بھارت میں فضائی آلودگی | 2019 میں 16 لاکھ 70 ہزار اموات ہوئیں، رپورٹ

نئی دلی //بھارت میں فضائی آلودگی سے ہلاکتوں میں ہر سال اضافہ ہورہا ہے اور سرکاری اعداد وشمار کے مطابق 2017 کے مقابلے میں 2019 میں 16 لاکھ 70 افراد ہلاک ہوئے جو مجموعی شرح اموات کا 18 فیصد ہے۔ طبی تحقیقاتی جریدے لینسیٹ نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ بھارت میں فضائی آلودگی دنیا سے سب سے زیادہ ہے، جس سے معاشی اور انسانی جانوں کے نقصان کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔بھارت میں 2017 میں فضائی آلودگی سے 12 لاکھ 40 ہزار افراد ہلاک ہوئے جو بھارت میں مجموعی شرح اموات کا 12 اعشاریہ 5 فیصد تھا۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ فضائی آلودگی سے دل کے امراض، ذیابطیس، نظام ہاضمہ، سانس اور پھیپھڑوں کے کینسر جیسی بیماریاں جنم لیتی ہیں۔جریدے کے مطابق بھارتی دارالحکومت دنیا کا سب سے آلودہ ترین شہر ہے اور یہاں معیشت کو بھی سب سے زیادہ نقصان ریکارڈ کیا گیا ہے۔معاشی نقصانات کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ 2019 میں ہونے والی ہلاکتوں کے نتیجے میں بھارت کی جی ڈی پی کو 36 اعشاریہ 8 ارب ڈالر یا 1.36فیصد مجموعی نقصان ہوا۔ بھارت کی غریب ریاستیں اترپردیش اور بہار میں سب سے زیادہ نقصان ہوا اور ان کی جی ڈی پی کے نقصانات کی شرح زیادہ رہی۔لینسیٹ نے کہا کہ گھریلو ایندھین کے باعث ہونے والی آلودگی سے اموات میں 1990 سے 2019 کے دوران 64.2فیصد کمی آئی ہے لیکن دوسری ذرائع میں اضافہ ہوا ہے۔رپورٹ میں بتایا گیا کہ 'بھارت میں کورونا کے باعث ہونے والے لاک ڈاؤن کے دوران فضائی آلودگی میں نمایاں کمی آئی اور نرمی کے ساتھ ہی دوبارہ اضافہ ہوا تاہم دلچسپ نشان دہی ہوئی کہ انسانی سرگرمیوں کو محدود کرکے فضائی آلودگی کو کم کرنا ممکن ہے'۔ سرکاری اعداد وشمار کے مطابق دہلی کی ہوا کا مجموعی معیار جس میں 2.5 پی ایم آلودگی کے ذرات جانچے گئے وہ 488 تک بڑھ گیا ہے جو پیر کو 500 کے اسکیل پر 477 کی سطح پر تھا۔حکام کی جانب سے آلودگی پر قابو پانے کے لیے دیوالی پر پٹاخوں اور دیگر آتش بازی کے سامان کی فروخت اور استعمال پر پابندی لگائی گئی لیکن ماہرِین ماحولیات نے حکومت سے مزید اقدامات کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔