سرینگر//مرکزی وزیر خارجہ سشما سوراج نے بدھ کو واضح کیا کہ پاکستان میں ’مجوزہ سارک ‘کانفرنس میں بھارت شرکت نہیں کرے گا ۔انہوں نے کہا کہ کر تار پور راہداری اور دوطرفہ مذاکرات مختلف معاملات ہیں اور یہ کہ جب تک پاکستان، بھارت میں شدت پسندانہ کارروائیاں بند نہیں کرتا بھارت، پاکستان سے کوئی بات چیت نہیں کرے گا۔ مرکزی وزیر خارجہ سشما سوراج کا کہنا تھاکہ کرتار پور راہداری کھلنے کا مطلب یہ نہیں کہ اب پاکستان سے دوطرفہ مذاکرات کا آغاز ہو جائے گا۔نئی دہلی میں بدھ کو پریس بریفنگ کے دوران مرکزی وزیر خارجہ سشما سوراج کا کہنا تھا کہ دوطرفہ بات چیت اور کرتار پورسرحد دونوں مختلف معاملات ہیں، گزشتہ 20 سالوں سے بلکہ کئی سالوں سے بھارت پاکستانی حکومتوں سے ’کرتارپور کوریڈور‘ کھولنے کا مطالبہ کر رہا ہے، پہلی بار کسی پاکستانی حکومت نے اس معاملے پر مثبت جواب دیا ہے، تاہم بارڈر کھلنے کا مطلب یہ نہیں کہ اب دوطرفہ تعلقات کا آغاز ہو جائے گا۔سشما سوراج نے اعلان کرتے ہوئے مزید کہا ’ ہم سارک کانفرنس میں شرکت کے لیے پاکستان کی جانب سے دعوت نامے پر کوئی مثبت جواب نہیں دیں گے، جب تک پاکستان، بھارت میں شدت پسندانہ کارروائیاں بند نہیں کرتا بھارت، پاکستان سے کوئی بات چیت نہیں کرے گا اور نہ ہی سارک کانفرنس میں شرکت کرے گا۔واضح رہے کہ پاکستانی دفتر خارجہ کے ترجمان ڈاکٹر محمد فیصل نے کہا تھا کہ ساؤتھ ایشین ایسوسی ایشن فار ریجنل کارپوریشن (سارک) کانفرنس میں بھارت کے وزیر اعظم نریندر مودی کو پاکستان مدعو کیا جائے گا۔ڈاکٹر محمد فیصل کا کہنا تھا کہ اس صدی میں سفارتکاری مکمل تبدیل ہوچکی ہے، اب پالیسیاں عوامی امنگوں اور خواہشات کے مطابق بنتی ہیں۔انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان نے اپنے پہلے خطاب میں کہا تھا کہ بھارت ایک قدم بڑھائے تو ہم2 قدم آگے آئیں گے جبکہ وزیر اعظم نے نریندر مودی کو خط کے جواب میں کہا تھا کہ ہم دہشت گردی اور دیگر مسائل پر بات کرنا چاہتے ہیں۔سال 2016میں سارک کانفرنس پاکستان میں منعقد ہونی تھی ،تاہم بھارت کے احتجاج کے بعد افغانستان ،بنگلہ دیش اور بھوٹان نے بھارتی فیصلے کی حمایت کی اور سارک اجلاس ملتوی ہوا تھا ۔
بھارت سارک کانفرنس میں شرکت نہیں کریگا
