سرینگر//تہاڑ جیل میں کشمیری اسیران کے ساتھ غیر انسانی برتائو کرنے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ حزب سربراہ سید صلاح الدین کے فرزند شاہد یوسف سمیت18نظر بندوں کو بغیر وجوہات کے جیل عملہ نے تشدد کا نشانہ بنایا،جس کے نتیجے میں شاہد یوسف کے سر اور کندھے پر زخم لگے۔ بار نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ دہلی ہائی کورٹ کی طرف سے عوامی مفاد عامہ میں دائر کی گئی اپیل پر قائم کمیٹی آف ہائی کورٹ جوڈیشل افسر نے بھی اس کی تصدیق کی۔بار ایسو سی ایشن کے مطابق’’کمیٹی نے جو رپورٹ پیش کی ہے،اس میں کہا گیا ہے کہ اسیران زندان کو اس بے دردی سے تشدد کا نشانہ بنایا گیا کہ وہ جیل میں خود کو غیر محفوظ محسوس کرتے ہیں،اور انہیں اس بات کا خدشہ ہے کہ جیل انتظامیہ انہیں کسی نہ کسی بہانے سے قتل کرینگے‘‘۔ دہلی ہائی کورٹ کے ڈویژن بینچ کی طرف سے اس معاملے کو سنجیدگی سے لینے کی سراہنا کرتے ہوئے بار نے اس معاملے کو کافی حساس قرار دیا،اور معاملے سے متعلق سنجیدہ تحقیقات کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے آل انڈیا میڈیکل انسٹی چیوٹ کے میڈیکل سپر انٹنڈنٹ سے مطالبہ کیا کہ وہ تمام18قیدیوں کا طبی معائنہ کرانے کیلئے بورڑ آف اکٹروں کو تشکیل دیں،اور اپنی رپورٹ حقیقت تلاش کرنی والی کمیٹی کو پیش کریں۔انہوں نے اس واقعے کی کیمرہ فوٹیج کو بھی محفوظ کرنے پر زور دیتے ہوئے بین الاقوامی حقوق انسانی انجمنوں بالخصوص عالمی ریڈ کراس کو جیل کا دورہ کرنے کی اپیل کی،تاکہ وہ بہ چشم خود اس بات کا دیکھیں کہ تہاڑ جیل انتظامیہ کشمیری اسیران پر کس قدر ظلم و ستم کرتی ہے۔بار ایسو سی ایشن نے زاہد منظور نامی طالب علم کو پیلٹ کا نشانہ بنانے کی بھی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اگر چہ صفاکدل پولیس تھانے نے واقعے سے متعلق ایف آئی آر درج کیا ،تاہم ابھی تک کسی کی بھی گرفتاری عمل میں نہیں لائی گئی۔بار نے حاجن میں بھی شہریوں کو پیلٹ کا نشانہ بنانے کی سخت الفاظ میں مذمت کی۔