مینڈھر//بی ڈی او دفتر مینڈھر کی حا لت رو ز بر وز خستہ ہو تی جا رہی ہے کیو نکہ ہر ملا زمین دفتر کے با ہر کام کر واتا ہے ۔ اور دفتر میں تعینا ت عار ضی ملا زمین کام کر نے سے بر ی طر ح قا صر ہیں جبکہ بی ڈ ی او دفتر مینڈھر میں سی آ ئی سی کا نام و نشا ن ہی نہیں ہے ۔ تفصیلات کے مطابق بی ڈی او دفتر مینڈھر میںکیمونٹی انفارمشن سنٹر( سی آئی سی ) گز شتہ کئی برسو ں سے کام کر رہا تھا لیکن محکمہ کے ملا زمین نے اس کا نا م و نشان ہی مٹا دیا ہے ۔ اور موقع پر کوئی بھی کمپو ٹر و دیگر ساز و سامان نہیں ہے اورسی آئی سی سنیٹر کی عما رت سٹور بن کر رہ گئی ہے جبکہ بی ڈی او دفتر مینڈھر میں تعینات ملا زمین کام کرنے سے قا صر ہیں اور ہر پنچائت سے تعلق رکھنے والے ملا زمین نے کمپو ٹر کی دکا نو ں کے مالکان کے ساتھ رابطہ کیا ہو اہے اور جب بھی کوئی آدمی کا غذات کیلئے ملا زمین کے پا س آتا ہے تو اس کو ساتھ لیکر با ہر دکا ندارو ں سے کام کر اتے ہیں اور لو گو ں سے دو گنا پیسے وصول کر تے ہیں۔ اس سلسلہ میں لو گو ں کا کہنا ہے کہ دفتر کے ملا زمین نے تمام کام ٹھپ کر کے لو گو ں کی پر یشانیو ں میں اضا فہ کیا ہوا ہے ۔ اور ملا زمین دکا ندارو ں کے ساتھ مل کر لو گو ں کو لو ٹ رہے ہیں ، شوکت علی کا کہنا ہے کہ سی آئی سی کو ختم کر کے متعلقہ محکمہ کے ملا زمین نے لو گو ں کا لو ٹنا شروع کر دیا ہے، ان کا کہنا تھا کہ بی ڈی او دفتر کے باہر جو کمپو ٹر کی دکانیں کھو لی گئی ہیں وہ تمام کی تمام جی آر ایس یا ان کے رشتہ دروں کی ہیں جس کی وجہ سے بی ڈی او دفتر مینڈھر میں تمام کام بند کر دئے گئے ہیں ، البتہ ایک یا دو ملا زمین دفتر کے اندر ایما نداری سے کام کر تے ہیں ۔ لو گو ں کا کہنا ہے کہ سی آٗئی سی سنٹر جان بو جھ کر ملا زمین نے ختم کیا اور اس کے کمپو ٹر غا ئب کر دے گئے ہیں، اس ضمن میں محمد امین ، محمد اقبال ، رشی محمد کا کہنا ہے کہ فو ری طور پر ایک انکو ائری ٹیم بھج کر تحقیقات کروائی جائے کہ بی ڈی او دفتر میں لگے کمپیوٹر کہا ں غا ئب ہو گئے ہیں جبکہ بڑی تعداد میں کمپو ٹر سنٹر کے اندر لگے ہوئے تھے اور لو گو ں کو ملا زمین دو نو ں ہا تھوں سے لو ٹ رہے ہیں ۔ لہذا فو ری طور پر انکو ائری کر کے ملا زمین کے خلاف کا روائی کی جائے ۔ اس ضمن میں جب اے سی ڈی پو نچھ سے بات ہوئی تو ان کا کہنا تھا کہ مجھے ابھی کچھ ہی دن ہو ئے ہیں میں نے چارج سنبھالا ہے اور میں پتہ کرو ں گا کہ کیا معاملہ ہے اور اگر کچھ پا یا گیا تو انکوائری ہو گی۔