جموں// بی جے پی پر مختلف برادریوں کے درمیان نفرت کے بیج بونے کا الزام لگاتے ہوئے پی ڈی پی کی صدر محبوبہ مفتی نے کہا کہ بھگوا پارٹی سے چھٹکارا حاصل کرنا برطانوی راج سے لی گئی آزادی سے بڑا ہوگا۔ سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے کہا کہ بی جے پی کی وجہ سے جموں و کشمیر کا وجود خطرے میں ہے اور نوجوانوں پر زور دیا کہ وہ حکمران جماعت سے خوفزدہ ہوئے بغیر ’’محبت اور دوستی پھیلا کر ملک کو درپیش چیلنجوں کے خلاف اٹھ کھڑے ہوں ۔انہوں نے کہا کہ بی جے پی نے ملک کو برباد کر دیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حالات میں کوئی بھی خود کو محفوظ محسوس نہیں کررہا ہے اورکوئی نہیں جانتا کہ وہ کل زندہ ہو گا یا نہیں۔ حزب اختلاف کے رہنماں کے خلاف ای ڈی اور دیگر سرکاری ایجنسیوں کے ذریعہ گرفتاریاں اور چھاپے روز کا معمول بن گئے ہیں اور جموں و کشمیر میں حالات باقی ملک کے مقابلے بہت خراب ہیں۔محبوبہ نے ان باتوں کا اظہار پارٹی کے قبائلی نوجوانوں کے کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔اس موقع پر پارٹی میں شامل ہونے والے درجنوں نوجوانوں کا خیرمقدم کرتے ہوئے پی ڈی پی لیڈر نے کہا’’تاریخ ایک کردار ادا کرنے کا موقع دیتی ہے اور ہندوستان کے لوگوں نے ملک کو برطانوی راج سے آزاد کرانے کیلئے اس موقع کا فائدہ اٹھایا، آج، ہمارے پاس بی جے پی سے چھٹکارا حاصل کرنے کا موقع ہے اور ملک کیلئے یہ ترقی برطانوی راج کے خلاف آزادی کی جدوجہد سے بہت بڑی ہوگی، کیونکہ بی جے پی اس ملک کو توڑنے پر تلے ہوئے ہیں۔‘‘انہوں نے ہریدوارکا حوالہ دیا کہ مقررین نے کھلے عام مسلمانوں کی نسل کشی کا مطالبہ کیا اور بی جے پی قیادت نے خاموش رہنے کو ترجیح دی اور جنہوں نے بات کی ان کا کہنا تھا کہ ہر ایک کو اپنی بات کہنے کا حق ہے۔‘‘مفتی نے کہا ’’ جموں اور کشمیر مہاتما گاندھی کے ہندوستان میں شامل ہو گیا ہے اور ہم اس ملک کو ان کے قاتل ناتھورام گوڈسے کی قوم نہیں بننے دیں گے‘‘۔انہوں نے کہا کہ گاندھی سب سے بڑے ہندواور ایک سیکولر رہنما تھے جو کسی کے خلاف نفرت نہیں رکھتے تھے۔انہوں نے کہا کہ ہم سب کو اپنے مذہب، ذات پات اور عقیدے سے بالاتر ہو کر ایک ساتھ کھڑے ہو کر چیلنجوں کا مقابلہ کرنا ہے اور محبت اور دوستی پھیلا کر ایسی طاقتوں کا مقابلہ کرنا ہے جو ملک کو ٹکرے ٹکڑے کرنا چاہتے ہیں ۔انہوں نے یہ الزام لگاتے ہوئے کہا کہ بی جے پی جموں و کشمیر کے وجود کو ختم کرنا چاہتی ہے، مفتی نے کہا کہ نوجوانوں کی ذمہ داری ہے کیونکہ آنے والی نسلیں ان کی شناخت اور ثقافت پر بی جے پی کے حملے کے سامنے ان کے موقف پر سوال اٹھائیں ۔
بی جے پی سے چھٹکارا حاصل کرنا
