سرینگر// صوبائی انتظامیہ نے تمام چھوٹے بڑے سرکاری افسران سے تاکید کی ہے کہ وہ لوگوں کے مسائل و مشکلات کے ازالہ اور ترقیاتی کاموں کیلئے صرف پنچایتی راج اداروں کے نمائندوں کی درخواستیں ہی قبول کریں۔ صوبائی کمشنر کشمیر کی جانب سے جاری ایک سرکیولر میں کہا گیا ’’ صوبائی انتظامیہ کی نوٹس میں ایک بار پھر یہ بات آئی ہے کہ مختلف سطحوں پر سرکاری افسرن،جن میں ضلع ترقیاتی کمشنر، ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر، سب ڈویژنل مجسٹریٹ،بلاک ڈیولپمنٹ افسران،تحصیلدار، اور دیگر افسران بدستور محلہ کمیٹیوں،مسجد،مندر و گردوارہ کمیٹیوں،دیہی کمیٹیوں اور خود ساختہ غیر تسلیم شدہ ایسوسیشنوں کی جانب سے ترقیاتی و دیگر کاموں سے متعلق درخواستوں کو تسلیم کرتے ہیں،جس سے پنچایتی راج اداروں،سرینگر میونسپل کارپوریشن،میونسپل کمیٹیوں اور ان کے نمائندوں کی افادیت کم ہوجاتی ہے‘‘۔ سرکیولر میں کہا گیا ہے کہ پنچایتی راج قانون مجریہ1989 کے مطابق پنچایتی راج اداروں کے اختیارات اور ذمہ داریوں کی وضاحت کی گئی ہے،جبکہ16اکتوبر2020کو وزارت داخلہ کے محکمہ جموں کشمیر و لداخ کی جانب سے اس سلسلے میں ایک حکم نامہ جاری کیا گیا ہے۔ صوبائی کمشنر کشمیر نے کہا ہے کہ میونسپل کارپوریشن قانون مجریہ2000اور میونسپل کمیٹی قانون مجریہ2000میں بھی سرینگر اور جموں کے میونسپل کارپوریشنوں اور میونسپل کمیٹیوں بشمول،میئر،چیئرمین،کارپریٹروں اور کونسلروں کے علاوہ وارڈ ممبران کی ذمہ داریوں،کام اور اختیارات کی وضاحت کی گئی ہے۔ سرکیولر میں کہا گیا ہے کہ میونسپل کارپریٹر، پنچایتی راج اداروں کے نمائندے اور وارڈ ممبران کو عوام پنچایتی و میونسپل انتخابات کے ذریعے منتخب کرتی ہے،اور یہ انکی ذمہ داری ہے کہ وہ ترقیاتی منصوبے تیار کریں،اور انکی منظوری اور عملدرآمد یقینی بنائیں۔ سرکیولر میں کہا گیا ہے کہ عوام کی جانب سے منتخب ہونے پر یہ انکی ذمہ داری ہے کہ وہ عوام کو کسی بھی فورم بشمول،بلاک،تحصیل اور ضلع سطح کے افسران کے پاس انکے مشکلات کے ازالے کیلئے نمائندگی کریں۔ صوبائی کمشنر نے تمام افسران ولیج لیول ورکر سے لیکر پٹواری،اسکول اساتذہ،بلاک ،ضلع اور صوبائی سطح کے افسران سمیت محکموں کے سربراہان کو ہدایت دی ہے کہ وہ عوامی مشکلات،مطالبے اور نمائندگی کی یاداشتیں پنچایتی راج اداروں کے نمائندوں،میونسپل کمیٹیوں و میونسپل کونسلوں کے ممبران،پنچوں و سرپنچوں،بلاک ڈیولپمنٹ کونسلوں چیئرمینوں،میونسپل کونسلروں،ضلع ترقیاتی کونسلوں کے ممبران،وائس چیئرمین و چیئرمین ہی تسلیم کریں،تاہم سرکیلور مینںکہا گیا ہے کہ نمائندگی اور مطالبے ان تسلیم شدہ انجمنوں و اداروں کے بھی کچھ حد تک قبول کئے جائیں،جن کے ضوابط میں یہ مقصد کافرما ہو۔ صوبائی کمشنر کشمیر کی جانب سے جاری سرکیولر میں تمام وفود،ایسوسی ایشنون سے کہا گیا ہے کہ وہ اپنے ہمراہ متعلقہ پنچایتی راج اداروں کے نمائندوں کو بھی لائے۔