Facebook Twitter Youtube
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
Kashmir Uzma
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے

Kashmir Uzma

Latest Kashmir News | Kashmir Urdu News | Politics, India, International, Opinion

Font ResizerAa
Search
Follow US
افسانے

بوجھ

Kashmir Uzma News Desk
Last updated: August 19, 2018 1:00 am
Kashmir Uzma News Desk
Share
9 Min Read
SHARE
مسافر تنہا ہی بوجھ ڈھو رہا تھا۔۔۔۔۔۔۔۔۔ایک لمبے سے راستے پر۔حالانکہ جب وہ سفر پۂ نکلا تھا تب وہ اکیلا نہیں تھا۔۔۔۔۔۔۔۔کئی اور لوگ اسکے ساتھ تھے لیکن اپنے اندر بے  پناہ  قوت  محسوس کرنے  کے باعث وہ سبھی کو پیچھے چھوڑ  بہت آگے نکل گیا اور پھر ایک موڑ پر اسے ایک اور ساتھی مِل گیا۔۔۔۔۔۔۔ اسی کی طرح تنہا۔دونوں ایک دوسرے سے متعارف ہوئے اور اتفاقاٌ دونوں کی منزل ایک ہی تھی، اسلئے انہوں نے اکٹھے سفر طَے کرنے کی ٹھان لی اور نہ جانے کن پہاڑوں، جنگلوں، صحراؤں، بیابانوںاور اوبڑ کھابڑ راستوں پر چلتے ہی گئے ، ایک ایسی دنیا میں جہاںزندگیوں کا سفر طلوعِ آفتاب کے ساتھ شروع ہو کر اسکے غروب ہونے تک جاری رہتا تھا۔۔۔۔۔۔۔۔اور ایسے ہی انکا وہ سفر جاری رہا۔ جذبۂ ہمدردی  اور انسانیت کے تقاضوں کو پورا کرنے کیلئے مسافرنے اپنے تھکے ماندے  ہمسفرکے بوجھ کا کچھ حصہ اپنے مضبوط کاندھوں پر لینے کی پیشکش کی جو اس نے مان لی اور ایسا کرنے میں جو مسرت مسافر کو حاصل ہوئی وہ ایک عجیب قسم کی گنگناہٹ کی شکل میں اسکے  لبوں پر نمؤدار ہو کر انکی تھکان کو کافی حد تک ہلکا کرنے میں مؤثر ثابت ہوئی۔
کچھ اور مسافت طَے کرکے اسکا ہمسفر دم سنبھالنے کے واسطے رْک گیا اور اپنی پوٹلی شانوں سے اتار کر اس میں سے کچھ تلاش کرنے لگا۔ مسافر نے بڑے تجسس سے پوچھا۔۔۔۔۔۔’’ کیوں رْک گئے ہو میرے ساتھی اس جگہ پر جہاں سایہ دینے کیلئے کوئی درخت بھی نہیں ہے جبکہ کچھ دوری پر اسی راستے میں وہ اونچا سا پیڑ صاف دکھائی دے رہا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔؟؟؟ کیا ڈھونڈ رہے ہواس پوٹلی میں۔۔۔۔۔۔۔۔؟؟؟ ‘‘ جسکے جواب میں وہ ہمسفر کچھ سوچ کر بولا۔۔۔۔۔۔۔،’’وہ پیڑ بہت دور ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔کیا معلوم وہاں پہنچتے پہنچتے  یہ سانس ہی نہ رہے۔‘‘ لیکن اپنے اس ناامید ہمسفر کو دلاسا دیتے ہوئے مسافر بولا۔۔۔۔۔۔۔’’ تم ایسا کیوں سوچتے ہو میرے ساتھی۔۔۔۔۔۔۔۔ تم یہ شاید اپنی زبردست تھکاوٹ کی وجہ سے کہہ رہے ہو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔تمہیں تشویش میں پڑنے کی قطعی ضرورت نہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔میں جو تمہارے ساتھ ہوں اور پھر ہم دونوں کے ساتھ خدا جو ہے۔‘‘ ہمسفرنے ایک سرد آہ بھرتے ہوئے اپنے کمزور سے ہاتھوں  سے  پوٹلی میں سے ایک ننھا سا یودا نکالا ، جسکی جڑ مٹی میں لپٹی ہوئی تھیں، نکالااور پھر دونوں نے بر لبِ راہ  ایک چھوٹا سا گڑھا کھود کر اس میں وہ بو یا اور بڑے ہی پیار و خلوص کے ساتھ اسے سینچ کر اپنا سفر جاری رکھا۔کچھ دور چل کرہمسفر کی ٹانگیں اور زیادہ نحیف ہو گئیں اور اس نے مسافر سے کہا۔۔۔۔۔۔۔۔’’ اب مجھ سے اور چلا نہیں جاتا۔۔۔۔۔۔۔۔۔مجھ میں اور آگے جانے کی سکت ہی نہیں  ۔۔۔۔۔۔  مجھے  میرے حال پہ چھوڑ دو اور تم اپنا سفر جاری رکھو۔۔۔۔۔۔۔ ‘‘ جسکے جواب میں وہ  بولا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔’،’میرے دوست ، ہم نے یہ سفر اکٹھے مکمل کرنے کا تہیہ کر لیا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔میں تمہیں  اس حال میںسرِ راہ چھوڑ کر کیسے  جا سکتا ہوں۔۔۔۔۔۔۔۔تم تو ناحق ہی فکر مند ہو رہے ہو۔۔۔۔۔۔۔۔۔تم نے سنا نہیں ہے کہ جب تک جان میں جان ہو تب تک ہار نہیں ماننی چاہئے۔۔۔۔۔۔۔۔۔ میں سمجھتا ہوں کہ تجھ میں اتنی طاقت ہے کہ تم اپنی منزل تک پہنچ سکو  اور پھر میں جو تمہارے ساتھ ہوں اور ہمارے ساتھ جو  اوپر والا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔بس تھوڑی اور ہمت سے کام لینا۔۔۔۔۔۔۔‘‘۔ 
مسافر کے حوصلہ افراء الفاظ سن کر اسکا وہ ہمسفر پھر اْٹھ کھڑا ہوا ۔۔۔۔۔۔۔۔ایک نئے جوش۔۔۔۔۔۔ایک نئے ولولے کے ساتھ۔۔۔۔۔۔۔۔اپنی منزل کی اور۔لیکن وقت اپنا کام کرتا گیا اورمزید کچھ فاصلہ طَے کرنے پر اسکے پیر پھر جواب دینے لگے اور رفتہ رفتہ قدم ساکت   ہوگئے۔ اس نے ایک بار پھر اپنی پوٹلی ٹٹول کر اس میں سے ایک اور اسی قسم کا پودا نکالا اور  مسافر کی مدد سے اسے بھی سڑک کے کنارے اسی طرح  زمین میں لگایا  جس طرح پہلے والا لگایا تھا اور اس امر کا انکشاف کیا کہ یہ ننھے سے پیڑ ان جگہوں پر لگائے گئے ہیںجہاں آس پاس کوئی بھی درخت موجود نہ تھا تاکہ وقت آنے پر ان کے ہی جیسا کوئی مسافر انکی ٹھنڈی چھاؤٔں تلے پل دو پل آرام کر سکے۔اسکے بعد ان دونوں نے اپنا سفر خراماں خراماں جاری رکھا لیکن تھوڑی دور چل کر ہمسفر پھر نڈھال ہو ا  اور انکار کرنے کے باوجود مسافر نے اسکا کچھ اور بوجھ اپنے اوپر لاد  دیا ، پر ہمسفر کی رفتار مسلسل دھیمی پڑتی گئی۔۔۔۔۔۔۔۔۔دھیمی پڑتی گئی۔۔۔۔۔۔
اسی دوران نہ جانے کہاں سے ایک  نیامسافر انہیں راستے میں مِل گیا۔۔۔۔۔۔۔۔۔ وہ نوجوان تھا اور ہر لحاظ سے تندرست بھی دکھائی دے رہا تھا۔ اس نئے مسافر سے انکی شناسائی ہو گئی اور باتوں باتوں میںمسافر نے اسے بتایا کہ وہ  جس منزل کی جانب گامزن تھے وہ دراصل بہشت ہے اور اس نے وہاں کی ڈھیر ساری خوبیاں بیان کیں،جسکے بارے میں انہوں نے بہت کچھ سنا  اور پڑھا تھا ۔نوجوان مسافر نے یہ سارا قصہ سن کر اپنی منزل کی اور جانے کا ارادہ  بدل  دیا  اور وہ بھی بہشت کی سیر کرنے کی آرزؤ  دل میں لئے   ان ہی کے ساتھ ہو لیا۔مسافر کے سمجھانے کے باوجود کہ آگے راستہ اور زیادہ کٹھِن ہے  اور اسے واپس گھر بھی لوٹنا ہے  ،نوجوان مسافر اپنی نئی منزل کی تسخیر کی ضد پر اڑا رہا۔اب راستہ اور دشوار ہوتا چلاگیا۔۔۔۔۔۔۔۔۔جگہ جگہ نوکیلی کانٹے دار جھاڑیاں۔۔۔۔۔۔۔قدم قدم پۂ زہریلے ناگ پھَن پھیلائے۔۔۔۔۔۔۔۔قسم قسم کے خطرناک کیڑے مکوڑے، بِچھو اور خون چوسنے والی جھونکیںوغیرہ۔ دھیرے دھیرے  مسافر پر بھی تھکاوٹ کے آثار نظر آنے لگے۔۔۔۔۔۔۔۔لیکن منزل سے ہمکنار ہونے کی اسکی جستجو  اب ایک جنوں کی صورت  جیسی اختیار کر گئی تھی جسے دیکھ کر نوجوان مسافرنہ صرف حیران ہوا بلکہ اسکی دلیری اور  اسکے عزم کی پختگی کا بھی قائل ہو گیا۔اس نے مسافر کے ساتھ عہد و پیمان کیا کہ وہ کسی بھی قیمت پر انہی کے ہمراہ  انکی مشترکہ منزل پر پہنچ کر ہی دم لے گا۔ 
وقت کی سوئی اپنی رفتار کے ساتھ گھومتی گئی اور اب دِن ڈھلنے کو آ رہا تھا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔راستے کی مسلسل تکالیف سے نوجوان مسافر کے جوش میں بھی کمی واقع ہونے لگی  اور اسے اس بات کا غم بھی ستائے جارہا تھا کہ بہشت کی سیر کرکے اسے واپس زمین پر لوٹنا ہے جبکہ اسکے باقی دو ہمسفروں کو وہیں قیام کرنا تھا۔اس نے  مسافر کی خوشامد کرکے اپنا بہت سارا بوجھ بھی اسی کے کندھوں پر منتقل کیا اور وہ ایکدم مان بھی گیا بغیر کسی تامل کے۔۔۔۔۔۔۔۔۔کیونکہ ساری زندگی ـ کبھی بھی ’ نا ‘ کہہ کر اس نے کسی کا دل نہیں دْکھایا تھا۔کچھ اور آگے چل کر مسافر شدید درد کے باعث دل ہی دل بہت کراہالیکن زبان پۂ شکایت کا ایک لفظ بھی نہ لایا۔۔۔۔۔۔۔۔۔اتنا سارا بوجھ اپنے اوپر لاد کر بھی اسکی کمر جھکی نہیں بلکہ کچھ اور آگے جا کر وہ ٹوٹ ہی گئی۔۔۔۔۔۔۔۔۔بِنا کسی آواز کی۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔اور وہ دھڑام سے گِرپڑا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔  پھر کبھی اپنی ٹانگوں پر نہ اْٹھنے کے قابل اِن لڑکھڑاتے الفاظ کے ساتھ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔،’’ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔میرے عزیز ساتھیو۔۔۔۔۔۔۔۔تم غم نہ کرنا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔جو چیز ٹوٹ جاتی ہے وہ کبھی جھکتی نہیں اور جو چیز جھکتی ہے وہ کبھی ٹوٹتی نہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔لیکن یاد رکھنا ۔۔۔۔۔۔۔۔ بوجھ بھی اتنا ہی کسی پر لادنا چاہئے جتنا  وہ ڈھو سکے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔جتنا ڈھو سکے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔جتنا ڈھو سکے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔،‘‘  اور اسکے وہ  دونوں ہمسفریہ کہتے ہوئے  اپنی چھاتی پیٹتے رہ گئے۔۔۔۔۔۔۔،’’ ہائے رے مالک ،ہم نے اس بیچارے پر۔۔۔۔۔۔۔۔۔اس معصوم پر اتنا ظلم کیوںڈھایا ۔۔۔۔۔۔۔ ۔اس پر اتناسارا بوجھ کیوں لادا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔کیوں لادا۔۔۔۔۔۔۔۔۔کیوں لادا ؟؟؟‘‘
 
ٌٌ٭٭٭
  73-A ، امر کالونی ،گول گجرال رو ڑ ، تالاب تِلو،جموں
موبائل۔9419119591   9821127187 & 
Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp Copy Link Print
Leave a Comment

Leave a Reply Cancel reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

راجوری اور ریاسی میں موسلادھار بارش کے باعث لینڈ سلائیڈنگ اہم سڑکوں پر ٹریفک کی نقل و حمل میں رکائوٹ ، مسافر گھنٹوں متاثر رہے
پیر پنچال
ٹنگمرگ میںپانی کی سپلائی لائین کاٹنے کا واقعہ | 2فارموں میں 4ہزار مچھلیاں ہلاک
صنعت، تجارت و مالیات
قومی سیاحتی سیکرٹریوں کی کانفرنس 7جولائی سے سرینگر میزبانی کیلئے تیار
صنعت، تجارت و مالیات
وادی میں دن بھرسورج آگ برساتا رہا|| گرمی کا72سالہ ریکارڈٹوٹ گیا درجہ حرارت37.4 ڈگری،ایک صدی میں جولائی کا تیسرا گرم ترین دن ثابت
صفحہ اول

Related

ادب نامافسانے

ابرار کی آنکھیں کھل گئیں افسانہ

June 28, 2025
ادب نامافسانے

جب نَفَس تھم جائے افسانہ

June 28, 2025
ادب نامافسانے

یہ تیرا گھر یہ میرا گھر کہانی

June 28, 2025

ایک کہانی بلا عنوان افسانہ

June 28, 2025

ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ

نیوز لیڑ ای میل پر پائیں

پالیسی

  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط
  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط

سیکشن.

  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت
  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت

مزید جانیں

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
Facebook

Facebook

Twitter

Twitter

Youtube

YouTube

Instagram

Instagram

روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی  ویب سائٹ  خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی  اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں

© GK Communications Pvt. Ltd.. All Rights Reserved.
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?