نئی دہلی// بھارت کے چیف جسٹس ٹی ایس ٹھاکر نے منگل کو بھارت کے 44ویںچیف جسٹس کے نام کی سفارش کی ہے۔ انہوں نے چیف جسٹس کے عہدے کیلئے جگدیش سنگھ کھہیر کا نام نامزد کیا۔ جسٹس جگدیش سنگھ اس پانچ نفری بنچ کی قیادت کررہے تھے جس نے بھارت میں ججوں کی تقرری کیلئے بنائے گئے این جے ائے سی کے قانون کو ختم کردیا تھا ۔مرکزی وزیر قانون روی شنکر پرشاد نے قانون کے مطابق جسٹس ٹی ایس ٹھاکر سے اگلے چیف جسٹس کیلئے نام مانگا تھا جس کے بعد جسٹس ٹھاکر نے جسٹس جگدیش سنگھ کھر کے نام کی سفارش کر دی ۔64سالہ جسٹس کہیربھارت کے پہلے سکھ چیف جسٹس ہوں گے اور وہ 3جنوری سے اپناعہدہ سنبھالیں گے ۔4جنوری 2017کو عہدہ سنبھالنے والے جگدیش سنگھ 7ماہ تک عہدے پر فائض رہیںگے ۔جسٹس جگدیش سنگھ نے این جے اے سی بنچ کو سنبھالنے کے علاوہ اُس بنچ کی بھی قیادت کی جس نے اروناچل پردیس میں صدر راج نافذکرنے سے انکار کیا تھا ۔ جسٹس جگدیش اُس بنچ میں بھی شامل تھے جنہوں نے سہارا چیف سبرتو رائے کو لوگوں کے پیسے واپس نہ کرنے پر جیل بھیج دیا تھا۔ انہوں نے حالیہ دنوں میں ایک اہم فیصلہ سنایا جس میں کام کے برابر تنخواہ کا اصول تمام روزانہ بنیادوں پر کام کرنے والے مزدوروں پر لاگو کیاگیا تھا۔ یہ قانون کنٹریکٹ کے تحت کام کرنے والے مستقل ملازمین پر بھی لاگو ہوا ۔بھارت میں جب جوڈیشری اور ایگزیکٹیو کے درمیان ججوں کی تقرری پر رسہ کشی جاری تھی تو انہوں نے 26نومبر یوم قانون پر اٹارنی جنرل مکل رہتوگی کا جواب دیتے ہوئے کہا تھاکہ عدالتیں اپنے حد میں رہ کر کام کرتی ہیں ۔انہوں نے کہا تھا کہ عدالت تمام شہریوں کو سرکاری ناانصافی سے بچانے کیلئے قائم ہے ۔