سرینگر+ترال// ہری سنگھ ہائی سٹریٹ کے بعد منگل کوشہر سرینگر کے بڈشاہ چوک علاقے میں سیکورٹی فورسز اور پولیس نے راہگیروں کی جامہ تلاشیاں لیں اور فرن پہنے نوجوانوں سے زیادہ پوچھ تاچھ کر کے انہیں فرن اتارنے پر مجبور کیا۔ با غات سرینگر میں گزشتہ دنوں کے جنگجویانہ حملے کے بعد شہر میں فورسز اور پولیس کو متحرک و چوکس کیا گیاہے۔ پیر کو ہری سنگھ ہائی سٹریٹ میں کریک ڈائون کے بعد منگل کو بڈشاہ چوک میں کھڑا کھڑا کریک ڈائون کیا گیا۔اس دوران گاڑیوں اور موٹر سائیکل سواروں سے پوچھ تاچھ کی گئی اور راہگیروں کی جامہ تلاشی بھی عمل میں لاکر انکے شناختی کارڈ چیک کئے گئے۔ لیکن سب سے غیر معمولی بات دیکھنے میں یہ آئی کہ فرن پہنے نوجوانوں سے فرن اتارنے کیلئے کہا گیا اور بعد مین انہین فرن پہننے کی اجازت نہیں دی گئی۔ ملی تینسی شروع ہونے کے بعد 1989سے ابتک وادی کشمیر میں کبھی بھی فرن پہننے پر روک نہیں لگائی گئی ہے اور نہ کبھی سیکورٹی فورسز نے اس طرح کا کوئی اقدام کیا۔ فرن پہننا کشمیر کی صدیوں پرانی روایت ہے اور اسکا استعمال وزیر سے لیکر چپراسی بھی کرتا ہے لیکن کبھی بھی یہاں کسی کو فرن پہننے سے نہیں روکا گیا۔ادھر ہری سنگھ ہائی سٹریٹ میں لوگوں کو قطاروں میں کھڑا کرنے کا سلسلہ بس اسٹینڈ ترال میں بھی جاری رہا۔ یہاںقریب15سال بعد بس سٹینڈ ترال کا اچانک محاصرہ کر کے مسافروں کو گاڑیوں سے اتار نے کے علاوہ راہ گیروں کو ایک قطار میں کھڑا کر کے ان کی جامہ تلاشیاں لی گئیں۔ سی آر پی ایف180بٹالین اور پولیس اہلکاروں کی ایک بڑی تعداد اچانک نیو بس اسٹینڈ میں نمودار ہوئی اور تمام علاقے کو چاروں اطراف سے گھیرے میں لے کر کسی کو نہ سٹینڈ کے اندر آنے دیا گیااور نہ ہی کسی کو باہر جانے کی اجازت دی گئی ۔ یہاں موجود لوگوں اور گاڑیوں میں سوار مسافروں کو نیچے اتار ان کے شناختی کارڑ چیک کئے گئے ۔تاہم کسی کی گرفتاری عمل میں نہیں لائی گئی ہے۔