سری نگر//جموں وکشمیر کانگریس کے سینئر لیڈر اور سابق مرکزی وزیر کا کہنا ہے کہ ”جیسا ہم کو معلوم ہو چکا ہے کہ منی پور، میزورام اور آسام سے افسپاءکا نفاذ ہٹایا جا چکا ہے۔ یہ بات تعجب کی ہے کہ اس سخت قانون کو جموں وکشمیرسے ہٹایا نہیں گیا ہے۔
حالانکہ مرکزی وزیر داخلہ اور بی جے پی کے دوسرے وزیر اور لیڈر یہ کہتے آئے ہیں کہ جموں وکشمیر میں سکیورٹی کی صورت حال میں بہتری آئی ہے۔ حیرت انگیز بات یہ ہے کہ جموں وکشمیر کے لئے دوہرا طریقہ اپنایا گیا ہے!
انہوں نے کہاکہ کچھ جانکار لوگوں نے مجھے بتایا ہے جب کہ شہروں میں اس قانون کا نفاذ کچھ کم ہے، مگر سرحدکے نزدیک رہنے والے لوگ اس قانون کے تحت مصیبتیں اُٹھارہے ہیں۔
مسٹر سوز نے کہاکہ میں ریاست کے لیفٹیننٹ گورنر سے مطالبہ کرتا ہوں کہ وہ جموں وکشمیر سے اس قانون کا نفاذ منسوخ کریں تاکہ لوگ راحت کی سانس محسوس کریں۔ فی الحال اس قانون کی شِق4منسوخ کریں جو قانو ن میں یوں درج ہے:
انہوں نے مزید بتایا کہ ’آرمی کو یہ خاص اختیار ات ہوںگے کہ وہ کسی بھی شخص کو گولی چلاکر ماریں جس نے اس قانو ن کی خلاف ورزی کی ہو یا اُس پر خلاف ورزی کرنے کا شبہ ہو۔اس میں یہ بھی شامل ہے کہ اگر پانچ لوگ بندوق اُٹھاکر اکھٹا ہو ئیں‘۔
اُن کے مطابق بعض جانکار لوگوں کی نظر میں یہ قانون وحشت ناک ہے اور غالباً ہندوستان کے علاوہ ایسا قانون دُنیا کے کسی خطے میں نافذ نہیں ہے!“