بی جے پی کوزبردست جھٹکا، یشونت سنہا کا پارٹی سے تمام تعلقات ختم کرنے کا باضابطہ اعلان

پٹنہ//بھارتیہ جنتاپارٹی (بی جے پی )سے طویل عرصہ سے ناراض چل رہے سابق مرکزی وزیر یشونت سنہا نے آج پارٹی سے سبھی طرح کے رشتے توڑنے اور پارٹی سیاست سے سنیاس لینے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ وہ مستقبل میں بھی کسی عہدے کے دعویدار نہیں ہونگے ۔ مسٹرسنہانے یہاں شری کرشن اسمارک بھون میں راشٹر منچ کی طرف سے اپوزیشن کو متحد کرنے کی کوشش کے تحت منعقدہ پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج ملک کی صورتحال تشویشناک ہے ۔جو کچھ ہورہاہے اسکے خلاف کھڑے نہیں ہوتے ہیں تو آنے والے نسل ہمیں معاف نہیں کریگی ۔انھوں نے کہا کہ ملک سب سے بڑی پنچایت پارلیمنٹ کا حال براہے ۔پارلیمنٹ اپنی سب سے بڑی ذمہ داری کو نبھانے میں ناکام ہوگئی ہے ۔ سابق مرکزی وزیر نے کہا کہ اپوزیشن کی تحریک عدم اعتماد کو لوک سبھا اسپیکر نے نہیں لیا۔ایوان میں جمہوریت کا مذاق اڑایا جارہاہے ۔انھوں نے کہا کہ اٹل بہاری واجپئی کی حکومت کے وقت سخت ہدایت تھی کہ ایوان کی کارروائی ہر حال میں جاری رہنی چاہئے ۔آج حکومت کی طرف سے اسکے لئے کوئی پہل نہیں کی گئی ۔وزیر اعظم بتائیں کہ انھوں نے ایوان کے چلانے کے لئے کیا پہل کی اور کیاانھوں نے اپوزیشن سے اس سلسلہ میں کوئی بات کی ۔ایسا لگتاہے ہے حکومت کو ڈر تھا کہ ایوان کے چلنے سے تحریک عدم اعتماد آ جائیگی ۔ مسٹر سنہانے کہا کہ سپریم کورٹ کے ججوں نے جو الزامات لگائے تھے اسے دبادیا گیا۔ججوں کی باتوں کو عام نہیں کیا گیا ۔انھوں نے سپریم کورٹ کے تعلق سے قابل اعتراض تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ کا ایک حصہ سڑ گیاہے جس سے بدبوآرہی ہے ۔انھوں نے الزام لگایاکہ انتخابی کمیشن کو بھی دبانے کی کوشش ہورہی ہے ۔سبھی سرکاری ایجنسیاں آج حکومت کے اشارے پر کام کررہی ہیں ۔جس پر جب چاہا مقدمہ کیا جارہاہے ۔ سابق مرکزی وزیر نے کہا کہ ملک کے سبھی بڑے مسائل کا حل آنے والی حکومتیں کرسکتی ہیں لیکن جمہوری نظام کے ادارے اگر مرجاتے ہیں تو اسے ٹھیک کرنے میں وقت درکارہوتاہے ۔انھوں نے کہا کہ گجرات اسمبلی انتخابات کی وجہ سے پارلیمنٹ کا اجلاس مختصر کیا گیا ایسا پہلے کبھی نہیں ہواتھا۔ مسٹر سنہانے کہا کہ جب بھی ملک میں بحران پیدا ہوا تب پٹنہ نے ہمیشہ راستہ دکھایا۔آج بھی ملک پر خطرہ ہے تو پٹنہ ملک کوراستہ دکھائے گا ۔انھوں نے کہا کہ جمہوریت کو بچانے کے لئے وہ اب سبھی کے ساتھ ملکر ملک میں زبردست مہم چلائیں گے ۔ کانگریس کی سینئر لیڈر اور سابق مرکزی وزیر رینوکا جودھری نے کہا کہ بہار کے لوگ معمولی لوگ نہیں ہیں ۔بہارایثار و قربانی کی سرزمین رہی ہے ۔انھون نے کہا کہ ملک میں صورتحال ایسی ہوگئی ہے کہ خواتین گھرسے باہر نہیں نکل پارہی ہیں ۔آج ملک میں بہو بیٹیوں کے ساتھ عصمت دری ہو رہی ہے ۔  محترمہ چودھری نے کہا کہ وزیر اعظم نریندرمودی کوبیرون ملک جانے کی تو فکر ہے لیکن ان خاندانوں کے بارے میں جاننے کی فکر نہیں ہے جنکی بیٹیوں کے ساتھ عصمت دری ہوئی ہے ۔ویسے تو کہنے کے لئے وزیراعظم بہت کچھ کہتے ہیں ۔انھوں نے کہا کہ سونا ،چاندی پر تین فیصد اشیا اور خدمات ٹیکس ہے جبکہ کسانوں کے استعمال والی کیڑے مار دواؤں پر 18فیصدر جی ایس ٹی لگایاجاتاہے ۔یہ کسان مخالف حکومت ہے ۔  سابق مرکزی وزیر نے کہاک صورتحال اتنی سنگین ہے کہ محنت سے کمائے ہوئے اپنے پیسے نکالنے کے لئے بھی لوگوں کو اے ٹی ایم کے سامنے گھنٹوں کھڑاہونا پڑتاہے ۔انھوں نے کہا کہ وزیر اعظم ملک کی تاریخ کو بھول گئے ہیں ۔پنڈت جواہرلعل نہرو ،بابائے قوم مہاتما گاندھی ،باباصاحب بھیم راؤامبیڈکرکا تحریک آزدی میں کافی تعاون رہاہے لیکن موجودہ حکومت اسے بھی صحیح معنوں میں نہیں مانتی ہے ۔  پٹنہ صاحب سے بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ اور سابق مرکزی وزیر شتروگھن سنہا نے کہا کہ فردسے بڑی پارٹی ہے اور پارٹی سے بڑا ملک ہوتاہے ۔انھوں نے کہا کہ وہ بی جے پی سے پہلے ملک کے عوام کے ہیں ۔جمہوریت کے تحفظ کے لئے وہ سب کے ساتھ ہیں ۔جب تک وہ پارٹی میں ہیں کسی بھی ضابطہ کی خلاف ورزی نہیں کریں گے ۔کوئی بھی پارٹی ملک سے بڑی نہیں ہوتی ہے ۔انھوں نے کہا کہ نوٹ بندی سے ملک میں بے روزگاری بڑھی ہے اور صنعتیں بندہوئی ہیں اور ایسے میں جب وہ اسکی مخالفت کرتے ہیں تو یہ ملک مخالف نہیں ہے ۔  مسٹر سنہانے کہا کہ ایک ملک ایک ٹیکس کی بات تو کہی جارہی ہے لیکن سات طرح کے ٹیکس کردئے گئے ہیں ۔اس میں حیرت نہیں ہوگی جب ملک میں 40طرح کے ٹیکس ہوجائیں گے ۔دراصل یہ حکومت ''علی بابا 40چور کی ہے '' ۔انھوں نے راشٹریہ جنتادل کے نوجوان لیڈر اور سابق نائب وزیر اعلی تیجسوی یادو کی جم کر تعریف کرتے ہوئے کہا کہ وہ ایک پختہ لیڈر بن گئے ہیں اور وہ بہار کے مستقبل ہیں ۔  عام آدمی پارٹی کے راجیہ سبھا رکن سنجے سنگھ نے کہا کہ وزیر اعظم نریندرمودی خواتین اور لڑکیوں کو ہنستے ہوئے بھی نہیں دیکھنا پسند کرتے ہیں ۔انھوں نے کانگریس کی سینئر لیڈر محترمہ رینوکا چودھری کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ جب وہ ایوان میں ہنسی تھیں تو وزیر اعظم نے اس پر قابل اعتراض تبصرہ کیا تھا ۔اترپردیش کی صورت حال انتہائی سنگین بنادی گئی ہے ۔ملک کو باباؤں کے حوالے کئے جانے کی کوشش کی جارہی ہے ۔