Facebook Twitter Youtube
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
Kashmir Uzma
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے

Kashmir Uzma

Latest Kashmir News | Kashmir Urdu News | Politics, India, International, Opinion

Font ResizerAa
Search
Follow US
جمعہ ایڈیشن

بچوں پربے جا دباؤ کے منفی اثرات غور طلب

Towseef
Last updated: October 3, 2024 11:05 pm
Towseef
Share
8 Min Read
SHARE

محمد عرفات وانی ۔ترال

والدین کا دباؤ بچوں کے لیے ایک ایسا رشتہ پیدا کرتا ہے جو کبھی کبھی پریشانی یا تناؤ کا باعث بن سکتا ہے۔ یہ دباؤ مختلف شکلوں میں ظاہر ہو سکتا ہے، جیسے تعلیم، کیریئر، شادی، اور ذاتی زندگی کے فیصلے۔ والدین کی محبت میں سختی بچوں کی زندگی کو متاثر کر سکتی ہے۔ والدین کا مقصد ہمیشہ بچوں کی بھلائی ہوتا ہے، مگر بعض اوقات وہ انہیں آرام دہ زندگی گزارنے کی اجازت نہیں دیتے۔ بعض والدین اپنے بچوں کو چھٹیوں کے دوران ایکسکرشن جانے سے یا کھیلوں میں جانے سے روکتے ہیں۔ جب بچے تعلیم کے لیے دور جانا چاہتےہیں تو کچھ والدین ان کو دور جانے نہیں دیتے ہیں اور اگر نوکری نہیں ملتی تو انہیں غیر ذمہ دار یا تنقید کا نشانہ بنایا جاتا ہے یا کبھی کبھار کسی بچے کے دوست کو نوکری ملتی ہے، تب والدین اپنے بچے کو بار بار کوستے اور طعنے دیتےرہتے ہیں، اس سے بچے غلط چیزوں میں ملوث ہوتے ہیںاور بُرائیوں وخرابیوں کے شکار ہوجاتے ہیں۔ اس دباؤ کی وجہ سے کچھ بچے ذہنی بیماریوں میں بھی مبتلا ہو جاتے ہیں ۔اس لیے والدین کو چاہیے کہ وہ اپنی محبت اور حفاظت کو سمجھیں اور بچوں کو جائزخودمختاری دیں تاکہ وہ بہتر فیصلے کر سکیں۔ اگر والدین نے اپنے بچوں کی تربیت اچھی کی ہو تو وہ کبھی بھی انہیں مایوس نہیں کریں گے۔والدین اپنے بچوں کے احساسات کو سمجھیں اور ان کے جذبات کی قدر کریں۔ بے جا دباؤ سے بچوں کے لئے نقصان دہ ثابت ہوتے ہیں، جیسے ڈپریشن، جس کی وجہ سے ان کی خوشیاں چھین لی جاتی ہیں۔ جب بچوں پر زیادہ دباؤ ڈالا جاتا ہے تو ان کی کارکردگی میں کمی آتی ہے، چاہے وہ پڑھائی ہو یا تجارت۔ دباؤ صحت پر بھی منفی اثر ڈالتا ہے، جس کی وجہ سے بچے مختلف بیماریوں یا جذباتی مسائل کا شکار ہو سکتے ہیں یا کبھی کبھار بچے والدین کے دباؤ سے خودکشی بھی کرتے ہیں۔

والدین کو چاہئےکہ وہ اپنے بچوں کے ساتھ دوستی کا رشتہ قائم کریں تاکہ وہ ان کے جذبات کو سمجھ سکیں۔ انہیں چاہیے کہ وہ اپنے بچوں کے ساتھ کھل کر بات کریں، ان کی باتیں سنیںاور ان کے خیالات کا احترام کریں۔ والدین کو اپنی مثال سے بچوں کے لیے مثبت رویہ پیدا کرنا چاہیے اور اپنے بچوں پر بھروسہ رکھنا چاہئے اور انہیں ہر کسی فیلڈ میںپورا سپورٹ دینا چاہیے۔تعلیم حاصل کرنا اہم ہے، مگر یہ ضروری نہیں کہ صرف تعلیم ہی سے رزق حاصل ہو۔ بعض لوگ اعلیٰ تعلیم کے باوجود محنت مزدوری کرتے ہیں۔ اس لیے والدین کو سمجھنا چاہیے کہ رزق دینے والا اللہ ہے اور وہ تعلیم یافتہ اور غیر تعلیم یافتہ دونوں کو رزق دے سکتا ہے۔ تعلیم کا مقصد سمجھداری حاصل کرنا اور صحیح اور غلط کی پہچان کرنا ہے۔والدین کو چاہیے کہ وہ اپنے بچوں کے ساتھ وقت گزاریں، چاہے وہ کھیل ہو یا مطالعہ۔ زیادہ دباؤ والدین اور بچوں کے درمیان فاصلے بڑھانےکا باعث بن سکتا ہے، جو دونوں کے تعلقات کو نقصان پہنچاتا ہے۔

والدین کے بے پناہ حقوق ہیں، لیکن ان پر کچھ ذمہ داریاں بھی عائد ہوتی ہیں۔ اللہ نے اولاد کو کچھ بنیادی حقوق دئیے ہیں، جن میں والدین زبردستی مداخلت نہیں کر سکتے، مثلاً نکاح اور تعلیم کے حوالے سے۔ اولاد کے لیے ضروری ہے کہ وہ اپنے والدین کی عزت کریں، لیکن بعض والدین اپنے بچوں کی بُرائی دوسروں کے سامنے کرتے ہیں، جس سے بچے خطرناک بن جاتے ہیں۔ ایسے بچے دوسروں سے خوفزدہ نہیں ہوتے، کیونکہ انہیں پتہ ہوتا ہے کہ ان کے والدین اُن کے خلاف بولتے ہیں جو کہ ان کے ساتھ زیادتی ہے۔ اگر میں والدین کی ذمہ داریاں کی بات کرو تو اس میں شامل مختلف چیزیں ہے ۔مثال کے طور پر اپنے بچوں کو محبت، توجہ اور حفاظتی ماحول فراہم کرنا،بچوں کی تعلیم کا خیال رکھنا اور انہیں بہتر تعلیمی مواقع فراہم کرنا،اُن کی اخلاقی اور مذہبی تربیت کرنا، صحت کا خیال رکھنا، طبی دیکھ بھال اور بنیادی ضروریات مہیا رکھنا بھی شامل ہے۔ اگر والدین ایک ہی نگاہ سے اپنے بچوں کو دیکھیں تو گھر میں تنازعہ کم ہو گا اور بچے بہتر طور پر ترقی کر سکیں گے ورنہ کچھ والدین ایک بچے کو ایک نگاہ سے دوسرے بچے کو دوسری نگاہ سے دیکھتےہیں، جس کی وجہ سے گھر میں فتنے فساد ہوتےہیں اور بچے ڈپریشن کا شکار ہوتےہیں۔بچوں کے بھی کچھ حقوق ہیں، جیسے والدین کا احترام کرنا، ان کی بات ماننا، والدین کی حفاظت کرنا۔ یہ سب حقوق ایک دوسرے کے احترام اور محبت کی بنیاد پر قائم ہیںجو کہ صحت مند رشتے کی نشانی ہے۔والدین اور بچوں کے درمیان رشتہ محبت، اعتماداور تحفظ پر مبنی ہوتا ہے، یہ رشتہ کبھی کبھار چیلنجز بھی لاتا ہے، مگر دونوں طرف سے سیکھنے کا موقع فراہم کرتا ہے۔ والدین کا بچوں کے ساتھ کھل کر بات کرنا اور ان کی ضروریات کو سمجھنا اس رشتے کو مضبوط بناتا ہے۔حدیث میں والدین کو اپنے بچوں کے ساتھ محبت، شفقت اور رحمت کے ساتھ سلوک کرنے کی تلقین کی گئی ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ’’تم میں سے بہترین وہ ہے جو اپنے اہلِ خانہ کے لیے بہترین ہو۔‘‘

الغرض والدین کا بچوںناجائز دبائو ان کی ذہنی صحت، خود اعتمادی اور تخلیقی صلاحیتوں پر منفی اثر ڈال سکتا ہے۔ دباؤ کی وجہ سے بچے خوفزدہ یا مایوس ہو سکتے ہیں، جو کہ ان کی ترقی میں رکاوٹ بن سکتا ہے۔ اس کے بجائے والدین کو بچوں کی حمایت اور رہنمائی فراہم کرنی چاہیے، تاکہ بچے اپنی دلچسپیوں اور صلاحیتوں کے مطابق ترقی کر سکیں۔ مزید یہ کہ والدین کا مثبت رویہ بچوں کو اپنی غلطیوں سے سیکھنے کا موقع دیتا ہے، جس سے وہ زیادہ مستحکم اور خودمختار بن سکتے ہیں۔لہٰذا تمام والدین کو اپنے بچوں کی جذبات کی قدر کرنی چاہیے اور ان کی خوشی کے خاطر اپنے خوشیوں کی قربانی دینی چاہیے تبھی والدین اپنے فرض کو پورا کر سکتے ہیں۔
رابطہ۔9622881110
[email protected]
�����������������?

Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp Copy Link Print
گول رام بن شاہراہ سڑک کے کنارے ملبے کے ڈھیر | بارشوں کے دوران آنے والی پسیاں نہیں ہٹائی گئیں ، نالیوں کی حالت خستہ
خطہ چناب
ٹینکر کی زد میں آنے سے ضلع کورٹ را م بن کا افسر ہلاک
خطہ چناب
ویشنو دیوی مندر کیلئے ہیلی کاپٹر سروس | 7دنوں کے بعد دوبارہ بحال
جموں
کشیدہ حالات کا صحت نظام پر منفی اثر، ہسپتال میں مریضوں کی تعداد میں 90فیصد کمی جی ایم سی راجوری میں او پی ڈی سروسز تقریباً معطل، لوگ خوف کے باعث گھروں تک محدود
پیر پنچال

Related

جمعہ ایڈیشن

کتاب و سنت کے حوالے سے مسائل کا حل مفتی نذیر احمد قاسمی

May 8, 2025
جمعہ ایڈیشن

خدمتِ خلق پر عطائے الٰہی شمع فروزاں

May 8, 2025
جمعہ ایڈیشن

کتاب و سنت کے حوالے سے مسائل کا حل مفتی نذیر احمد قاسمی

May 1, 2025
جمعہ ایڈیشن

بلغ العلیٰ بکمالہ۔کمالات ِ مصطفیٰؐ کی درخشاں جھلک رحمت ِ عالمؐ

May 1, 2025

ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ

نیوز لیڑ ای میل پر پائیں

پالیسی

  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط
  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط

سیکشن.

  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت
  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت

مزید جانیں

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
Facebook

Facebook

Twitter

Twitter

Youtube

YouTube

Instagram

Instagram

روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی  ویب سائٹ  خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی  اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں

© GK Communications Pvt. Ltd.. All Rights Reserved.
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?