ڈوڈہ//بھلیسہ کو اے ڈی سے بھدرواہ کے دفتر کے ساتھ منسلک کرنے کے فیصلے کو منسوخ کر کے اسے حسبِ سابق اے ڈی سی ڈوڈہ کے دائرۂ اختیار میں رکھنے اور بھلیسہ میں الگ اے ڈی سی دفتر کے قیام کے لئے جدوجہد کے لئے طریقۂ کار وضع کرنے مقصد سے جموں میں موجود بھلیسہ کے معززین،نوجوانوں اور طلباء کی ایک مشترکہ میٹنگ آل پارٹیز بھلیسہ یونائٹڈ فرنٹ کے صدر محمد حنیف ملک کی صدارت میں منعقد ہوئی جس کا اہتمام بھلیسہ سے ہی تعلق رکھنے والے نوجوان سماجی کارکن صداقت ملک کی طرف سے کیا گیا تھا۔یہاں جاری ایک پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ میٹنگ کے دوران یہ فیصلہ کیا گیا کہ اس سلسلہ میں بدھ کے روز پریس کلب جموں میں احتجاج کیا جائے گا۔پریس ریلیز کے مطابق میٹنگ کے دوران مختلف مقررین نے عدالتِ عالیہ کی طرف سے جاری حکمنامہ پر عمل درآمد کرنے میں کی جا رہی بے جا تاخیر پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ جلد از جلد اس فیصلے پر عمل کرتے ہوئے ضلع ترقیاتی کمشنر ڈوڈہ اور ایس ڈی ایم گندو کی رپورٹ اور عوامی خواہشات کے مطابق بھلیسہ کو بھدرواہ سے منسلک کرنے کے فیصلے کو منسوخ کرکے حسبِ سابق اے ڈی سی ڈوڈہ کے دفتر سے منسلک رکھنے کا حکمنامہ جاری کرے تاکہ لوگوں کو سڑکوں پر اُترنے اور دوبارہ عدالتِ عالیہ کا دروازہ نہ کھٹکھٹانے کی ضرورت نہ پڑے۔مقررین نے کہا کہ بھلیسہ کو بھدرواہ سے منسلک کرنے کا فیصلہ اہلیانِ بھلیسہ کو کسی بھی طور قبول نہیں ہے اور اس کی منسوخی کے لئے ہر ممکن کوشش کی جائے گی۔ مقررین نے کہا کہ اگر ضلع ہیڈکوارٹر سے25کلومیٹر کی دوری پر واقع قصبہ بھدرواہ اور اس سے بھی کم فاصلے پر واقع دیہات کے لوگوں کو ایڈیشنل ڈسٹرکٹ کی سہولت فراہم کی گئی تاکہ اُنہیں ڈوڈہ نہ جانا پڑے تو پھر 90 سے120کلومیٹر کی دوری پر واقع گائوں اور دیہات کے لوگوں پر اس حکومت کو رحم کیوں نہ آیا ۔ چاہیے تو یہ تھا کہ ضلع ہیڈکوارٹر ڈوڈہ سے فاصلے کو مدِ نظر رکھ کر نئے ایڈیشنل ڈسٹرکٹ کا قیام عمل میں لایا جاتا تاکہ دور دراز کے لوگوں کو مشکلات اور پریشانیوں سے نجات حاصل ہوتی ،مگر افسوس ہے اُن حکمرانوں اور پالیسی سازوں کی عقل پر کہ جنہوں نے ضلع صدر مقام سے نزدیک ترین لوگوں کو تو ایڈیشنل ڈسٹرکٹ کی سہولت فراہم کی مگر دور دراز علاقہ بھلیس کو نظر انداز کر کے نہ صرف ایڈیشنل ڈسٹرکٹ کے حق سے محروم کر دیا بلکہ اُن کو ڈوڈہ کی بجائے بھدرواہ سے منسلک کر کے مزید30کلومیٹر کا سفر کرنے پر مجبور کیا جا رہا ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ اہلیانِ بھلیسہ کو یہ فیصلہ قبول نہیں ہے اور اسے فوری طور منسوخ کر کے ہمیں حسبِ سابق ڈوڈہ کے ساتھ ہی منسلک رکھا جانا چاہیے۔ مقررین نے کہا ہے کہ بھلیسہ کو پہاڑی ضلع کا درجہ دینے کا ہمارا مطالبہ دیرینہ ہے جسے حکومت کو دیر یا سویر پورا کرنا ہی پڑے گا،مگر تب تک کے لئے بھلیسہ کو ڈوڈہ کے ساتھ ہی رکھا جانا چاہیے کہ وہ بھدرواہ کی نسبت بہت قریب ہے۔اُنہوں نے کہا ہے کہ یہ چند روز کی بات نہیں بلکہ اس سے ہماری نسلیں متاثر ہوں گی۔اُنہوں نے کہا ہے کہ مفاد پرست لیڈروں نے اپنے حقیر مفادات کے لئے اس سے قبل بھی بھلیسہ کے دو ٹکڑے کر کے ایک کو بھدرواہ کے ساتھ اور ایک کو اندروال کے ساتھ لگایا ہے جس کا خمیازہ ہم آج تک بھگت رہے ہیں مگر اب ہم مزید استحصال برداشت نہیں کریں گے۔میٹنگ کے دوران محمد حنیف ملک اور صداقت ملک کے علاوہ اشتیاق احمد نیائک،ھارون میر،یاسین ماگرے،راجہ وسیم میر،راجہ سرفراز،مظفر حسین،آصف اقبال،تاسیر،شیو نارائن سنگھ چب،امتیاز وانی،افراز احمد،مکیش کمار،ونے کمار،رخسار احمد،یاسر زرگر،یاسر میر، ارشد ایوب اور صدام بٹ نے بھی اپنے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔