنیا کو بہتر بنانے میں تعلیم یافتہ معاشرے اپنا کردار ادا کرتے ہیں۔ تعلیم دنیا بھر میں امن، ترقی اور خوشحالی کے خواب کو شرمندہ تعبیر کرنے کے لیے ایک مضبوط ستون ہے۔تعلیم نہ صرف فرد کی زندگی بدلتی ہے بلکہ پورے معاشرے کو ترقی کی راہ پر گامزن کرتی ہے۔ یہ معاشرتی برابری، ثقافتی ہم آہنگی اور اقتصادی ترقی کا ذریعہ ہے۔ ایک تعلیم یافتہ قوم نہ صرف اپنے مسائل حل کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے بلکہ وہ دوسروں کے لیے بھی مشعل راہ بنتی ہے۔ تعلیم کا فروغ ہر معاشرے کے لیے اولین ترجیح ہونی چاہیے، کیونکہ یہی کامیابی، خوشحالی، اور امن کی بنیاد ہے۔
(مضمون نگار مدرس ہیں اوربونیار بارہمولہ سے تعلق رکھتے ہیں)
رابطہ۔8082403001
[email protected]