بچت اور سرمایہ کاری کیسے کی جائے؟

جب بچت و سرمایہ کاری کی بات ہوتی ہے تو ہمارے یہاں حالات کچھ حوصلہ افزا نظر نہیں آتے۔ اوّل تو یہ کہ مہنگائی میں اضافہ کے باعث بچت کا رجحان عمومی طور پر کم ہی دیکھنے میں آتا ہے اور اگر کوئی بچت کرنا چاہے بھی تو بات ماہانہ کمیٹی سے آگے نہیں بڑھ پاتی۔
بچت، سرمایہ کاری اور پھر اس سرمایہ کاری کے ذریعے ایک سے دو کیسے بنائے جائیں؟ یہ ایک مکمل سائنس ہے۔ بدقسمتی کی بات یہ ہے کہ ہمارے بچوں اور نوجوانوں کو ابتدائی، ثانوی اور اعلیٰ ثانوی کلاسز تک ’پرسنل فائنانس‘ کا علم دیا ہی نہیں جاتا۔ ایسے میں ہمارے نوجوانوں کو ملک سے باہر ایسے رول ماڈلز کو دیکھنا پڑتا ہے، جنھوں نے پُرمغز سرمایہ کاری کے ذریعے اپنی ایک ’مالیاتی سلطنت‘ قائم کی ہے۔
وارن بفٹ دنیا کے ایک ایسے ہی مایہ ناز سرمایہ کار ہیں۔ بچپن میں وہ اوہاما میں اپنی فیملی کےگروسری اسٹور پر کام کرتے تھے۔ انھوں نے پہلا اسٹاک 11سال کی عمر میں خریدا اور آج ان کے اثاثوں کی مالیت ایک ارب ڈالر سے تجاوز کرچکی ہے۔ فوربز کے مطابق، وارن بفٹ کے اثاثوں کی مجموعی مالیت 104.7ارب ڈالر ہے۔
وارن بفٹ کا بچت کے حوالے سے ایک بنیادی اصول ہے: دنیا کے بیشتر لوگ سارے اخراجات کرنے کے بعدبچ جانے والی رقم کو بچت سمجھتے ہیں، یہ تصور درست نہیں۔ وارن بفٹ کا مشورہ ہے کہ عملی زندگی میں داخل ہوتے ہی یہ فیصلہ کرلیں کہ آپ اپنی آمدن کا ایک مخصوص حصہ بچتوں میں ڈالیں گے۔ آپ کے ہاتھ میں جوں ہی رقم آئے، آپ سب سے پہلے اس میں سے بچت کے لیے متعین کردہ مخصوص حصہ الگ کرلیں اور اس کے بعد خرچ کریں۔
بچت کا ایک اور بھی بہت ہی سادہ سا اصول ہے۔ ’’بے شک اپنی سوچ کو بڑا رکھیں لیکن اس پر عمل درآمد کا آغاز چھوٹے چھوٹے کاموں سے کریں‘‘۔ آپ سوچ بھی نہیں سکتے کہ اپنی چھوٹی چھوٹی خواہشیںروک کر کتنی زیادہ بچت کی جاسکتی ہے ۔
ایک دن جنک فوڈنہ کھائیں تو بچت شروع ہوجائے گی، تاہم یہ بات مدنظر رہے کہ سرمایہ کاری پر قلیل مدتی فائدہ کم ملتا ہے یعنی اگر کوئی شخص 25 سال کی عمر سے میوچوئل فنڈز، اسٹاکس، یا ریئل اسٹیٹ میں کم تر سرمایہ کاری سے آغاز کرے تو وہ 20 سے 25سال میں خطیر رقم کا مالک بن سکتا ہے۔ لوگ عام طور پر مستقبل میں بچوں کی اعلیٰ تعلیم، شادیوں ا
ور ریٹائرڈ زندگی گزارنے کےلیے بچت کے ذریعے طویل المیعاد بنیادوں پر سرمایہ کاری کرتے ہیں۔
پیسے کا مؤثر استعمال:بچت کرنا زیادہ تر لوگوں کو اچھا نہیں لگتا لیکن شاپنگ کرنے میں اُن کو بڑا مزہ آتا ہے۔ چاہے آپ دُنیا کے مالی بحران سے متاثر ہوئے ہوں یا نہیں، پیسے کی بچت اور اِسے سمجھداری سے خرچ کرنے کے طریقوں پر غور کرنے سے آپ کو بڑا فائدہ ہوگا۔بچت کے بارے میں بہت سے لوگوں کے ذہنوں میں سوال آتا ہے کہ کم از کم کتنے پیسوں سے سرمایہ کاری کی جائے۔ تو اس کا جواب یہ ہے کہ آپ500 روپے میں بھی میوچوئل فنڈ کے یونٹ خرید سکتے ہیں۔ لوگ سوچتے ہیں کہ چھوٹی بچت سے کیا ملے گا۔ ہر مہینے کے آغاز میں چھوٹی سی رقم نکال کر منظم سرمایہ کارانہ پلان میں لگائیے اور پھر باقاعدہ بچت کا کمال دیکھیے، پیسے بڑھتے ہی رہیں گے۔ بچت چاہے روزانہ کی ہو یا ماہانہ بنیادوں پر، رقم چھوٹی بڑی ہونے کی پروا کیے بغیر آج ہی سے بچت کا آغاز کردیجیے۔
میوچل فنڈز :میوچل فنڈز ایک وسیع شعبہ ہے، جس میں لاکھوں لوگ اسٹاکس، بانڈز، ریئل اسٹیٹ یا کسی بھی سیکیورٹیز کے مشترکہ فنڈ میں سرمایہ لگاتے ہیں۔ ہر سرمایہ کار کو اپنے سرمائے کی شرح سے نفع ملتا ہے۔ بہت سے لوگوں کو میوچل فنڈز میں اس بات پر تشویش ہوتی ہے کہ ان کا پیسہ کہیں کسی غیر اسلامی سرمایہ کاری میں تو نہیں لگ رہا۔ اس ضمن میں کچھ ایسیٹ مینجمنٹ کمپنیز ایسی ہیں، جو صرف شریعہ Compliantفنڈز بھی متعارف کراتی ہیں۔
بجٹ سازی:سننے میں بظاہریہ آسان لگتا ہو مگر بجٹ کی منصوبہ بندی اور اس پر قائم رہنا تناؤ سے خالی نہیں ہوتا۔ اگر آپ اکیلے ہیں تو ایک مالی منصوبے پر عمل کرنا نسبتاً آسان ہوتا ہے مگر جب آپ کا خاندان ہو تو ہر ماہ غیرمتوقع اخراجات کا سامنا ضرور کرنا پڑتا ہے۔ مگر کچھ اخراجات ایسے ہیں جو ہر ماہ ہوتے ہیں جیسے کہ بجلی، پانی اور گیس کے بل، گروسری، اسکول کی فیسیں، ٹرانسپورٹ اخراجات وغیرہ وغیرہ۔ایک اوسط رقم لیں، جس کا تعین آپ نے خود کرنا ہے اور اسے اوپر بیان کردہ بنیادی اخراجات کے لیے ایک طرف رکھ دیں۔ شروع کے کچھ مہینوں کے دوران اس اوسط رقم پر جمے رہنے کی کوشش کریں، اگر آپ ایسا نہیں کرپاتے تو ایک قدم اور آگے جاکر دیکھیں کہ آپ کن اخراجات میں مزید کمی لا سکتے ہیں۔
واجبات کی بروقت ادائیگی:یہ ایک اہم ٹاسک ہوتا ہے مگر پھر بھی یہ کسی کے بھی ذہن سے آسانی سے فراموش ہوسکتا ہے۔ زندگی کی گہماگہمی میں بلوں کی مقررہ تاریخ کو بھول جانا قدرتی ہوتا ہے، خاص طور پر اگر وہ مہینے کے درمیان کے بعد آئیں۔ تاہم، اس صورتحال سے بچنے کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ اس ذمہ داری کو خاندان کے کسی ایک فرد کے ذمے لگا دیا جائے۔
قرض بہت بڑی بلا ہے:امریکا کی سب سے مشہور ذاتی اخراجات کی ماہر سوز اورمان امریکیوں کو جو مشورہ دیتی ہیں، وہ یہ ہے کہ کریڈٹ کارڈز پر انحصار ختم کر دیں۔ اپنا پیسہ محفوظ بنانے کا سب سے بہترین طریقہ یہ ہے کہ آپ کو کبھی بھی کسی کا قرض دار نہیں ہونا چاہیے اور اگر آپ نے کسی سے پیسے لے ہی لیے ہیں تو کوئی نئی چیز خریدنے کے بجائے پہلے وہ قرض اُتارنا چاہیے۔
حساب کتاب رکھنے کی اہمیت:اپنی ترجیحات درست کرنے کا ایک اچھا طریقہ اپنے تمام ماہانہ اخراجات کو لکھ لینا ہے۔ اس طرح آپ یہ جان سکیں گے کہ آپ کی ترجیحات کیا ہیں اور کس جگہ پیسے بچائے جا سکتے ہیں۔
جب بھی آپ سپر مارکیٹ جاتے ہیں، تو آپ کا دل بہت ساری چیزیں خریدنے کو کرتا ہے۔ بھلے ہی آپ کو ان کی ضرورت نہ بھی ہو۔ اس لیے سپر مارکیٹ جانے سے قبل فہرست ضرور بنا لینی چاہیے، کیونکہ سپر مارکیٹ سے باہر نکلنے پر غیر ضروری اشیا سے دھیان ہٹ ہی جاتا ہے۔کم خرچ میں باہر کھانے کا ایک ذریعہ ڈیلز اور ڈسکاؤنٹس کو اپنانا ہے۔ لگ بھگ تمام ہوٹلوں اور ریستورانوں کی جانب سے مختلف النوع ڈسکاؤنٹس، کوپنز اور ڈیلز کی پیشکش کی جاتی ہے۔ اس کے علاوہ مختلف بینکوں کی جانب سے ان کا کارڈ استعمال کرنے پر10 سے 20 فیصد رعایت کی پیشکش کی جاتی ہے، جبکہ فاسٹ فوڈ چینزبھی فیملی یا مڈ نائٹ ڈیلز آفر کرتی ہیں۔
انتہائی ضرورت کے وقت کیلئے رقم:ایمرجنسی حالات کے لیے پیسے بچانا مت بھولیں۔ میڈیکل ایمرجنسی، بہت زیادہ یوٹیلیٹی بلز اور مہنگی خریداری کے اخراجات زندگی میں کسی بھی وقت سامنے آسکتے ہیں۔ ایک بار جب آپ روزمرہ کے اخراجات کا بجٹ بنالیں تو ایک مخصوص رقم ایمرجنسی کے لیے ایک طرف رکھ دیں۔
بچت کرنا ایک یا دو روز کا کام نہیں ، زندگی بھر کی عادت ہے، جو آپ کو متعدد طریقوں سے فائدہ پہنچاتی ہے۔ اس سے آپ کو کبھی کسی پر انحصار نہیں کرنا پڑتا۔ اس فائدہ مند عادت کو آج ہی سے اپنالیں اور اس کے فوائد سے کل مستفید ہوں۔