سرینگر//کشمیر اکنامک الائنس نے وادی میںتباہ کن سیلاب کی7ویں برسی پر سرکار سے سیلاب سے متاثرہ تاجروں کی مد د کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ وادی کی معیشت کے تابوت میں اب صرف آخری کیل ٹھوکناباقی ہے۔ تاجروں،ٹرانسپوٹروں،تعمیراتی معماروں اور سیاحت سے جڑے ہوئے لوگوں کے مشترکہ پلیٹ فارم کشمیر اکنامک الائنس نے کہا کہ گزشتہ7برسوں سے وادی کے تجارتی شعبے اور کاروبار سے تعلق رکھنے والے لوگوں کو نا قابل بیان مسائل کا سامنا کرنا پڑا ہے جس کی وجہ سے یہاں کی اقتصادی و معیشی صورتحال تباہی کے دہانے پر پہنچ گئی۔کشمیر اکنامک الائنس کے شریک چیئرمین فاروق احمد ڈار نے کہا کہ 1 لاکھ کروڑ روپے کے نقصانات کے بعد اگرچہ مرکزی حکومت نے44ہزار کروڑ روپے کی امداد کا اعلان کیا تاہم اس میں بھی صرف7ہزار کروڑ روپے تجارتی نقصان کیلئے رکھا گیاجو اونٹ کے منہ میں زیر ہ کے برابر تھا۔ ڈار نے کہا کہ سیلاب کے بعد بھی تاجروں کو مکمل راحت نہیں دی گئی اور اب بھی کئی ایک تاجر امدادی چیکوں کیلئے متعلقہ انتظامی دفتروں کا چکر کاٹ کر رہے ہیں۔ انہوںنے کہا کہ تباہ کن سیلاب کے بعد2019،2020اور 2021کے حالات نے رہی سہی کثر پوری کی اور تجارتی شعبے کا کمر ہی توڑ کر رکھ دیالیکن اس کے باوجود بھی ابھی تک تجارتی شعبے کی بحالی کیلئے کسی بھی جامع پیکیج کا اعلان نہیں کیا گیا۔انہوںنے کہا کہ اب جبکہ تباہ کن سیلاب کے7برس مکمل ہوچکے ہیں، وادی میں تجارتی شعبہ خستہ ہوچکا ہے اور تاجروں و کاروباریوں کے مسائل و مشکلات کا مداوا کرنے والا بھی کوئی نہیں۔