سرینگر//سابق وزیر اعلیٰ ڈاکٹر فاروق عبداللہ کی جموں رہائش گاہ پر ایک نوجوان کی فورسز کے ہاتھوں ہلاکت پر بشری حقوق کے ریاستی کمیشن نے از خود نوٹس لیتے ہوئے ریاستی پولیس سربراہ اور آئی جی جموں کو4 ہفتوں کے اندر تفصیلی رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت دی ہے۔ فاروق عبداللہ کی رہائش گاہ پر مامور فورسز کی فائرنگ سے4اگست کو ایک شہری لقمہ اجل بن گیا تھا۔پولیس کا کہنا تھا کہ مرفد شاہ ساکن گلاتر مینڈھر پونچھ نے جموں کے بٹھنڈی علاقے میں سیکورٹی حصار کو توڑتے ہوئے اپنی کارایکس یو وی 100 زیر نمبر-0568 JK02BW فاروق عبداللہ کی رہائش گاہ کے اندر گھسنے کی کوشش کی۔ تاہم یہاں تعینات فورسز اہلکاروں نے فائرنگ کی ،جس میں وہ ہلاک ہوگیا ۔آئی جی جموں زون ایس ڈی سنگھ جموال کا کہنا تھاکہ فاروق عبداللہ کے گھر میں مراد شاہ نے زبردستی گھسنے کی کوشش کی اور وہ وی آئی پی گیٹ سے زبردستی ایس یو وی سے جا رہا تھا۔ اس کے پاس کوئی ہتھیار نہیں تھا۔اہل خانہ نے بعد میں سرکاری بیان کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ انہیں ایک سی آر پی ایف نے بندوق کی لائسنس کیلئے فون کیا تھا،اور بعد میں اس کو گولی مار دی گئی اور گھسیٹ کر رہائش گاہ کے اندر لیا گیا۔اہل خانہ کا مطالبہ تھا کہ پولیس اس واقعے میں اہلکاروں کے خلاف کیس درج کریں۔ بشری حقوق کے ریاستی کمیشن نے واقعہ کے سلسلے میں ڈی جی پی اورآئی جی پی جموں زون کے نام نوٹسیں جاری کرتے ہوئے دونوں اعلیٰ پولیس حکام سے اس مناسبت سے ایک ماہ کے اندراندررپورٹیں پیش کرنے کوکہا ہے۔انسانی حقوق کے ریاستی کمیشن نے 25سالہ سیدمرفدشاہ کی پُراسرارہلاکت کے بارے میں پولیس حکام سے رپورٹ طلب کرتے ہوئے یہ ہدایت دی ہے کہ کمیشن کواسبارے میں مکمل جانکاری فراہم کی جائے کہ کن حالات میں نوجوان کی گولیاں لگنے سے مو ت واقع ہوئی اورپولیس نے اس واقعے کی مناسبت سے ابتک کیاکارروائی عمل میں لائی ۔ معاملے کی اگلی شنوائی 10ستمبرکو ہوگی۔
بٹھنڈی جموں میں ہلاکت کاواقعہ
