بنگلہ دیش :پرُتشدد احتجاج میں4افراد ہلاک،50زخمی

ڈھاکہ // بھارت کےوزیر اعظم نریندر مودی کے دو روزہ بنگلہ دیش کے دورے کے موقعہ پر  دار الحکومت ڈھاکہ میں مظاہروں کا سلسلہ کل دن بھر جاری رہااور پرتشدد مظاہروں کے دوران 4افراد ہلاک ہوئے جبکہ 2صحافیوں سمیت 50افراد زخمی ہوئے۔گزشتہ روز طلبہ سمیت شہریوں کے شدید احتجاج پر پولیس کی جانب سے ربر کی گولیاں اور آنسو گیس کا استعمال کرنا پڑا جس میں 30 سے زیادہ افراد زخمی ہوئے، جبکہ جمعہ کی دوپہر ڈھاکہ کے بیت المکرم علاقہ میں بھی زبردست مظاہرہ ہوا۔ تازہ ہونے والے مظاہرہ میں 4افراد ہلاک اوردو صحافیوں سمیت تقریباً 50 افراد زخمی ہوئے ہیں۔پولیس اہلکار رفیق الاسلام نے مظاہرین کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا ، "پولیس افسران میں داخل ہونے اور ان میں توڑ پھوڑ کرنے کے لئے ہمیں آنسو اور ربڑ کی گولیوں سے فائر کرنا پڑا۔"رپورٹ کے مطابق مظاہرے دوران زخمی ہونے والے صحافیوں کے نام اشتیاق ایمن اور پروبیر داس ہیں۔ تمام زخمیوں کو علاج کے لئے ڈھاکہ میڈیکل کالج اسپتال (ڈی ایم سی ایچ) میں داخل کرایا گیا ہے۔ مظاہرین نماز جمعہ کے بعد جلوس کی شکل میں بیت المکرم قومی مسجد کے باہر جمع ہوئے اور  نعرے بازی کی۔ اس کے بعد پولیس نے مظاہرین کے خلاف کارروائی کی۔مظاہرین کو قابو میں کرنے کے لئے پولیس نے ان پر لاٹھی چارج کر دیا، اس کے جواب میں مظاہرین نے قانون نافذ کرنے والے افسران پر اینٹ اور پتھر برسانے شروع کر دئے۔ اس کے بعد پولیس نے آنسو گیس کے گولے داغ کر صورت حال کو قابو میں کیا۔ کسی بھی ناخوش گوار واقعہ کو ناکام بنانے کے لئے پولیس کی نفریاں جمعہ کی صبح سے ہی بیت المکرم علاقہ میں تعینات کی گئی تھیں۔خیال رہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی کے دو روزہ دورہ کا مقصد بنگلہ دیش کی آزادی کی گولڈن جوبلی کے موقع پر منعقدہ جشن میں شرکت کرنا ہے۔ بنگلہ دیش میں اس جشن کے موقع پر وزیر اعظم شیخ حسینہ واجد کے والد شیخ مجیب الرحمٰن کی سالگرہ بھی منائی جا رہی ہے۔